Express News:
2025-11-19@01:23:51 GMT

خطے کے امن کا دشمن مودی

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ اسلام آباد نے جنگ بندی کی درخواست کی تھی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں جب علاقائی امن و استحکام کے لیے بین الاقوامی کوششیں کی جا رہی ہیں، یہ بیان غلط معلومات، سیاسی، موقع پرستی اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی پر مبنی ایک خطرناک رحجان کی نمایندگی کر رہا ہے۔

دوسری جانب ٹرمپ نے سعودی عرب میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ شاید ہم انھیں تھوڑا سا اکٹھا بھی کرسکتے ہیں، جہاں وہ باہر جا کر ایک ساتھ اچھا کھانا کھائیں، اور مسائل حل کریں۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ خود ایک مسئلہ ہے۔

جنگ بندی کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب میں پاکستان کے خلاف سخت لہجہ اپنایا۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم کے بیان کو اشتعال انگیز قرار دیا، جب کہ دوسری جانب بھارت اور پاکستان میں ایک نئی سفارتی جنگ شروع ہوگئی ہے۔

دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں پر ’’ ناپسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث‘‘ ہونے کا الزام عائد کرکے انھیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ یہ اقدام حالیہ فوجی تصادم اور امریکا کے دباؤ میں دونوں ملکوں کے درمیان فائر بندی کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے بعد دونوں دیرینہ حریفوں کے درمیان ایک نیا سفارتی تعطل پیدا ہوگیا ہے۔

 ایک فرانسیسی اخبار نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مودی نے جلتی پر تیل ڈالا، جب کہ تقریر کرتے ہوئے ان کا چہرہ بھیانک لگ رہا تھا۔ تاریخ نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ طاقت کے خواب دیکھنے والے رہنما اگر زمینی حقائق کو نظرانداز کر دیں تو انھیں زوال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بڑے خواب کبھی کبھار بڑے سانحات کا پیش خیمہ بن جاتے ہیں۔ مودی کی پالیسیوں کی ایک بڑی خامی یہ تھی کہ انھوں نے زمینی حقائق کے بجائے خوابوں کی دنیا میں فیصلہ سازی شروع کردی۔

انڈیا کو ایک عالمی طاقت بنانے کی خواہش اپنی جگہ، مگر یہ خواہش تبھی مکمل ہو سکتی ہے جب ریاست کی پالیسیوں میں توازن، تدبر اور علاقائی حقائق کو سمجھنے کی صلاحیت ہو۔ مودی کے اقتدار میں انڈیا نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ جارحانہ پالیسی اپنائی، جس کا نتیجہ سفارتی تنہائی اور عسکری ناکامی کی صورت میں سامنے آیا۔ اندرونِ ملک بھی صورت حال کچھ مختلف نہ تھی۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، مسلم مخالف قوانین اور اقلیتوں کے خلاف پے در پے اقدامات نے مودی حکومت کو عالمی سطح پر متنازع بنا دیا ہے۔ امریکا، یورپ اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، مگر بھارتی حکومت نے ہر تنقید کو پراپیگنڈہ قرار دے کر رد کر دیا۔

’آپریشن سندور‘ ایک اور ایسا فوجی منصوبہ تھا، جس نے مودی حکومت کو پریشانیوں کی دلدل میں دھکیل دیا۔ جب مودی حکومت نے پہلگام واقعے کے بعد اپنے ’فوجی‘ بیانیے کو بڑھاوا دیتے ہوئے پاکستان کے خلاف محاذ آرائی کی تو اس کا نتیجہ کچھ اور ہی نکلا۔ آپریشن سندور وہ آپریشن تھا، جس کا مقصد پاکستان کے ساتھ تناؤ کے دوران بھارت کی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا، خاص طور پر ایئر فورس کے جدید رافیل طیاروں کی مدد سے۔ مودی نے رافیل طیاروں کو عسکری طاقت کا ایک اہم ستون قرار دیا تھا اور ان طیاروں کے ذریعے پاکستان کے دفاعی نظام کو مفلوج کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

مودی کا خیال تھا کہ رافیل طیارے انڈیا کے لیے گیم چینجر ثابت ہوں گے اور ان طیاروں کی موجودگی پاکستان کو شکستِ فاش دے گی، مگر جب آپریشن سندور میں انڈین طیارے پاکستان کے فضائی دفاع کے خلاف کارروائی کے لیے استعمال ہوئے، تو پاکستان نے نہ صرف ان کو بے اثر کیا بلکہ طیارے بھی گرا دیے۔مودی کی انتہا پسندی اور جارحانہ پالیسیوں سے خطے کا امن تباہ ہو رہا ہے اور پاکستان کو اس نے ترنوالہ سمجھا لیکن پاکستان ترنوالہ نہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والا بھارت اب قوم پرستی کو ایک ایسے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جس کے ذریعے اندرونی مسائل اور عالمی تنقید سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ یہ خطرناک سیاسی حکمت عملی خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔

پہلی بار بھارتی عوام کا ایک بڑا طبقہ ہر بار پاکستان کو الزام دینے کے بجائے داخلی طور پر سوالات اٹھا رہا ہے۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ بھارت کی کشمیر اتنی وسیع سیکیورٹی فورسز کہاں تھیں؟ کشمیر میں تعینات سات لاکھ فوجی کیا کر رہے تھے؟ یہ سوچ کا ابھار ایک اہم لمحہ ہے اور پاکستان کے موقف کی ایک بڑی تائید۔ پاکستان بارہا بھارت پر بلوچ علیحدگی پسندوں کی خفیہ مدد، دہشت گردی میں ملوث ہونے اور افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں کے ذریعے تخریبی کارروائیوں کی پشت پناہی جیسے الزامات لگاتا رہا ہے جن کے واضح شواہد انڈین خفیہ اداروں کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

 آج مودی حکومت نے انڈین جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، لیکن آج مودی کے بھارت میں میڈیا، ادارے اور تعلیم سب اس تنگ نظری کے شکار ہو چکے ہیں۔ مذہبی اقلیتوں پر ظلم بڑھ گیا ہے اور اظہارِ رائے کی آزادی کو سختی سے کچلا جا رہا ہے۔ آج وہ صحافی، دانشور اور سماجی کارکن جنھیں کبھی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا یا تو خاموش کر دیے گئے ہیں یا دباؤ میں آ چکے ہیں۔ 2002 کے گجرات فسادات کے مرکزی کردار مودی اب ان پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں جو انڈیا کو آمریت کی طرف لے جا رہی ہیں۔ ان کی حکومت نے نہ صرف انڈیا کی جمہوری بنیادوں کو خطرے میں ڈالا ہے بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں عدم استحکام پیدا کر دیا ہے۔ ان کی وراثت تشدد کو ہوا دیتی ہے اور مفاہمت کو ختم کرتی ہے اور یہ اب چھپایا نہیں جا سکتا۔

ایٹمی طاقت اور دنیا کی بہترین افواج رکھنے والا پاکستان مجبور ہو رہا ہے کہ وہ یہ سوچے کہ آیا اسے طاقتور دشمن کا مقابلہ کرنا چاہیے یا پھر دانشمندی سے کام لے کر انڈین عوام اور عالمی طاقتوں پر اعتماد کرنا چاہیے کہ وہ اس صورتحال کو قابو میں رکھیں گے۔پاکستان کسی جزیرے کی طرح تنہا نہیں ہے بلکہ اس کے پاس جغرافیائی سیاست میں اہم اتحادی ہیں اور وہ ترقی کی خواہش رکھتا ہے۔ اگر صرف معیشت کی بات کی جائے تو واضح ہے کہ گریٹر ایشیا اور مشرق وسطیٰ کا خوشحال مستقبل جنوبی ایشیا کے امن سے وابستہ ہے۔

حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھی بھارتی حکام اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہیں، اس دوران جہاں ایک طرف تنازع کشمیر پر مؤقف غیر لچکدار قرار دیدیا، وہیں اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوبارہ کہا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل رہے گا۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان 10 مئی کو ایک مکمل اور فوری فائر بندی کا اعلان کئی دنوں تک جاری رہنے والی فوجی جھڑپوں کے بعد کیا گیا جس نے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔

دوسری جانب امریکی صدر نے یو ایس، سعودی سرمایہ کاری فورم میں یہ دعویٰ دہرایا کہ ’’امریکا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا‘‘ جب کہ بھارت کی حکومت اس دعوے کو مسترد کر رہی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ دونوں جوہری طاقتوں، بھارت اور پاکستان، کو تجارتی مراعات کی پیشکش کی ہے، اگر آپ (بھارت اور پاکستان) لڑائی روک دیں، تو ہم آپ سے تجارت کریں گے، اگر آپ لڑائی نہیں روکیں گے، تو تجارت نہیں ہوگی۔

ٹرمپ کا یہ بیان ایک نئی بحث کو جنم دے چکا ہے کہ امریکا کے صدر کی ’’ ثالثی پالیسی‘‘ خطے میں امن کے لیے مددگار ہے یا نہیں۔بھارت کی جانب سے یہ کہنا کہ پاکستان ثالثی کے لیے امریکی صدر کے پاس گیا، غلط ثابت ہو چکا ہے، امریکی صحافی نک رابرٹسن بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نہیں ثالثی کے لیے بھارت نے ٹرمپ سے رابطہ کیا۔ اس تناظر میں، پاکستان نے امریکی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت مذاکرات کے لیے تیار ہے تو پاکستان بھی اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ضروری ہے اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مدد سے گریز نہیں کیا جانا چاہیے۔

 اس تمام صورتحال میں، جنوبی ایشیا کے امن اور استحکام کے لیے عالمی برادری کی ذمے داری مزید بڑھ گئی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرے۔ یہ وقت ہے کہ عالمی برادری اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے کردار ادا کرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان اور پاکستان کے جنوبی ایشیا مودی حکومت کے درمیان کرتے ہوئے حکومت نے بھارت کی نے بھارت کے خلاف کے امن کہا کہ کے لیے رہا ہے کے بعد ہے اور

پڑھیں:

امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، بلاول بھٹو

مظفر آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کو عبرتناک شکست دینے کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کا معیار بڑھ گیا ہے۔مظفر آباد میں نومنتخب وزیراعظم فیصل راٹھور کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کو ایک مہینے میں جنگی اور سفارتی محاذ پر جو شکست دی اُس کے بعد پاکستان کا معیار بلند ہوا اور مودی ہر جگہ سے منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، اسی وجہ سے مودی دنیا سے اپنا منہ چھپا رہا ہے اور ہم دنیا کے کسی بھی فورم سے اُسے بھاگنے نہیں دیں گے۔بلاول نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کے افسران و جوانوں کو انکے غیرمتزلزل عزم و حوصلے پر سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپریشنز میں سرغنہ عالم محسود سمیت 15 بھارتی پراکسی دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنا بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلیے سیکیورٹی فورسز کی "عزمِ استحکام" مہم کی مکمل حمایت کرتے ہیں،بھارتی پراکسی دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کا صفایا کرنے کے لیے پوری قوم متحد اور پرعزم ہے۔

علامہ اقبالؒ کا تصورِ خودی جدید سائنس سے ثابت شدہ تجربے کا مرکز ہے: پروفیسر ادریس آزاد

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی بنیاد لاہور لاڑکانہ نہیں کشمیر میں رکھی گئی، جب ایک آمر نے ذوالفقار بھٹو کو شہید کیا کشمیر کے عوام نے مظفر آباد اور سری نگر میں بھی احتجاج کیا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو سہید نے دنیا بھر میں کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کی ترجمانی کی انہوں نے مجھے، آصفہ اور بختاور کو سکھایا کہ جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گر گا۔

بلاول نے کہا کہ گلگت بلتستان میں میرا مینڈیٹ عمران خان کے دور میں چوری کرکے کسی اور جماعت کو دلوایا گیا،  کشمیر کے عوام کے پاس الیکشن مہم پر آیا تو مجھے عوام نے مایوس نہیں کیا مگر یہاں بھی ہمارے مینڈیٹ پر قبضہ کیا گیا جس کے بارے میں کشمیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔

بچے میری ریڈ لائن ہیں، سب مجھے پیارے ہیں،حفاظت ہمارا فرض ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز

بلاول بھٹو نے کہا کہ دو دفعہ پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا مگر ہم نے اپنی پُرامن سیاسی جدوجہد کو جاری رکھا، جب پی ڈی ایم کے دور میں آزادکشمیر حکومت کے بارے میں فیصلہ لیا جارہا تھا ہم نے قومی مفاد میں فیصلہ مانا تھا مگر ماضی کے فیصلوں کی وجہ سے کشمیر میں سیاسی خلاف پیدا ہوا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس منشور اور نظریہ ہے، جتنا سیاسی شعور کشمیر میں ہے اتنا پورے خطے میں نہیں ہے، کشمیر کے عوام سیاسی جدوجہد کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے، یہاں کے عوام کے جو مسائل ہیں جو آپ کے بس کی بات ہے من و عن عملدرآمد کرنا ہے۔

نومبر کے لئے ایل این جی مہنگی ، قیمت میں 0.22 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک اضافہ کر دیا گیا

بلاول بھٹو نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو ہدایت کی کہ کشمیر کے عوام کی آواز بن کر محبت کے ساتھ کشمیری عوام کے ساتھ کئے وعدے پر عملدرآمد کرنا پڑے گا، مودی بھائی کو بھائی سے لڑا کر کشمیر کا موقف تقسیم کرنا چاہتا ہے مگر ہم اس سازش کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں ایک سیاسی حکومت ہے جو عوام کے حقوق کیلئے لڑتی ہے، جب آپ سیاست کو دباتے ہو وزیراعظم درست نمائندگی نہیں کرسکتا پھر عوام احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کشمیری لاوارث نہیں کیونکہ اُن کے نمائندے فیصل راٹھور اور بلاول بھٹو ہیں۔بلاول نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت کیلیے ابتدائی 6 ماہ سخت امتحان کے ہوسکتے ہیں مگر وزیراعظم مسائل کو حل کریں گے، وہ کابینہ تشکیل دے کر ذوالفقار علی بھٹو کی طرح کھلی کچہری کریں گے اور چپے چپے میں جائیں گے۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد سے جو بھی ضرورت ہوگی میں خود وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کر کے بات کروں گا اور وہ ہم دلوائیں گے، بند کمروں میں آزادکشمیر کی حکومت نہیں چلائیں گے عوام کے ساتھ مل کر مسائل دور کریں گے۔

پاکستان کے اہم ریاستی اداروں پر 2 بڑے سائبر حملے ناکام بنائے جانے کا انکشاف

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بھارتی آرمی چیف کا بیان نظرانداز نہیں کر سکتے، بھارت حملہ کر سکتا ہے: خواجہ آصف
  • امریکہ سے پاکستان تک سب بھارت کو یاد دلاتے رہیں گے کہ جنگ میں 7 جہاز گرے تھے، بلاول بھٹو
  • فیلڈ مارشل کا بروقت انتباہ
  • بھارت و افغانستان کا گٹھ جوڑ
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • مودی سرکار کی کینیڈا اور امریکا میں مبینہ مداخلت پر نئے انکشافات
  • جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دینگے جیسے مئی میں دیا، فیلڈ مارشل
  • جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیں گےجیسا مئی میں دیا تھا، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • بھارت کی فوج میں بڑھتی بےچینی، بھارتی آرمی چیف کا ملکی دفاعی صنعت پر عدم اعتماد کا اظہار
  • بہار الیکشن میں مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا