پاکستان امن چاہتا ہے، جارحیت کا سامنا ہوا تو بھرپور دفاع بھی کرے گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے، لیکن ایک بار پھر جارحیت کا سامنا کرنا پڑا تو بھرپور دفاع بھی کرے گا۔
جمہوریہ آذربائیجان کے صدر سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے جنوبی ایشیا کے حالیہ بحران میں پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کی مضبوط یکجہتی اور حمایت پر صدر علیوف کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر علیوف کی مستقل حمایت پاکستانی عوام سے ان کی بے پناہ محبت اور پیار کا ایک اور مظہر ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی پر آذربائیجان کے برادر عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان پائیدار اور دیرینہ دوستی کا اظہار ہوا ہے، جو ہمیشہ سچے بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے علاقائی امن کے لیے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، تاہم انہوں نے بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا بھرپور دفاع کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیاد ہے، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی اصولی حمایت پر صدر علیوف کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آذربائیجان کے ساتھ دوستی کو باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری میں بدلنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں آذربائیجان کی طرف سے 2 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے متعلق تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے صدر علیوف کو جلد پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت کی تجدید بھی کی، جسے صدر علیوف نے قبول کرلیا۔
صدر علیوف نے حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی شاندار کامیابی پر وزیراعظم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ آذربائیجان پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں اپنے برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کے صدر علیوف انہوں نے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ہندوستان کو واضح پیغام، اجارہ داری برداشت نہیں کریں گے: فیلڈ مارشل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں 52ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خطے کی صورتحال، دہشتگردی، بھارت کے رویے اور قومی یکجہتی پر اہم نکات پیش کیے۔
فیلڈ مارشل نے اپنے خطاب میں واضح طور پر بھارت کو خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا سرپرست قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے نہ پہلے بھارت کی اجارہ داری قبول کی، نہ اب کرے گا اور نہ ہی آئندہ کبھی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشتگردی دراصل اس کے اندرونی تعصبات، اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر مظالم کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے معرکۂ حق میں ریاست کے تمام اداروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور اللہ کی مدد سے بھارت کی بلاجواز جارحیت کا بھرپور جواب دیا، چاہے وہ کشمیر کی لائن آف کنٹرول ہو یا ساحلی سرحدیں۔
افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے برادر اسلامی ملک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، مگر ساتھ ہی یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ وہ بھارت کی پراکسیز یعنی “فتنہ الہندوستان” اور “فتنہ الخوارج” کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دے۔
فیلڈ مارشل نے واضح کیا کہ ریاستی ہم آہنگی کا مرکز و محور انتظامیہ اور سول بیوروکریسی ہے، اور اس پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستانیت کو انفرادی یا علاقائی شناخت پر فوقیت دے۔
انہوں نے افواج پاکستان کی تیاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ہر وقت جدید جنگی تقاضوں کے مطابق خود کو تیار رکھتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ قوموں کی ترقی میں کردار، جرات اور قابلیت بنیادی اصول ہیں اور ان میں سے اگر کسی ایک کو چننا ہو تو کردار کو فوقیت دی جائے۔
خطاب کے آخر میں انہوں نے تاریخ سے سیکھنے، قومی شناخت کو اپنانے اور اگلی نسلوں تک حب الوطنی کی سوچ منتقل کرنے پر زور دیا۔