ٹرمپ کا دورہ دونوں ممالک کی مضبوط اقتصادی شراکت داری کوظاہر کرتا ہے ، سعودی عرب
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2025ء)سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا دورہ سعودیہ دونوں ممالک کی اقتصادی شراکت داری کا عکاسی کرتا ہے ۔ عرب نیوز کے مطابق انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی عرب کا دورہ امریکہ اور مملکت کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ دہائیوں پر محیط دفاعی اور سکیورٹی شراکت داری کا رشتہ مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ میں سعودی سرمایہ کاری مملکت کے قومی مفادات کو ترجیح دینے کے اصول کے تحت کی جاتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان مضبوط اور سٹریٹجک اقتصادی شراکت داری ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ کرنے کا ہدف ہے۔(جاری ہے)
فیصل بن فرحان نے کہا کہ مملکت اور امریکہ غزہ میں جنگ کو روکنے کی ضرورت پر متفق ہیں۔سعودی وزیر خارجہ نے شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کے صدر ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ولی عہد، ٹرمپ، احمد الشرع اور طیب اردگان کے درمیان ملاقات نے شام کی حمایت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب معیشت کی حمایت میں پیش پیش ہو گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شراکت داری کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
شدید کشیدگی کے درمیان پاکستان اور بھارت نے قیدیوں کا تبادلہ کیا
جنگ بندی کے درمیان پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا جب کہ پاکستان نے بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے کانسٹیبل کو اور بھارت نے پنجاب رینجرز کے محمد اللہ کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا۔
رپورٹ کے مطابق بی ایس ایف کے اہلکار پورنم کمار کو 23 اپریل 2025 کو گنڈا سنگھ والا/فیروز پور سیکٹر میں پاکستانی حدود میں غیر ارادی طور پر داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد پاکستانی حکام نے قانونی و حفاظتی تقاضے مکمل کیے، جس کے بعد آج واہگہ/اٹاری سرحد پر باقاعدہ طور پر اس کی واپسی عمل میں لائی گئی۔
بی ایس ایف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی گئی کہ پاکستان رینجرز نے پورنم کمار کو بحفاظت واپس انڈیا کے حوالے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’میرا سندور لوٹادو‘، گرفتار بھارتی اہلکار کی اہلیہ کا مودی سرکار سے مطالبہ
انڈین حکام نے اس اقدام کو سراہا ہے اور اسے ایک مثبت اشارہ قرار دیا ہے۔
پاکستان کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں ملکوں کے بارڈر بند ہیں اورمحدود جنگی جھڑپوں کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ابھی تک کشیدہ ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ایسے حالات میں پاکستان کی جانب سے انسانی بنیادوں پر ایک بھارتی فوجی کو واپس کرنا نہ صرف بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری ہے بلکہ ایک مثبت پیغام بھی ہے کہ خطے میں امن و تعاون کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ قدم دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں کمی کی ایک چھوٹی مگر اہم کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔