امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے بین الاقوامی دورے کے اوپر اس وقت سعودی عرب میں ہیں۔ یہ دورہ جہاں مشرقِ وسطیٰ اور خلیجی ممالک کے لیے اہم ہیں، وہیں ملحقہ علاقائی تناظر میں بھی اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔

اس دورے میں دہشتگردی کے خلاف جنگ، اقتصادی تعاون اور جغرافیائی سیاست کے حوالے سے اہم اُمور زیر بحث آئے۔

 دہشتگردی کے خلاف تعاون

اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے سعودی سرمایہ کاری فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے تعاون کے ضمن میں پاکستانی کاوشوں کی تعریف کی۔ اُنہوں ایبٹ آباد آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا بھرپور ساتھ دیا۔

یہ بیان جہاں پاکستان کے خلاف بھارتی بیانیے کی صریحاً نفی کرتا ہے، وہیں پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو بھی عیاں کرتا ہے۔ جس طرح سے بھارت نے پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر ایک بار پھر سے پاکستان کو دہشتگرد ملک قرار دلوانے کی کوششیں کیں، مذکورہ بیان ثابت کرتا ہے کہ دنیا اور بشمول بڑی طاقتیں بھارت کے مؤقف کو تسلیم نہیں کرتیں۔

 امریکا اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون پاکستان کے لیے فائدہ مند؟

سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے دیرینہ ساتھی اور قریبی تعلقات کے حامل ملک ہیں۔ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان 600 ارب ڈالر سرمایہ کاری اور 300 ارب ڈالر سے زائد کے اقتصادی معاہدات ہوئے ہیں۔

یہ معاہدات جب عملی شکل اختیار کریں گے تو مختلف منصوبوں کی صورت میں یہ پاکستان کے لیے بھی بہت اہم ہو سکتے ہیں۔ یہ پاکستانی افرادی قوّت اور ہنرمند افراد کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔

مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات کے لیے یقیناً سعودی عرب امریکی مؤقف کی تائید کرے گا، ایمبیسڈر مسعود خالد

ایمبیسیڈر مسعود خالد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے جب سعودی عرب میں کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے سربراہان کو کھانے پر بلا کر کشمیر کے مسئلے پر بات چیت کر سکتے ہیں تو یہ بیان پاکستان کے لیے بہت اہم ہے۔ اور یقیناً اس سلسلے میں سعودی ولی عہد سے بھی انہوں نے بات کی ہو گی اور ممکنہ طور پر اگر کوئی بات چیت ہوتی ہے تو سعودی ولی عہد اس کا حصہ ہوں گے اور سعودی عرب امریکی مؤقف کی تائید کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے صدر ٹرمپ کے بیانات میں پاکستان کے حوالے سے یہ سلور لائننگ نظر آتی ہے۔ مسعود خالد کے مطابق  امریکی صدر اس وقت اپنے 3 اتحادی ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے دورے پر ہیں۔ یہ تینوں ممالک سعودی عرب کے تزویراتی اتحادی ہیں۔ اور دورے کا مقصد مشرق وسطیٰ کے ان اہم ممالک کے ساتھ سیکیورٹی امور پر بات چیت ہے۔ اور ممکنہ طور پر ایران جوہری ڈیل اور فلسطینی تنازعے کے حوالے سے بات چیت بھی ہو سکتی ہے۔

مسعود خالد کے مطابق  صدر ٹرمپ نے اس دورے میں اسرائیل کو شامل نہیں کیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی میں کمی آئی ہے۔ اور ممکن ہے ٹرمپ کچھ وقت کے لیے ابراہم اکارڈ  کو ایک سائیڈ پہ رکھ دیں۔ لیکن جلد ہی وہ اسرائیل کا دورہ کر سکتے ہیں۔

 امریکا اور سعودی عرب کے بہتر تعلقات واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعاون کے نئے راستے کھول سکتے ہیں: سعودی صحافی

جدہ میں سعودی میڈیا سے وابستہ صحافی نے صدر ٹرمپ کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہونا محض سفارتی علامت نہیں بلکہ ایک گہری سیاسی اور جغرافیائی معنویت رکھتا ہے۔

اس دورے نے واضح کیا ہے کہ امریکا مشرقِ وسطیٰ میں اپنی پالیسیوں کا محور سعودی عرب کو تسلیم کرتا ہے، اور ریاض کو خطے میں استحکام، امن اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک مرکزی شراکت دار تصور کرتا ہے۔

سعودی قیادت نے اس دورے کو نہایت وقار، فہم و فراست اور وسعتِ نظری سے خوش آمدید کہا، جس کے نتیجے میں نہ صرف عسکری، تجارتی اور توانائی کے شعبوں میں معاہدے طے پائے بلکہ بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب نے خود کو ایک ذمہ دار، اتحاد ساز قوت کے طور پر پیش کیا۔

اس دورے نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ سعودی عرب امن، ترقی اور اعتدال کے عالمی ایجنڈے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

بیشک سعودی وژن 2030 کا بنیادی ستون ہی یہی ہے کہ عالمی شراکت داریوں کے ذریعے مقامی و بین الاقوامی انسانی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے۔ ایک ٹریلین ڈالر کے قریب تجارتی و سرمایہ کاری معاہدے صرف سعودی معیشت کو نہیں بلکہ پورے خطے اور دنیا بھر سے آنے والے ہنرمندوں، ماہرین اور سرمایہ کاروں کو مواقع فراہم کرتے ہیں۔

پاکستان جیسے برادر ملک کے شہری جو پہلے ہی سعودی معیشت میں ایک قابل قدر کردار ادا کر رہے ہیں، اس نئے دور میں مزید اہمیت اختیار کریں گے۔ تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور سیاحت کے شعبوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ غیر ملکی افرادی قوت کو نہ صرف روزگار ملے گا بلکہ اعلیٰ تربیت، شراکت داری اور ترقی کے مواقع بھی حاصل ہوں گے۔

یقیناً سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات محض سفارتی نہیں بلکہ تہذیبی، دینی، عسکری اور عوامی بنیادوں پر استوار ہیں۔ جب بھی سعودی عرب کسی عالمی طاقت سے مضبوط شراکت داری استوار کرتا ہے، تو اس کا ایک مثبت اثر پاکستان جیسے برادر ممالک پر بھی پڑتا ہے۔

امریکا اور سعودی عرب کے بہتر تعلقات ایک ایسا پل ثابت ہو سکتے ہیں جو واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان مفاہمت، تعاون اور اعتماد کے نئے راستے کھولے۔ سعودی عرب ماضی میں بھی مختلف مواقع پر پاکستان کے مفادات کی عالمی سطح پر مؤثر نمائندگی کرتا رہا ہے، اور مستقبل میں بھی یہ کردار سفارتی حکمت عملی کے ساتھ مزید مؤثر ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے لیے اور سعودی عرب سعودی عرب کے سرمایہ کاری مسعود خالد امریکی صدر کے درمیان سکتے ہیں کرتا ہے بات چیت کہا کہ

پڑھیں:

صدر کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بےاثر، قانوناً کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم اور شکیل کا اختلافی نوٹ

اسلام آباد:

ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔

اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر اور قانوناً کوئی حیثیت نہ رکھنے والا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے، مستقل نہیں۔

ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت نے بغیر شفاف، معیار اور بامعنی مشاورت کے فیصلہ کیا، ٹرانسفر کا عمل عدالتی آزادی اور تقرری کے آئینی طریقہ کار کے منافی ہے۔

اختلافی نوٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا ذکر کیا گیا۔

اس حوالے سے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ججز نے خط میں دباؤ، بلیک میلنگ اور غیر قانونی نگرانی کا ذکر کیا، خط میں کہا گیا کہ سیاسی مقدمات میں فیصلے انجینئر کرنے کی کوششیں ہوئیں، ججز کی منتقلی کا مقصد اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی پر اثر انداز ہونا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف کل سے ملائیشیا کے تین روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے
  • بابر اعظم کا پاکستانی ٹیم کے لئے اہم پیغام، کرکٹ کی اصل اہمیت بتا دی۔
  • شہباز شریف کا رواں ماہ سعودی عرب کا اہم دورہ، بڑے معاشی فیصلوں کا امکان
  • ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر، قانونا کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم ،جسٹس شکیل
  • صدر کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بےاثر، قانوناً کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم اور شکیل کا اختلافی نوٹ
  • شہباز شریف کے دورہِ ریاض میں بڑے فیصلوں کی تیاری، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے معاشی اقدامات کا اعلان متوقع
  • وزیر اعظم شہباز شریف کامیاب غیر ملکی دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • پاکستان متوازن پالیسیوں کے باعث عالمی منظر نامے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے
  • طریل ترین غیر ملکی دورے کے بعد وزیراعظم پاکستان شہباز شریف لندن سے وطن واپسی کیلئے روانہ
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان دورے پر کن معاہدات پر دستخط کریں گے؟