عدالت نے شیر افضل مروت کو کیس سے بری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو سینیٹر افنان اللّٰہ پر تشدد سے متعلق کیس سے بری کردیا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں شیرافضل مروت کے خلاف سینیٹر افنان اللّٰہ پرتشدد کا کیس کی سماعت ہوئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج نے شیر افضل مروت کی نجی چینل پر سینیٹر افنان اللّٰہ سے مار کٹائی کیس میں ضمانت کنفرم کر دی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق مدعی مقدمے میں پیش نہیں ہوئے، جس سے ان کی کیس میں عدم دلچسپی ظاہر ہوتی ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دوران تفشیش شیر افضل مروت سے کوئی مجرمانہ مواد برآمد نہیں ہوا۔
عدالت نے کہا کہ ٹرائل چلایا بھی جائے تو شیر افضل مروت کو سزا کا کوئی امکان موجود نہیں۔
عدالت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ شیر افضل مروت کی بریت کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
بتاتے چلیں شیر افضل مروت کے خلاف درخواست تھانہ آبپارہ میں درج کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت
پڑھیں:
ساجد ترین کا ڈاکٹر ماہ رنگ کیس میں عدالتی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار
بی این پی رہنماء ساجد ترین نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و دیگر کی گرفتاری کیس کی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس کیس کو دوسرے ججز کے سامنے پیش کرنیکا مطالبہ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء ساجد ترین ایڈووکیٹ نے قائمقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا کے بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و دیگر کی گرفتاری کیس کو دوسرے ججز کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ آج عدالت عالیہ میں کیس کی پیشی کے بعد ساجد ترین نے بتایا کہ انہوں نے عدالت کے اندر کہا کہ دونوں ججز حکومت اور ریاست کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔ حکومت کو اس کیس میں جتنی سہولت دی گئی، وہ کافی ہیں۔ ہمیں اس عدالت پر اب اعتبار نہیں ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گل زادی، بیبرگ اور شاہ جی دو ماہ سے جیل میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا کیس دوسری عدالت میں منتقل ہوں۔ ساجد ترین کے مطابق ان کے جملوں پر عدالت نے کہا کہ ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔ ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارا کیس صاف ہے۔ میرے کلائنٹس کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، لیکن حکومت اب ان کے خلاف ایف آئی آر دکھا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ججز اپنی سی وی تیار کر رہے ہیں۔ اگر یہ عدالت میرے موکلوں کو رہا نہیں کر سکتی اور انصاف نہیں کر سکتی تو یہاں موجود ہونے کا فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بلوچستان کے عوام تک لے کر جائیں گے۔