کراچی: علمائے دین کے قتل میں ملزمان کو 4 مرتبہ سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے گلشن اقبال میں 2 عالم دین کے قتل کیس میں ملزم سید محسن عرف طلحہ عرف پاگل کو 4 مرتبہ سزائے موت اور دوسرے ملزم زین العابدین عرف سنی کو 4 مرتبہ عمر قید کی سزا سنادی۔
کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 6 نے گلشن اقبال میں 2 عالم دین کے قتل کیس کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے ملزم سید محسن عرف طلحہ عرف پاگل کو 4 مرتبہ سزائے موت جبکہ دوسرے ملزم زین العابدین عرف سنی کو 4 مرتبہ عمر قید کی سزا کا حکم دیدیا۔
عدالت نے دونوں ملزمان کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 5، 5 سال قید اور 50 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا۔
عدالت نے ملزم محسن عباس عرف پاگل کو 40 لاکھ روپے بطور ہرجانہ مقتولین کے اہلخانہ کو دینے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ہرجانے کی عدم ادائیگی پر ملزم کو ایک سال قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ ملزمان پرمفتی غلام اکبر اور مفتی کامران حسین کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
عدالت نے سید عباس حسین عرف عاشر اور عباس جعفری کو قتل کیس میں بری کردیا۔ عدالت نے ملزم عباس عرف عاشر کو سندھ اسلحہ ایکٹ میں 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالتی فیصلے کے فورا بعد تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمان کیخلاف قاری حمد اللہ نے 23 اگست 2016 کو مقدمہ درج کرایا تھا، ملزمان کے 2 ساتھی مفرور ہیں۔ ملزمان کیخلاف گلشن اقبال پولیس نے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قید کی سزا کو 4 مرتبہ عدالت نے
پڑھیں:
چودھری عدنان قتل کیس‘ نامزد ملزم کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی(اے پی پی) چودھری عدنان قتل کیس میں نامزد ملزم چودھری تنویر خان کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج چودھری ماجد حسین گادی نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے چودھری تنویر خان کو 10،10 لاکھ روپے کے2و ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ واضح رہے کہ سابق سینیٹر چودھری تنویر خان پر چودھری عدنان کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ تھانہ سول لائن پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ چودھری تنویر نے ہائیکورٹ راولپنڈی میں خود کو قانون کے حوالے کیا تھا جس کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ اڈیالہ جیل میں طبیعت بگڑنے پر چودھری تنویر کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (آر آئی سی) منتقل کیا گیا تھا۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو جب عدالت کی جانب سے روبکار موصول ہو گی تو انہیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے گا۔