حکومت اور عمران خان کے درمیان ڈیل کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا واضح اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
حکومت اور عمران خان کے درمیان ڈیل کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا واضح اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرنیڈیل کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کوئی ڈیل زیر غور نہیں ہے۔
پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ پارٹی کے بانی عمران خان اور حکومت کے درمیان کسی بھی خفیہ معاہدے یا مفاہمت کی بات سراسر بے بنیاد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے اسمبلی فلور پر مذاکرات کی دعوت کو مثبت انداز میں لیا گیا، تاہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے پارٹی مشاورت اور عمران خان کی رائے کو ترجیح دی جائے گی۔
بیرسٹر گوہر نے زور دے کر کہا کہ عمران خان کی طرف سے کبھی بھی خفیہ مفاہمت یا سودے بازی کا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا۔ عمران خان کی ذاتی زندگی، خصوصا ان کے بیٹے قاسم اور سلیمان موجودہ حالات سے پوری طرح باخبر ہیں اور ان کی جانب سے بھی اس قسم کی کسی ڈیل کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ مذاکرات کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی سے میری اس حوالے سے کیا میٹنگ ہوئی، وہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، مگر عمران خان کبھی ڈیل نہیں کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کسی نے اگر اپنے سورس سے خبر دی ہے تو اس کی مرضی ہے ۔ میں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے متعلق معاملات کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان اس وقت ایک ناجائز اور ناحق قیدکا سامنا کر رہے ہیں اور ایسی صورت حال میں کسی ڈیل کی بات کرنا درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کا مقف روز اول سے یہی رہا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا حل صرف اور صرف سیاسی مذاکرات اور بات چیت سے نکلنا چاہیے نہ کہ پس پردہ معاہدوں سے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر فورم پر بات چیت کے حامی ہیں، لیکن ایسی کسی سودے بازی کا تصور بھی قابل قبول نہیں۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ جو بھی سیاسی عمل ہوگا، وہ کھلے اور شفاف ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ممکن ہوگا اور اس میں پارٹی کارکنان اور قائدین کی مشاورت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ پاکستان کا عالمی برادری سے بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لینے کا مطالبہ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی، کل قومی سطح پر یوم تشکر منانے کا اعلان،مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہو گی پارٹی چیئرمین عمران خان ،بیرسٹر گوہر صرف پیغام رسانی کیلیے ہیں، عظمی خان پاکستانی پاسپورٹ دنیا میں کم ترین درجے پر؛ اسحاق ڈار کا قومی اسمبلی میں اعتراف معرکۂ حق: پاک فضائیہ کی شاندار کارکردگی، بھارتی غرورخاک میں ملا دیا، فرانسیسی میڈیا کا اعتراف شیر افضل مروت سینیٹر افنان اللہ پر تشدد کرنے کے مقدمے سے بریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
گرفتاری منظور ہے، لیکن ضمانت نہیں کراؤں گی،علیمہ خان کا دوٹوک اعلان
تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر 14 اگست کو انہیں گرفتار بھی کیا جاتا ہے تو وہ ضمانت نہیں کروائیں گی ، یہ دن صرف جشن آزادی کا نہیں بلکہ حقیقی آزادی کا دن ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ وہ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کے لیے آئیں، مگر جیل سے دو کلومیٹر دور ہی روک دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں صرف اس لیے ملاقات سے روک رہے ہیں تاکہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام باہر نہ آ سکے۔ گزشتہ ملاقات میں عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے، عوام گھروں سے باہر نکلیں
> انہوں نے کہاکہ اگر 14 اگست کو گرفتار کیا گیا تو کر لیں، میں ضمانت نہیں کراؤں گی۔ ہر بار ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ آخر انصاف کے لیے جائیں تو کہاں؟”
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل کو سپریم کورٹ میں یہ ہدایت دی گئی کہ کیس کے میرٹ پر بات نہ کریں، جو کہ انصاف کے تقاضوں کے بالکل خلاف ہے ۔اللہ ان ججز کو ہمت دے کہ وہ عدل و انصاف پر قائم رہیں۔ عمران خان کو ریلیف نہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایک کو دیا، تو باقی سب کو بھی دینا پڑے گا۔ حکومت صرف اپنے اقتدار کے بچاؤ میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت عمران خان کو عوام سے کاٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن اجازت نہ ملنے پر مجبوراً جیل کے باہر ہی بیٹھیں گے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کو بھی بلاوجہ کیس میں شامل کیا گیا، کیونکہ پراسیکیوشن جلد بازی میں کیس نمٹانا چاہتی ہے، اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔”
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پانچ اگست کو محمود خان اچکزئی بھی دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل کے باہر آئے تھے، “ہم رات 11 بجے تک چکری پر انتظار کرتے رہے، مگر ملاقات نہ ہو سکی۔
ختتام پر علیمہ خان نے کہاکہ14 اگست صرف سرکاری تقریبات کا دن نہیں، یہ ہر پاکستانی کا دن ہے۔ ہم جشن بھی منائیں گے، اور اپنے اصولوں پر بھی قائم رہیں گے۔