Express News:
2025-10-04@14:03:46 GMT

پاک بھارت جنگ نے سرحدی علاقوں کے باسیوں کی سوچ بدل دی

اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT

لاہور:

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مختصر جنگ نے لاہور کے سرحدی علاقوں میں بسنے والوں کی جنگ سے متعلق سوچ اور خوف کو بدل کر رکھ دیا، جدید ٹیکنالوجی جیسے جنگی طیارے، میزائل اور ڈرونز پر مبنی اس جنگ نے توپ و ٹینکوں سے لڑی جانے والی روایتی جنگ کا تصور تبدیل ہوگیا ہے۔

بی آر بی (بمبانوالی راوی بیدیاں) نہر کے مشرقی جانب واقع دیہات، جو ماضی میں جنگوں کے دوران خالی کروا لیے جاتے تھے، اس بار پُرسکون اور مطمئن رہے۔

علاقہ مکین ملک محمد بشیر کا کہنا ہے کہ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے برعکس، حالیہ کشیدگی کے دوران نہ تو لوگوں نے نقل مکانی کی اور نہ ہی خوف و ہراس پھیلنے دیا۔

ایک اور شہری محمد الطاف نے کہا کہ اب کے بار تو "ایک چڑیا بھی شہر کی طرف نہیں گئی"، لوگوں نے اپنے گھروں کو نہیں چھوڑا، بلکہ صبر و یقین کے ساتھ سرحدوں پر قیام پذیر رہے۔

رانا احسان الہی نامی شہری کا کہنا تھا کہ اگر آج سوشل میڈیا اور ٹی وی نہ ہوتا تو شاید ہمیں خبر بھی نہ ہوتی کہ کوئی جنگ ہوئی ہے۔

نوجوان محمد قیصر نے بتایا کہ اس جنگ میں نہ توپوں کی آواز سنائی دی اور نہ ہی ٹینکوں کی گھن گرج، بلکہ خاموشی سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے جنگ لڑی گئی، جس میں پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا فرمائی۔

مقامی افراد کے مطابق حالیہ جنگ نے نہ صرف ان کے خوف کو ختم کیا بلکہ انہیں مزید حوصلہ اور جرات بھی بخشی ہے۔

واضح رہے کہ 1965ء کی جنگ میں لاہور کی بی آر بی نہر سے مشرقی جانب کے علاقے سیز فائر تک انڈین فوج کے قبضے میں رہے تھے، جنگ ختم ہونے کے بعد جب لوگ گھروں کو واپس آئے تو سب کچھ تباہ ہوچکا تھا لیکن حالیہ جنگ نے لوگوں کے دل سے جنگ کا خوف نکال کرانہیں نڈر اور بہادر بنا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

   آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی ، جذبات نہیں سمجھداری سے بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی 12 نشستوں سے متعلق معاملہ محض سیاسی نہیں، بلکہ آئینی پیچیدگیوں کا حامل ہے، جس پر جذباتیت سے نہیں بلکہ بالغ نظری اور سنجیدگی سے بات ہونی چاہیے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ “جب آئین اور قانون کی بات ہو، تو سیاست دانوں کو ذمہ داری کے ساتھ گفتگو کرنی چاہیے۔ اس مسئلے کا حل بھی اسی سنجیدگی سے تلاش کیا جانا چاہیے۔”
یہ ووٹرز کشمیری شناخت رکھتے ہیں

اعظم نذیر تارڑ نے ان نشستوں پر ووٹ دینے والے افراد کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ کشمیری ہیں جو بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ لوگ پاکستان میں مہمان کے طور پر آباد کیے گئے، لیکن ان کا رشتہ کشمیر سے ختم نہیں ہو جاتا۔”
حل کے لیے آئینی ترمیم اور قومی اتفاق رائے ضروری

وزیر قانون نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ان نشستوں سے متعلق کوئی تبدیلی کرنی ہے تو اس کے لیے محض نعرے یا تحریکیں کافی نہیں، بلکہ بڑے پیمانے پر آئینی ترمیم درکار ہوگی، جس کے لیے سیاسی ہم آہنگی اور قومی سطح پر اتفاقِ رائے پیدا کرنا لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جو فوری یا یکطرفہ فیصلے سے حل ہو سکے۔ اس پر وسیع تر مشاورت، آئینی پیکیج اور سیاسی اتفاق ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال
  • وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی سابق وزیرِ اعظم اور صدر مسلم لیگ ن محمد نواز شریف سے جاتی امرا میں ملاقات،حالیہ بیرونی دوروں کےحوالے سے آگاہ کیا
  • پنجاب، دور دراز علاقوں میں گھر گھر بوتل بند پانی مہیا کرنے کا فیصلہ
  • غزہ ، انسانیت کی شکست کا استعارہ
  • ملک میں حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ
  •    آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کا معاملہ آئینی ، جذبات نہیں سمجھداری سے بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
  • پاکستان اور سعودی عرب: تاریخ کے سائے، مستقبل کی روشنی
  • بھارت نے کھیل کی ساکھ متاثر اور گودی میڈیا نے لوگوں کو بیوقوف بنایا: محسن نقوی
  • سیز فائر یا سودۂ حریت؟ فلسطین اور دو ریاستی فریب
  • بھارت نے کھیل کی ساکھ متاثر اور گودی میڈیا نے لوگوں کو بیوقوف بنایا، محسن نقوی