اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 مئی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ کووڈ۔19 کے سبب عالمگیر اوسط عمر میں 1.8 برس کی کم آئی ہے جبکہ اس بیماری کے باعث جنم لینے والے اندیشوں اور پریشانیوں نے صحت مند زندگی کے دورانیے کو 6 ہفتے کم کر دیا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے عالمی طبی صورتحال پر رواں برس کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کووڈ-19 وبا نے دنیا بھر میں زندگیوں اور مجموعی صحت و بہبود کو بری طرح متاثر کیا اور غیرمتعدی بیماریوں سے ہونے والی شرح اموات میں کمی سے حاصل ہونے والے بیشتر فوائد ضائع ہو گئے۔

Tweet URL

رپورٹ میں رواں سال دنیا کے کم از کم تین ارب لوگوں کی صحت میں بہتری لانے کے لیے 'ڈبلیو ایچ او' کے ہدف سے متعلق پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جس کے مطابق، اس سمت میں مجموعی ترقی کو خطرات لاحق ہیں جن سے بچنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ دنیا میں بہت سے لوگ قابل انسداد بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے لیے طبی خدمات تک رسائی میں مشکلات حائل ہیں۔ ان حالات میں ہر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہنگامی طور پر، عزم کے ساتھ اور جوابدہی کا احساس لے کر ضروری اقدامات کرے۔

معیار صحت میں بہتری

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال مزید 1.

4 ارب لوگوں کی صحت میں بہتری آئی جبکہ اس حوالے سے ایک ارب کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔

اس بہتری میں تمباکونوشی میں کمی، فضائی معیار میں بہتری اور پانی، صحت و صفائی اور نکاسی آب کی سہولیات تک بہتر رسائی کا اہم کردار تھا۔

ضروری طبی خدمات اور ہنگامی طبی حالات میں مدد پہنچانے کے حوالے سے پیش رفت میں کمی دیکھی گئی۔ گزشتہ سال مالی مشکلات کے بغیر ضروری طبی خدمات تک رسائی پانے والوں کی تعداد میں صرف 431 ملین کا اضافہ ہوا اور تقریباً 637 ملین مزید لوگوں کو ہنگامی طبی حالات میں پہلے کی نسبت زیادہ بہتر تحفط میسر آیا۔

طبی اہداف کو خطرہ

زچہ بچہ کی اموات میں کمی لانے کے اہداف پر پیش رفت سست رو رہی۔ اس سے قبل دو دہائیوں تک ان اموات میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی تھی۔ 2000ء اور 2023ء کے درمیان زچگی میں اموات کی شرح میں 40 فیصد سے زیادہ اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں نصف سے زیادہ کمی ہوئی۔

بنیادی طبی نگہداشت پر سرمایہ کاری کی قلت، تربیت یافتہ طبی کارکنوں کی کمی اور حفاظتی ٹیکوں اور محفوظ زچگی جیسی خدمات میں کمی آنے کے باعث اب اس شرح میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2030 تک پائیدار ترقی کے حوالے سے طبی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو مزید 700,000 لاکھ ماؤں اور پانچ سال سے کم عمر کے 80 لاکھ بچوں کی زندگی کو تحفط دینے کا موقع ہاتھ سے نکل جائے گا۔

غیرمتعدی بیماریاں اور اموات

رپورٹ کے مطابق، امراض قلب، فالج، زیابیطس اور یرقان جیسی غیرمتعدی بیماریوں سے قبل از وقت اموات میں اضافہ ہو رہا ہے جس میں بڑھتی آبادی اور عمر کا اہم کردار ہے۔

دنیا بھر میں 70 سال سے کم عمر افراد میں بیشتر اموات انہیں امراض سے ہوتی ہیں۔

دنیا 2023 تک ایسی اموات میں نمایاں کمی لانے کے ہدف سے بہت دور ہے۔ اگرچہ تمباکو اور شراب نوشی کے رجحان میں کمی آ رہی ہے تاہم فضائی آلودگی اب بھی دنیا بھر میں قابل انسداد اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ۔19 کے بعد ضروری طبی خدمات کو پوری طرح بحال نہیں کیا جا سکا۔

اندازے کے مطابق، 2030 تک ایک کروڑ 11 لاکھ طبی کارکنوں کی کمی ہو گی اور خاص طور پر ڈبلیو ایچ او کے افریقہ اور مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں یہ کمی واضح طور پر محسوس کی جائے گی۔

'ڈبلیو ایچ او' میں شعبہ طبی معلومات و تجزیے کے سربراہ ڈاکٹر ہائیڈونگ وانگ نے بتایا ہے کہ ادارہ طبی اطلاعاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے عالمی طبی معلوماتی مرکز کے ذریعے رکن ممالک کو مدد فراہم کر رہا ہے۔

متعدی بیماریوں کا پھیلاؤ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 'ایچ آئی وی' اور تپ دق کے نئے مریضوں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔ علاوہ ازیں، ایسے مریضوں کی شرح میں بھی کمی دیکھی گئی ہے جنہیں گرم علاقوں کی نظرانداز شدہ بیماریوں کا علاج درکار ہے۔

گزشتہ 10 سال میں ملیریا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوتا رہا ہے اور ادویات کے خلاف جراثیمی مزاحمت بھی صحت عامہ کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔

2023 میں حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح قبل از کووڈ دور کے برابر نہیں آ سکی تھی۔ بہت سے ممالک غذائی قلت، فضائی آلودگی اور رہن سہن کے غیرمحفوظ حالات جیس مسائل سے نمٹنے میں بھی پیچھے ہیں۔

طبی مقاصد کے لیے دیے جانے والے مالی وسائل میں آنے والی حالیہ کمی سے بھی طبی اہداف کی جانب پیش رفت غیرمستحکم ہونے کا خدشہ ہے۔ 'ڈبلیوایچ او' کا کہنا ہے کہ طبی میدان میں کڑی محنت سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو تحفظ دینے کے لیے ملکی و بین الاقوامی سطح پر امدادی وسائل کی پائیدار اور قابل بھروسہ فراہمی ضروری ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دنیا بھر میں ڈبلیو ایچ او اموات میں طبی خدمات میں بہتری پیش رفت رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

پہلگام حملے میں‌کون ملوث نکلا؟عالمی اداروں‌نے جب تحقیقات کیں‌توکیاپتاچلا؟تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی و کالم نگار سہیل وڑائچ نےپہلگام واقعہ کے حوالے سے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہاکہ پہلگام دہشت گردی کے واقعہ کی غیرجانبدارانہ بین الاقوامی انکوائری کے نتائج منظر عام پر آ گئے ہیں، جن میں پاکستان کو بری الذمہ قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کئی عالمی طاقتوں نے آزادانہ طور پر واقعہ کی تحقیقات کرائیں اور ان کے نتائج بھارت اور پاکستان دونوں کو پہنچا دیے گئے ہیں۔انکوائری رپورٹ کے مطابق پہلگام واقعہ کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود ان طالبان گروہوں نے کی، جو اس وقت پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ پاکستان کی جانب سے حالیہ دنوں میں افغان طالبان کے خلاف شدید دباؤ ڈالا گیا، جس کے نتیجے میں درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس دباؤ سے بچنے کے لیے طالبان نے کشمیر میں موجود اپنے پرانے نیٹ ورکس کو دوبارہ متحرک کیا اور پہلگام حملے کی منصوبہ بندی کی۔عالمی انکوائری کے مطابق طالبان کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو ہوا دی جائے تاکہ پاکستانی فوج کی توجہ مغربی سرحد سے ہٹ کر مشرقی سرحد پر مرکوز ہو جائے اور طالبان کو سانس لینے کا موقع ملے۔سہیل وڑائچ کے مطابق انکوائری رپورٹ نے بین الاقوامی سطح پر رائے عامہ کو بدل دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس بار پاکستان کا مؤقف مکمل طور پر شفاف اور دفاعی نوعیت کا رہا۔ رپورٹ نے بھارتی بیانیے کو شدید دھچکا دیا ہے، خاص طور پر مودی حکومت کے جنگی جنون اور الزام تراشی کی سیاست کو۔انہوں نے کہاکہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد نہ صرف بین الاقوامی برادری کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی اور سیزفائر کی طرف بڑھنے کے امکانات بھی روشن ہوئے ہیں۔
مزیدپڑھیں:تاریخ کی سب سے بڑی اسلحہ ڈیل، لیکن امریکہ نے اسرائیل کی ٹانگ اوپر رکھنے کیلئے اہم ترین ہتھیار سعودی عرب کو پھر بھی نہ دیا

متعلقہ مضامین

  • کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟
  • عالمی مارکیٹ میں تیل مزید سستا ہو گیا
  • پاکستان کی سفارتی فتح، بھارت عالمی سطح پر تنقید کی زد میں، ڈی ڈپلومیٹ
  • پہلگام حملے میں‌کون ملوث نکلا؟عالمی اداروں‌نے جب تحقیقات کیں‌توکیاپتاچلا؟تہلکہ خیز انکشاف
  • عالمی مالیاتی جریدے نے پاکستان کی حالیہ معاشی کارکردگی کو ’کرشمہ‘ قرار دے دیا
  • صف اول کے عالمی مالیاتی جریدے نے اقتصادی میدان میں پاکستان کی کارکردگی کو ’ کرشمہ‘ قرار دے دیا
  • صف اول کے عالمی مالیاتی جریدے نے اقتصادی میدان میں پاکستان کی کارکردگی کو ’ کرشمہ‘ قرار دے دیا 
  • بھارت نے روس سے ایس 400 کیلئے مزید میزائل مانگ لیے
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سیز فائر عالمی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے. عطا تارڑ