ججز تبادلہ و سنیارٹی کیس، درخواستگزار 5 ججز کا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں درخواستگزار 5 ججز کا اپنے تحریری جواب میں کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی اور تقدس پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں، تمام ججز اس کا حصہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں درخواستگزار 5 ججز کا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع ہو گیا۔ ججز نے تحریری جواب میں کہا کہ ہم نے عدالتی عہدے عوامی خدمت کے جذبے سے قبول کیے، مالی فوائد کی قربانی دی، انصاف کی فراہمی خدا کی امانت ہے، اس کا حساب دنیا اور آخرت میں دینا ہے۔ تحریری جواب میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ کرنے والا جج اعتماد کا اہل نہیں ہو سکتا، ہم ذاتی فائدے نہیں، آئین کی بالادستی کے لیے عدالت آئے ہیں۔
اپنے تحریری جواب میں ججز نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی اور تقدس پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں، تمام ججز اس کا حصہ ہیں۔ ججز نے تحریری جواب میں کہا کہ ججز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دور میں ہونے والے اقدامات کی ذمہ داری لیں، ہم نے عدالتی خودمختاری کے تحفظ کے لیے آخری راستہ اپنایا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے تحریری جواب میں میں کہ
پڑھیں:
بادشاہت نہیں جو چاہیں کریں، قانون دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہماری بادشاہت تو نہیں جو چاہیں کردیں، ہم نے قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے۔
سپریم کورٹ میں اختیارات کے غلط استعمال پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے، وکیل عمیر بلوچ نے مؤقف اپنایا کہ دیگر پولیس اہلکاروں کی غلطی پربے قصور برطرف کیا گیا، جوان آدمی ہے، ابھی ساری زندگی پڑی ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا ہوتا ہے، کسی عام شہری کو بلاوجہ تھانے میں بند کرنا زیادتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہماری بادشاہت تو نہیں، جو چاہیں کردیں، ہم نے قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے، ساری گواہیاں آپ کے خلاف ہیں۔
وکیل عمیر بلوچ نے مؤقف اپنایا کہ نہ کوئی شکایت ہے نہ ہی کسی نے خلاف گواہی دی، عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
راولپنڈی کے تھانہ ڈھڈیال کے سابق ایس ایچ او یاسر محمد کو 2 خواتین سمیت 4 شہریوں کو حبس بےجا میں رکھنے پر برطرف کیا گیا تھا۔