سپریم کورٹ میں ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں درخواستگزار 5 ججز کا اپنے تحریری جواب میں کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی اور تقدس پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں، تمام ججز اس کا حصہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں درخواستگزار 5 ججز کا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع ہو گیا۔ ججز نے تحریری جواب میں کہا کہ ہم نے عدالتی عہدے عوامی خدمت کے جذبے سے قبول کیے، مالی فوائد کی قربانی دی، انصاف کی فراہمی خدا کی امانت ہے، اس کا حساب دنیا اور آخرت میں دینا ہے۔ تحریری جواب میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ کرنے والا جج اعتماد کا اہل نہیں ہو سکتا، ہم ذاتی فائدے نہیں، آئین کی بالادستی کے لیے عدالت آئے ہیں۔

اپنے تحریری جواب میں ججز نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی اور تقدس پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں، تمام ججز اس کا حصہ ہیں۔ ججز نے تحریری جواب میں کہا کہ ججز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دور میں ہونے والے اقدامات کی ذمہ داری لیں، ہم نے عدالتی خودمختاری کے تحفظ کے لیے آخری راستہ اپنایا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے تحریری جواب میں میں کہ

پڑھیں:

خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وراثت سے متعلق اہم کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور خواتین کو اس حق سے محروم کرنا آئین اور اسلام دونوں کی صریح مخالفت ہے۔

فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا، جو 7 صفحات پر مشتمل ہے اور انہوں نے یہ فیصلہ اپنے استعفے سے قبل لکھا تھا۔ فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل بینچ نے سنایا۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

عدالت نے ورثا کو تاخیر سے ان کا حقِ وراثت نہ دینے پر درخواست گزار عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے عابد حسین کی اپیل خارج کر دی۔ عدالت کے مطابق عابد حسین جائیداد کے تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت نہ کر سکا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم 7 روز کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کرائی جائے اور یہ تمام رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔

فیصلے میں عدالت نے کہاکہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے، اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ خواتین کو بلا تاخیر، بغیر خوف اور غیر ضروری عدالتی کارروائی کے ان کا حقِ وراثت دلائے۔

عدالت نے وراثت میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانے کی ہدایت کی، اور کہاکہ معمولی نوعیت کی اپیل پر اصرار عدالتی عمل کا ناجائز استعمال ہے، جس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو خواتین کے حقِ وراثت کے تحفظ میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام اہم فیصلہ جسٹس اطہر من اللّٰہ سپریم کورٹ قانون وراثت وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ عمارت منتقلی‘ ہائیکورٹ بار‘ ڈسٹرکٹ بار آمنے سامنے
  • پی ٹی آئی نے بانی سے ملاقات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ عمارت منتقلی کے معاملے پر نیا موڑ، ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار آمنے سامنے 
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
  • سپریم کورٹ کا خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری
  • ’وراثت خدائی حکم ہے، وراثت کا حق دلانا ریاستی ذمہ داری ہے‘، خواتین کی حق وراثت سے متعلق فیصلہ جاری 
  • لاہور ہائیکورٹ میں ستائیسویں آئینی ترامیم کیخلاف درخواست، جج نے سننے سے معذرت کرلی
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا