ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں درخواستگزار 5 ججز نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع  کرا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر

ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں معزز ججز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے عدالتی عہدے عوامی خدمت کے جذبے سے قبول کیے اور مالی فوائد کی قربانی دی، انصاف کی فراہمی خدا کی امانت ہے، اس کا حساب دنیا اور آخرت میں دینا ہے، عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ کرنے والا جج اعتماد کا اہل نہیں ہوسکتا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ ہم ذاتی فائدے نہیں، آئین کی بالادستی کے لیے عدالت آئے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی اور تقدس پر حملہ ناقابلِ قبول ہے، ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں، تمام ججز اس کا حصہ ہیں، ججز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دور میں ہونے والے اقدامات کی ذمہ داری لیں۔

ججز نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ہم نے عدالتی خودمختاری کے تحفظ کے لیے آخری راستہ اپنایا ہے، یہ درخواست ہمارے نام سے ہے، مگر انصاف اسلام آباد ہائیکورٹ اور عوام کے لیے مانگا گیا ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہمیں عوام، تاریخ اور رب کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ججز ٹرانسفرز اسلام آباد ہائیکورٹ پر قبضے کے لیے کیے گئے، منیر اے ملک کا سپریم کورٹ میں مؤقف

ججز نے لکھا ہے کہ جب وقت کڑا آیا، ہم آئین، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑے ہوئے، عدلیہ کی آزادی اور عوامی بھلائی کے لیے ہم نے آواز بلند کی، تاریخ گواہ رہے گی کہ ہم نے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ حامد خان پیر کے روز بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس ججز سنیارٹی سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس ججز سنیارٹی سپریم کورٹ ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس سپریم کورٹ میں کی آزادی کے لیے

پڑھیں:

عدالتی فیسوں میں اضافے پر سپریم کورٹ اور بار آمنے سامنے

عدالتی فیسوں میں اضافے پر سپریم کورٹ اور بار آمنے سامنے WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میں عدالتی فیسوں میں حالیہ اضافے کے معاملے پر اختلاف سامنے آگیا اور سپریم کورٹ بار نے فیسوں میں اضافے پر مشاورت کی تردید کردی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ عدالتی فیسوں میں اضافہ اور سپریم کورٹ رولز بار سے مشاورت کے بعد طے کیے گئے۔سپریم کورٹ بار نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
بار اعلامیے کے مطابق رولز میکنگ کمیٹی کے ساتھ فیسوں میں اضافے سے متعلق کوئی اجلاس نہیں ہوا اور اگر ایسا کوئی اجلاس ہوا ہے تو اس کی کارروائی عوام کے سامنے پیش کی جائے۔سپریم کورٹ بار نے واضح کیا کہ انہیں ایسی کسی کمیٹی کا علم نہیں جو اس معاملے میں مسائل کے حل کے لیے قائم کی گئی ہو۔
سپریم کورٹ بار نے عدالتی فیسوں میں اضافے کو سستا اور فوری انصاف کے آئینی اصول کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں یومِ آزادی کی پروقار تقریب کا انعقاد نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں یومِ آزادی کی پروقار تقریب کا انعقاد صدر آصف زرداری کو سعودی قیادت کا خط، 78 ویں یوم آزادی کی مبارکباد چیئرمین سی ڈی اے کا پاکستان سویٹ ہوم کا دورہ،بچوں کے ہمراہ 78ویں یوم آزادی کا کیک کاٹا اسرائیل کی نئی چال، فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنے کا منصوبہ،مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستی کی منظوری بد قسمتی سے آج ایوانوں میں چند افراد کا راج ہے، خالد مقبول صدیقی ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی وارننگ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اکثریتی ججز نے 26ویں ترمیم آئینی بنچ کے سامنے لگانے کا کہا تھا، چیف جسٹس: جسٹس منصور، جسٹس منیب کے خط کا جواب
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا
  • عدالتی فیسوں میں اضافے پر سپریم کورٹ اور سپریم کورٹ بار آمنے سامنے 
  • عدالتی فیسوں میں اضافے پر سپریم کورٹ اور بار آمنے سامنے
  • چیف جسٹس کا 26ویں آئینی ترمیم پر جسٹس منصور کو لکھا گیا جواب پہلی بار منظرِ عام پرآگیا
  • بھارتی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی پر دہلی سے جواب طلب کر لیا
  • سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025 کے رولز نافذ
  • یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات
  • جشن آزادی: سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں پرچم کشائی کی تقاریب
  • بیرون ملک مفرور ملزمان کی حوالگی کا کیس: سندھ ہائیکورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری