اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر کیخلاف درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکیل منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ ججز کی سینیارٹی عدلیہ کی آزادی کے ساتھ منسلک ہے، جسٹس شاہد بلال بولے؛ ماضی میں لاہور ہائیکورٹ کے 3 ججز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔

منیر ملک کا مؤقف تھا کہ آرٹیکل 175/3 کے تحت عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ رکھا گیا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ سینیارٹی کا تعین کون کرے گا، جس پر منیر ملک کا کہنا تھا کہ سینیارٹی کا تعین چیف جسٹس کرے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی جانب سے سینیارٹی تعین کا اختیار انتظامی ہے، چیف جسٹس کے انتظامی فیصلہ کیخلاف متاثرہ فریق کہاں رجوع کرے گا، منیر ملک کے مطابق، متاثرہ فریق مجازعدالت سے داد رسی کے لیے رجوع کرے گا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ماضی میں لاہور ہائیکورٹ سے جسٹس سرداراسلم کواسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا، جس پرمنیراے ملک بولے؛ جسٹس سردار اسلم کی آرٹیکل 193 کے تحت بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کی گئی تھی۔

منیر ملک کامؤقف تھا کہ جسٹس سردار اسلم کا تبادلہ نہیں کیا گیا تھا، صدر مملکت نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے تبادلے کا نہیں تقرری کا اختیار استعمال کیا، جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ اس وقت 18 ترمیم اور جوڈیشل کمیشن نہیں تھا، اس وقت تقرری کا مکمل اختیار صدر مملکت کے پاس تھا۔

منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا آفس مختلف ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ اور دیگر ہائیکورٹس میں تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل مختلف ہوتی ہے، ہر ہائیکورٹ کے جج کا حلف الگ اور حلف لینے والا بھی الگ ہوتا ہے۔

منیر اے ملک کا مؤقف تھا کہ تبادلے پر آئے ججز کا عمل حلف اٹھانے سے مکمل ہوتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ تبادلے پر آیا جج نیا حلف لے گا اس پر آئین خاموش ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آرٹیکل 200 کو آرٹیکل 175اے کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے کبھی جج کا ٹرانسفر نہیں ہوگا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 200 کو آرٹیکل 175 اے سے ملایا جائے تو نئی تقرری ہوگی، کوئی جج مستقل جج کا حلف اٹھاتا ہی نہیں ہے، پہلے ایڈیشنل جج کا حلف ہوتا ہے، پھر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے وہ مستقل ہوتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر اگر وہی جج چیف جسٹس بنے تو حلف لیتا ہے، ٹرانسفر کو نئی تعیناتی قرار نہیں دیا جاسکتا، منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک جج کے ٹرانسفر کوعدلیہ کی آزادی کے تناظر میں دیکھا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر کیخلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا ہے، درخواست گزار ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے اپنے دلائل مکمل کرلیے ہیں، حامد خان وقفے کے بعد اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے منیر اے ملک منیر ملک چیف جسٹس ہوتا ہے ملک کا کرے گا

پڑھیں:

جشن آزادی: سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں پرچم کشائی کی تقاریب

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے 78 ویں جشن آزادی کے موقع پر سپریم کورٹ سمیت تمام ہائیکورٹس میں پرچم کشائی کی تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی چیف جسٹس آف پاکستان تھے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پرچم کشائی کی، سپریم کورٹ کے ججز بھی پرچم کشائی تقریب میں شریک تھے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ 

لاہور میں 4 لاکھ روپے میں اپنے گھر کے مالک بنیں ، الکبیر ٹاؤن کے مالک چوہدری اورنگزیب نے کرائے کے گھروں میں رہنے والوں کے لیے زبردست اعلان کر دیا۔۔۔۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پرچم کشائی کی، جسٹس محمد آصف اور جسٹس اعظم خان شریک ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ کے عہدیدار بھی تقریب میں موجود تھے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر و دیگر ججز نے پرچم کشائی کے بعد پودے لگائے۔

لاہور ہائیکورٹ

اس کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ میں 78 ویں یومِ آزادی کے سلسلہ میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے عدالت عالیہ لاہور کی تاریخی عمارت پر پرچم لہرایا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس سید شہباز علی رضوی بھی ہمراہ تھے، جسٹس علی ضیاء باجوہ سمیت دیگر فاضل ججز نے پرچم کشائی تقریب میں شرکت کی۔ 

مسلح افواج کا ملکی خودمختاری اور اقدار کے دفاع کیلئےغیرمتزلزل عزم کا اعادہ

پرچم کشائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے باعثِ مسرت ہے کہ ہم آج اپنا 78 واں یومِ آزادی منا رہے ہیں، ہمیں قائد کے ویژن کے مطابق کام کرنا ہے ادارے اگر قائد کے ویژن کے مطابق کام کریں گے تو ملک ترقی کی منازل طے کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی عدلیہ میں لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں، صوبہ بھر میں ماڈل کورٹس بنانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں، زیرالتواء مقدمات کو نمٹانا ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے۔

کراچی میں مزار قائد پر گارڈز تبدیلی کی پُروقار تقریب کا انعقاد

ان کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ کے ساتھ ساتھ لاہور ہائیکورٹ میں بھی مخصوص بنچز قائم کئے جا رہے ہیں۔

پرچم کشائی تقریب کے اختتام پر ملکی سلامتی و ترقی کے لئے دعا بھی کی گئی، تقریب میں لاہور ہائیکورٹ کے افسران و سٹاف اور انکی فیملیز نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سندھ ہائیکورٹ 

سندھ ہائیکورٹ میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی تقریب منعقد ہوئی، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے لہرایا، اس موقع پر دیگر ججز صاحبان بھی موجود تھے، صدر سندھ ہائیکورٹ بار بیرسٹر سرفراز میتلو ، جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز و دیگر بھی شریک ہوئے۔

پاکستان مونومنٹ پر پرچم کشائی کی تقریب، وزیراعظم کی شرکت

اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس جنید غفار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم یہاں پاکستان کی 78 واں یوم آزادی منانے کیلئے جمع ہوئے ہیں، آج کے دن بانی پاکستان کو خراج تحسین کرتے ہیں۔

جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ ہمیں آج یہ بھی یاد رکھنا ہے کہ ہمیں تعصب، نفرت کے خلاف ہمیں متحد ہونا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ


 پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے پرچم کشائی کی، تقریب میں پشاور ہائی کورٹ کے موجودہ و ریٹائرڈ ججز، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، کے پی بار کونسل کے ممبران سمیت ایڈووکیٹ جنرل اور وکلاء شریک ہوئے۔

یومِ آزادی صرف جشن کا دن نہیں، بلکہ ہمیں اس وطن عزیز کی تعمیر، ترقی اور عالمی سطح پر مؤثر کردار کے لیے عزمِ نو کی تجدید کا پیغام دیتا ہے, انیک عقیل وکیل

تقریب میں سکول کے بچے اور اساتذہ نے بھی شرکت کی، اس موقع پر قومی ترانہ بجایا گیا، پولیس کے چاق وچوبند دستے نے قومی پرچم کو سلامی پیش کی۔

بلوچستان ہائیکورٹ


جشن آزادی کے موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ روزی خان بڑیچ تھے۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ روزی خان بڑیچ نے پرچم لہرایا، تقریب میں وکلا، سول سوسائٹی سمیت مختلف طبقہ فکر کے افراد نے شرکت کی، تقریب میں جسٹس کامران مندوخیل، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدنان بشارت، پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان بہرام ترین شریک ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ کا کہنا تھا کہ آزادی محض جشن نہیں بلکہ ایک امانت ہے، ہم آئین کی سربلندی کیلئے کوشاں ہیں، مقدمات کی شفاف تحقیقات کیلئے جدید طریقہ کار اپنا رہے ہیں۔

چیف جسٹس روزی بڑیچ نے کہا کہ دیوانی مقدمات کے لئے ایسا نظام متعارف کرایا جس سے جلد مقدمات حل ہوں گے، خواتین ججز اور وکلا کے بچوں کے لئے ڈے کیئر سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، ہائیکورٹ کے نظام کو کمپیوٹرائز کیا تاکہ سائلین کو ریلیف ملے۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں آئی ٹی پارک کی تعمیر کی سست رفتار پر اظہار برہمی، متعلقہ حکام کی سرزنش ، تمام ذمہ داران منصوبے کی تکمیل کیلئے کوششیں تیز کریں، وزیراعظم
  • ہائیکورٹ میں یوم آزادی تقریب، پہلی بار خاتون چیف جسٹس نے پرچم کشائی کی 
  • چیئرمین سی ڈی اے کا پاکستان سویٹ ہوم کا دورہ،بچوں کے ہمراہ 78ویں یوم آزادی کا کیک کاٹا
  • آئین لوگوں کی امنگوں کا مجسمہ ، قانون سے کوئی بالاتر نہیں: چیف جسٹس
  • ثابت قدم رہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، چیف جسٹس کا جشن آزادی پر پیغام
  • یومِ آزادی؛ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کی تقریبات
  • جشن آزادی: سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں پرچم کشائی کی تقاریب
  • ہم اپنی اپنی فیلڈ میں بھرپور کام کریں گے تاکہ اس ملک کا وقار بڑھتا جائے: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ
  • پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین میں دی گئی اختیارات کی تقسیم کی خلاف ورزی ہے، رضا ربانی
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی بحریہ ٹائون کی جائیداد نیلامی کا کیس سننے سے معذرت