کیپٹل اسپتال اسلام آباد میں بھرتیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر انتظام کیپٹل اسپتال میں بھرتیوں کا اعلان۔
یہ بھی پڑھیں:اربوں روپوں کا گھپلا: غیر قانونی الاٹمنٹ پر سی ڈی اے کے 4 افسران گرفتار
اس بات کا اعلان سی ڈی اے کے چیئرمین اور اسلام آباد کے چیف کمشنر محمد علی رندھاوا نے منعقدہ دوسرے اوبیسٹی اینڈ روبوٹک سرجری ویک کی اختتامی تقریب میں کیا۔
سی ڈی اے کیپٹل اسپتال
چیئرمین رندھاوا نے صحت کی معیاری فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے شفاف اور میرٹ پر مبنی بھرتی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سنگ میل نہ صرف سی ڈی اے کے لیے باعثِ فخر ہے بلکہ اعلیٰ درجے کی مریضوں کی دیکھ بھال فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
یہ فیصلہ میڈیکل پریکٹس کے معیار کو بلند کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کی وسیع تر کوششوں سے ہم آہنگ ہے کہ دارالحکومت میں صحت عامہ کی دیکھ بھال میں ماہر پیشہ ور افراد سب سے آگے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد چیف کمشنر محمد علی رندھاوا سی ڈی اے کیپیٹل اسپتال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد چیف کمشنر محمد علی رندھاوا سی ڈی اے کیپیٹل اسپتال سی ڈی اے
پڑھیں:
پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش
ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
قومی اسمبلی میں آئین کے آرٹیکل 51 اور 59 میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، آئینی ترمیم بل 2025 کا بل رکن قومی اسمبلی ریاض حسین فتیانہ نے پیش کیا، ترمیمی بل میں صوبہ پنجاب کی نئی حد بندی اور نیا صوبہ "مغربی پنجاب" تجویز کیا گیا ہے۔
مجوزہ بل کے متن کے مطابق صوبہ پنجاب کی حد بندی کرکے مغربی پنجاب کا نیا صوبہ بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے، پنجاب کی مجموعی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے جڑے مسائل کو پورا کرنے میں انتظامی رکاوٹوں کے باعث اب پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔
مجوزہ بل کے متن میں کہا گیا کہ مغربی پنجاب میں فیصل آباد ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ صوبے میں پنجاب کا دوسرا بڑا جنگل اور بڑی زرعی یونیورسٹی اور بہت بڑا صنعتی مرکز شامل ہوگا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ یہ علاقہ ایک الگ صوبے کے طور پر خود کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بل میں آئین کے آرٹیکل ایک، آرٹیکل 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198، 218 میں ترامیم متعارف کروائی گئی ہیں۔
بل میں صوبائی و وفاقی نشستوں کی تقسیم میں بھی تبدیلی تجویز کی گئی ہے، پنجاب کی جنرل نشستیں 114 اور خواتین نشستیں 24 رکھنے کے ساتھ کل سیٹیں 138 کرنے کی تجویز ہے۔
سندھ میں جنرل نشستیں 61، خواتین نشستیں 14، کل 75 کرنے کی تجویز ہے، خیبرپختونخوا میں جنرل نشستیں 45، خواتین نشستیں 10، کل 55 سیٹس کرنے کی تجویز ہے جب کہ بلوچستان میں جنرل نشستیں 16، خواتین نشستیں 4، کل 20 کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں جنرل نشستیں 3 کرنے اور خواتین کے لیے کوئی سیٹ نہ رکھنے کی تجویز ہے۔
اس میں قومی اسمبلی کی کل نشستیں جنرل 256، خواتین 60، مجموعی طور پر 326 کرنے کی تجویز ہے، بل میں نئے صوبے مغربی پنجاب کے لئے جنرل نشستیں 27 اور خواتین کی 8 نشستیں کرنے کی تجویز دی گئی۔
اسپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، ترمیم منظوری کی صورت میں پاکستان کے پانچ صوبے اور وفاقی دارالحکومت شامل ہوجائیں گے۔