بڑھتی آبادی اور اسکے مسائل سے نمٹنے کیلئے صوبوں سے مل کر قومی پالیسی بنائی جائے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے پیدا کردہ مسائل سے نمٹنے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر قومی پالیسی مرتب کی جائے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے حوالے سے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کے بڑھنے کی سالانہ شرح 2.
شہباز شریف نے کہا کہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوان ہمارے ملک کا انتہائی اہم اور قیمتی اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو ملکی معیشت کی ترقی کے لیے کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات لیے جا رہے ہیں، خواتین ہماری افرادی قوت کا بہت بڑا حصہ ہیں، خواتین کو ملازمت کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے لیے اقدامات لیے جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور ان کے مسائل سے نمٹنے کے لیے صوبوں کے تعاون سے مؤثر حکمت عملی تشکیل دی جائے، اس حوالے سے قومی سطح کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے مؤثر پالیسی اور حکمت عملی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو اس حوالے مختلف گزارشات پیش کی گئیں۔
انہیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبوں کے تعاون سے بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے مسائل پر قابو پانے کے لیے ایک قومی سطح کی پالیسی کی ضرورت ہے، معاشی ترقی کے تناظر میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے عوام میں قومی سطح پر آگاہی مہم چلانا ناگزیر ہے۔
اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بڑھتی ہوئی آبادی نے کہا اور اس کے لیے
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم پر منفی پروپیگنڈا بند کیا جائے، پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینگے، وزیر پارلیمانی امور
اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ27ویں آئینی ترمیم کا مقصد گورننس ، دفاع اور وفاق کا صوبوں کیساتھ رشتوں کو مضبوط بنا ناہے، 27ویں ترمیم کو متنازع بنانے کی کوششوں کی مذمت کرتا ہوں، پاکستان پیپلز پارٹی کو اس پر مکمل اعتماد میں لیں گے ، 27ویں ترمیم میں 18ویں ترمیم کو رول بیک نہیں کیاجائے گااس پر منفی پروپیگنڈا بند ہونا چاہئے، 27ویں ترمیم کے حوالے سے جب دستاویز ، مندرجات اور مسودہ ایوان میں پیش ہوتو پھر بات کریں ابھی آپ کی گفتگو صرف اندازوں اور مفروضوں پر ہے، قومی اسمبلی میں بیرسٹرگوہر علی خان کے نکتہ اعتراض پراظہار خیال کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت یکساں قومی نصاب کی بات ہورہی ہے ، قومی نصاب کو مشاورت سے طے ہوگا، کوئی بھی چیز بلڈوز نہیں ہوگی ، نصاب میں پاکستان کی تاریخ ، موجودہ چیلنجز ، دہشتگردی ، تفرقہ بازی سمیت دیگر بنیادی موضوعات شامل ہونگے جبکہ صوبے اپنی چیزیں الگ سے نصاب میں شامل کر سکیں گے ، 27ویں ترمیم میں آبادی کو کنٹرول کرنے سے متعلق بھی باتیں ہونگی ، آبادی اس وقت پاکستان کا بہت بڑا چیلنج ہے۔