بحریہ ٹاؤن میں میگا کرپشن ہوئی، 1.12 ارب روپے منی لانڈرنگ کے ثبوت مل گئے: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے بحریہ ٹائون کرپشن کیس میں ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید شواہد حاصل کرلئے ہیں۔ سفاری ہسپتال کو منی لانڈرنگ کے لئے فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا جبکہ ریکارڈ اور کیش کی ترسیل ایمبولینس کے ذریعہ کی جاتی رہی۔ یہ ایک منظم کرپشن نیٹ ورک تھا جس کے ذریعہ اربوں روپے غیر قانونی طریقہ سے بیرون ملک منتقل کئے گئے۔ بدھ کو اہم گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بحریہ ٹائون کرپشن کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ یہ کارروائی ایف آئی اے کی جاری تحقیقات کا حصہ تھی جس میں چھاپوں کے ذریعہ شواہد اور دستاویزات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چھاپے کے دوران بحریہ ٹائون کے کرنل (ر) خلیل کو حراست میں لیا گیا۔ اس کے علاوہ عمران اور قیصر نامی افراد جو ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک چلا رہے تھے، کے بحریہ ٹائون کے چیف فنانشل آفیسر عامر رشید اور ڈائریکٹر فنانس شاہد قریشی سے روابط کے شواہد بھی حاصل ہو چکے ہیں، ان پر پہلے سے بھی کیسز ہیں، یہ بہت بڑا منی لانڈرنگ کا نیٹ ورک تھا۔ انہوں نے کہا کہ مزید رقوم کی منتقلی کا انکشاف بھی متوقع ہے، ابھی تحقیقات کی صرف شروعات ہیں، جس میں ملک ریاض اور بحریہ ٹائون کے خلاف یہ شواہد اور ثبوت سامنے آئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف آئی اے نے تمام شواہد اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مارا تو بحریہ ٹائون کے اہلکاروں نے ریکارڈ جلانے کی کوشش کی، کچھ ریکارڈ جل گیا، مگر اکثریتی ریکارڈ ایف آئی اے نے قبضے میں لے لیا ہے۔ ایف آئی اے کی ٹیم جب پہنچی تو اس وقت ریکارڈ کو باقاعدہ آگ لگائی جا رہی تھی۔ ایف آئی اے نے جلنے سے بچا ہوا ریکارڈ ریکور کر لیا ہے۔ یہ عمل ملک ریاض، بحریہ ٹائون انتظامیہ اور ان کے پورے گروپ کے جرم کو ثابت کرتا ہے۔ وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات میں مزید پیشرفت ہو رہی ہے، آنے والے دنوں میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ مزید تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک اور غیر قانونی کرپشن زیادہ دیر تک چھپی نہیں رہ سکتی، عوام کا حق ہے کہ ان کے سامنے تمام حقائق رکھے جائیں اور اس پر بھرپور کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کے بعد ان دستاویزات سے مزید شواہد سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مفرور ہیں ان کی لوکیشنز بھی ایف آئی اے کو پہنچ رہی ہے۔ اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردیں کیونکہ جب جرم ثابت ہو چکا ہو تو بھاگنے سے فائدہ نہیں۔ ملک ریاض اور بحریہ ٹائون گروپ کرپشن، غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث ہیں۔ ان شاء اللہ انصاف ضرور ہوگا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ بحریہ ٹائون کے رہائشیوں کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، ان کے حقوق محفوظ ہیں، یہ کارروائی صرف ملک ریاض، بحریہ ٹائون کے آفیشلز اور خاندان کے ان افراد کے خلاف ہے جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔دریں اثناء وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایم ڈی محمد عاصم کھچی نے اے پی پی فنڈز میں خوردبرد کا میگا سیکنڈل بے نقاب کیا ہے، اس معاملے کو خود آگے بڑھائوں گا۔ وہ بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں سینیٹر سرمد علی کی جانب سے اٹھائے گئے سوال پر اظہار خیال کررہے تھے۔ سرمد علی نے اجلاس کے دوران سوال اٹھایا کہ اے پی پی کے فنڈز میں خورد برد کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ای آر سی اور پی ایف فنڈ میں 1.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹائون کے ایف ا ئی اے کی ایف ا ئی اے نے وزیر اطلاعات منی لانڈرنگ وفاقی وزیر ملک ریاض نیٹ ورک
پڑھیں:
بحریہ ٹاؤن؛ غیر قانونی ذرائع سے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کیے گئے، وفاقی وزیر اطلاعات
اسلام آ باد:وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن کرپشن کیس میں ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید شواہد حاصل کرلیے ہیں۔ غیر قانونی ذرائع سے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کیے گئے۔
اہم گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا کا کہنا تھا کہ سفاری اسپتال کو منی لانڈرنگ کے لیے فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا جب کہ ریکارڈ اور کیش کی ترسیل ایمبولینس کے ذریعے کی جاتی رہی۔ یہ ایک منظم کرپشن نیٹ ورک تھا جس کے ذریعے اربوں روپے غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کرپشن کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ یہ کارروائی ایف آئی اے کی جاری تحقیقات کا حصہ تھی جس میں چھاپوں کے ذریعے شواہد اور دستاویزات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ یہ ریکارڈ تمام ٹرانزیکشنز میں ہنڈی اور حوالہ کے غیر قانونی طریقوں کو ثابت کرتا ہے۔ اس ریکارڈ کو اسپتال میں اس لیے رکھا گیا تھا کہ کسی کو شک نہ ہو اور بڑی چالاکی سے اسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چھاپے کے دوران بحریہ ٹاؤن کے کرنل(ر) خلیل کو حراست میں لیا گیا، اس کے علاوہ عمران اور قیصر نامی افراد جو ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک چلا رہے تھے، کے بحریہ ٹاؤن کے چیف فنانشل آفیسر عامر رشید اور ڈائریکٹر فنانس شاہد قریشی سے روابط کے شواہد بھی حاصل ہو چکے ہیں، ان پر پہلے سے بھی کیسز ہیں، یہ بہت بڑا منی لانڈرنگ کا نیٹ ورک تھا جس کے ذریعہے پاکستان سے باہر بڑی رقوم منتقل کی جا رہی تھیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مزید رقوم کی منتقلی کا انکشاف بھی متوقع ہے، ابھی تحقیقات کی صرف شروعات ہیں، جس میں ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کے خلاف یہ شواہد اور ثبوت سامنے آئے ہیں۔ ایف آئی اے نے تمام شواہد اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسپتال کے اندر موجود سیٹ اپ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح ایک میگا کرپشن اسکینڈل کے ذریعے ملک کو معاشی نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔ یہ اربوں روپے غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک گئے۔ جیسے ہی ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپا مارا تو بحریہ ٹاؤن کے اہلکاروں نے ریکارڈ جلانے کی کوشش کی، کچھ ریکارڈ جل گیا، مگر اکثریتی ریکارڈ ایف آئی اے نے قبضے میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی ٹیم جب پہنچی تو اس وقت ریکارڈ کو باقاعدہ آگ لگائی جا رہی تھی۔ ایف آئی اے نے جلنے سے بچا ہوا ریکارڈ ریکور کر لیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ ریکارڈ غیر قانونی نہیں تھا اور اسپتال میں کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں ہو رہی تھی تو اسے جلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ عمل ملک ریاض، بحریہ ٹاؤن انتظامیہ اور ان کے پورے گروپ کے جرم کو ثابت کرتا ہے۔
وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات میں مزید پیشرفت ہو رہی ہے، آنے والے دنوں میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مکروہ دھندے میں اربوں روپے کی میگا کرپشن ہوئی ہے۔ یہ تمام شواہد قوم کے سامنے موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن نے ہنڈی حوالہ کے ذریعے اربوں روپے ملک سے باہر بھیجے جو جرم ہے اور اس میں کرپشن بھی ثابت ہے، وقت کے ساتھ ساتھ مزید تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک اور غیر قانونی کرپشن زیادہ دیر تک چھپی نہیں رہ سکتی، عوام کا حق ہے کہ ان کے سامنے تمام حقائق رکھے جائیں اور اس پر بھرپور کارروائی کی جائے۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ فرانزک آڈٹ کے بعد ان دستاویزات سے مزید شواہد سامنے آئیں گے۔ یہ لوگ کبھی مظلومیت کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں لیکن درحقیقت انہوں نے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے اور اب انہیں ہر سطح پر جواب دینا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ مفرور ہیں ان کی لوکیشنز بھی ایف آئی اے پہنچ رہی ہے۔ اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردیں کیونکہ جب جرم ثابت ہو چکا ہو تو بھاگنے سے فائدہ نہیں، جس طرح انہوں نے دستاویزات جلانے کی کوشش کی، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن گروپ کرپشن، غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث ہیں۔ ان شاء اللہ انصاف ضرور ہوگا۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، ان کے حقوق محفوظ ہیں، یہ کارروائی صرف ملک ریاض، بحریہ ٹاؤن کے آفیشلز اور خاندان کے ان افراد کے خلاف ہے جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔