میرا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا، کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذر ت خواہ ہوں، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2025ء) ایوان بالا کے اجلاس میں جمعہ کو سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان میں قائدِ حزبِ اختلاف کی جانب سے اُٹھائے گئے نقطۂ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی گفتگو پر غیر ضروری بحث کی اب کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز جب ایمل ولی نے تقریر کی تو میں نے انہیں روکا۔
(جاری ہے)
وہ 9 مئی کے حوالے سے بات کرنا چاہتے تھے، مگر میں نے گزارش کی کہ وہ اپنی بات 10 مئی کے حوالے سے کریں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اس وقت معاملہ وہیں طے ہو گیا تھا اور ایوان کی کارروائی آگے بڑھ چکی تھی، اس لئے اب اس معاملے کو دوبارہ اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر اُس وقت کسی بھی طرح کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔ میرا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کسی کی
پڑھیں:
امریکی سرپرستی میں پیش کیا جانے والا نام نہاد غزہ امن منصوبہ مسترد کرتے ہیں، صہیب عمار صدیقی
ملتان پریس کلب کے سامنے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ملتان کے امیر کا کہنا تھا کہ اگر عالمی طاقتیں اپنی ذمہ داری ادا نہ کریں تو تاریخ انہیں بھی ظالموں کا شریکِ جرم قرار دے گی، فلسطین کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان صہیب عمار صدیقی نے کہا ہے کہ اسرائیلی بحریہ کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کارکنوں کو گرفتار کرنا اور امدادی کشتیوں کو اغوا کرنا عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے خلاف ایک کھلی جارحیت ہے بلکہ پوری دنیا کے انسانی ضمیر کے خلاف بھی ایک چیلنج ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خواجہ عاصم ریاض سیکرٹری جنرل، خواجہ صغیر احمد نائب امیر، تنویر احمد نائب امیر، حلقہ خواتین سے ناظمہ رضیہ عابد ضلع جماعت اسلامی ملتان، رکن مرکزی مجلس شوری رفیعہ فاطمہ، بزرگ، بچے اور اہلیان ملتان کی کثیر تعداد شریک تھے۔ صہیب عمار صدیقی نے کہا کہ محصور اور مظلوم فلسطینی عوام کی امداد کے لئے روانہ کیے گئے قافلے کو روکنا اور اس پر حملہ کرنا دراصل ظالم صیہونی ریاست کا یہ پیغام ہے کہ وہ انسانی حقوق، عالمی قوانین اور کسی بھی اخلاقی قدر کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔ یہ طرزِ عمل جدید دور کی نوآبادیاتی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
صہیب عمار صدیقی نے واضح کیا کہ امریکی سرپرستی میں پیش کیا جانے والا نام نہاد غزہ امن منصوبہ فلسطینی عوام کی آزادی اور حقِ خود ارادیت کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔ یہ منصوبہ اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو مزید مضبوط بنانے اور صیہونی ریاست کو تحفظ فراہم کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ جماعت اسلامی اس منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ فلسطین کے عوام کے ساتھ ہر حال میں کھڑی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کا فوری نوٹس لیں، گرفتار کارکنان کو رہا کروائیں اور اغواشدہ کشتیوں میں موجود امدادی سامان کو براہِ راست غزہ کے عوام تک پہنچانے کا انتظام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی طاقتیں اپنی ذمہ داری ادا نہ کریں تو تاریخ انہیں بھی ظالموں کا شریکِ جرم قرار دے گی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جماعت اسلامی ہر فورم پر صیہونی مظالم کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔