میرا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا، کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذر ت خواہ ہوں، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2025ء) ایوان بالا کے اجلاس میں جمعہ کو سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان میں قائدِ حزبِ اختلاف کی جانب سے اُٹھائے گئے نقطۂ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی گفتگو پر غیر ضروری بحث کی اب کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز جب ایمل ولی نے تقریر کی تو میں نے انہیں روکا۔
(جاری ہے)
وہ 9 مئی کے حوالے سے بات کرنا چاہتے تھے، مگر میں نے گزارش کی کہ وہ اپنی بات 10 مئی کے حوالے سے کریں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اس وقت معاملہ وہیں طے ہو گیا تھا اور ایوان کی کارروائی آگے بڑھ چکی تھی، اس لئے اب اس معاملے کو دوبارہ اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر اُس وقت کسی بھی طرح کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔ میرا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کسی کی
پڑھیں:
کراچی پر 17 سالہ قبضہ اب ختم ہونا چاہیے: خالد مقبول صدیقی
خالد مقبول صدیقی—فیس بک فوٹومتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ کراچی پر 17 سال کے قبضے کو اب ختم ہونا چاہیے، کراچی کے مستقبل پر شب خون مارا جا رہا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے ماسٹر پلان کو کرپشن میں تبدیل کیا جا رہا ہے، کراچی کے ترقیاتی کاموں کو ایم کیو ایم کے ایم این ایز اور ایم پی ایز مانیٹر کر رہے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں جاگیردارانہ جمہوریت ہے، آئین کا آرٹیکل 239 نئے ضلع اور صوبے بنانے کا کہتا ہے، آئین کہتا ہے کہ بلدیاتی حکومتیں قائم ہونی چاہئیں، عوام کو آئین کے مطابق ان کے حقوق دیں، گلیوں اور سڑکوں کی تعمیر کا حق مقامی شہریوں کو ہونا چاہیے۔
سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ آج ایوان میں ایک جماعت کے سوا تمام جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں، ہم تو کہہ رہے ہیں کہ آپ پیپلز پارٹی کے میئر کو طاقت دیں، کراچی لوٹ کا مال نہیں ہے، کراچی سندھ کے بجٹ کا 97 فیصد دیتا ہے، اگر عدالتیں بھی انصاف فراہم نہیں کریں گی تو سڑکوں پر جانے کا جمہوری حق استعمال کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم 18 ویں ترمیم کے خاتمے کا نہیں اس پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کر رہی ہے۔