گزشتہ ماہ کرنٹ اکاؤنٹ 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس رہا: اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اشرف خان:حکومتی اقدامات، سب سے بڑا چیلنج کرنٹ اکاؤنٹ قابو میں آگیا، اپریل 25 میں کرنٹ اکاؤنٹ 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس رہا، رواں مالی سال 10 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ 1 ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ 2025 میں تاریخ میں پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ 1 ارب 20 کروڑ ڈالر سرپلس رہا تھا ، رواں مالی سال 10 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ 1 ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا ،گزشتہ مالی سال 10 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ 1 ارب 33 کروڑ ڈالر کا خسارہ تھا۔
اپریل 25 میں ایکسپورٹ 2 ارب 61 کروڑ ڈالر رہا، اپریل میں درآمدی بل 5 ارب 23 کروڑ ڈالر رہا، اپریل25 می تجارتی خسارہ 2 ارب 62 کروڑ ڈالر رہا، اپریل 2025 میں ترسیلات زر 3 ارب 18 کروڑ ڈالر رہی۔
پاکستان پیپلز پارٹی زون 169 کا پاک افواج کے حق میں مظاہرہ
رواں مالی سال 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 21 ارب 34 کروڑ ڈالر رہا، رواں مالی سال 10 ماہ میں برآمدات 27.
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: رواں مالی سال 10 ماہ میں میں کرنٹ اکاو کروڑ ڈالر رہا کرنٹ اکاو نٹ
پڑھیں:
چٹاگانگ بندرگاہ پر ہڑتال، بنگلہ دیش کی معیشت کو 22 کروڑ ڈالر کا نقصان
بنگلہ دیش کی سب سے بڑی بندرگاہ چٹاگانگ پورٹ پر ہڑتال کے باعث تمام سرگرمیاں معطل ہوگئیں، جس سے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
چٹاگانگ پورٹ اتھارٹی کے سیکریٹری محمد عمر فاروق نے بتایا کہ "عام طور پر روزانہ 7 سے 8 ہزار کنٹینر کی ہینڈلنگ ہوتی ہے، مگر آج صبح سے کوئی بھی سامان لوڈ یا ان لوڈ نہیں ہو سکا۔"
انہوں نے کہا کہ اس بندش کے ملکی معیشت پر بڑے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش دنیا کا دوسرا بڑا گارمنٹس برآمد کنندہ ملک ہے، اور ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کی صنعت اس کی 80 فیصد برآمدات پر مشتمل ہے۔
گارمنٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر محمود حسن خان نے بتایا کہ بندرگاہ کی سرگرمیوں کی بندش سے صرف ان کی صنعت کو 222 ملین ڈالر (22 کروڑ ڈالر) کا نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ "یہ نقصان ناقابلِ تلافی ہوگا، اور بہت سی فیکٹریاں دیوالیہ ہو سکتی ہیں۔"
نیشنل بورڈ آف ریونیو (NBR) کے ملازمین حکومت کی جانب سے ادارے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے منصوبے کے خلاف کئی ہفتوں سے وقفے وقفے سے ہڑتال پر ہیں۔
عبوری وزیراعظم اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے ہڑتالی ملازمین سے کام پر واپس آنے کی اپیل کی ہے۔
اتوار کو NBR ملازمین کو دفاتر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، کیونکہ حکومت نے احتجاج کی عمارت کے اندر اجازت دینے سے انکار کیا تھا۔
ادھر ہفتے کے روز 13 بڑے تجارتی چیمبرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تنازع کو فوری طور پر حل کرے تاکہ بنگلہ دیشی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔