جکارتہ(نیوزڈیسک) انڈونیشیا کا فرانس سے 42رافیل طیاروں کی خریداری کا 8.1ارب ڈالر کا معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ۔پاکستان کی جانب سے 3رافیل طیارے مار گرائے جانے کے بعد فرانس کیساتھ رافیل طیاروں کے معاہدے پر انڈونیشیامیں سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں تاہم انڈونیشیائی حکام اب بھی اس معاہدے پر قائم ہیں، پارلیمانی کمیٹی کے رکن ڈیوی لکسونو نے کہا ہے کہ کسی بھی ہتھیار کے نظام کی افادیت کا اندازہ صرف ایک واقعے سے نہیں لگایا جا سکتا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس

قابل غور بات ہے کہ ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "جان نوئل بارو" نے ایک انٹرویو میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ فرانس مذاکرات کے ذریعے حل تک پہنچنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ فرانسوی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رواں برس اگست کے آخر میں سلامتی کونسل کو خط لکھ کر دعویٰ کیا کہ ایران، جوہری معاہدے JCPOA کی شرائط پر پورا نہیں اتر رہا اور انہوں نے میکانزم ماشہ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے فعال کر دیا۔ قابل غور بات ہے کہ گذشتہ جمعے کو سلامتی کونسل میں ایران سے پابندیاں اٹھانے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی، جس کے نتیجے میں اتوار کی صبح سے میکانزم ماشہ نافذ العمل ہو گیا۔ "اسنپ بیک" کے فعال ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی، یورپی یونین نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں اس یونین نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف اپنے پلیٹ فارم کی پابندیوں کے دوبارہ نافذ ہونے کا اعلان کیا۔
  فرانسوی وزیر خارجہ کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایک طرف مغربی ممالک ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات جاری رکھنے کا دم بھرتے ہیں لیکن دوسری جانب ایران کی سفارتی تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ اُدھر ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ ہماری متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں فریقین کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن امریکیوں کی جانب سے ضرورت سے زیادہ مطالبوں اور یورپی ممالک کی حمایت کی وجہ سے ہم مصالحت تک نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ایرانی عوام کے حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے لئے موجود ہیں۔ اس لئے ایران کے مفادات کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی معاہدہ ہمارے لئے قابل قبول نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں وفاقی وزراء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے
  • آزاد کشمیر میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے پاگیا
  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
  • پابندیوں کی بحالی کا مطلب ایران کیساتھ سفارتکاری کا خاتمہ نہیں، فرانس
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو غزہ امن معاہدے کے لیے اتوار تک کا وقت دے دیا
  • پیرس سمیت پورے فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اسرائیل کے لیے سخت پیغام ہے، محمد عاطف
  • امارات اور آسٹریلیا کے درمیان اقتصادی شراکت داری معاہدہ
  • اسرائیلی دھمکیوں کے بعد صمود فلوٹیلا خطرے میں ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل