Daily Sub News:
2025-11-18@21:13:07 GMT

عجائب گھر کا تین پہلوؤں میں قیمتی کردار

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

عجائب گھر کا تین پہلوؤں میں قیمتی کردار

عجائب گھر کا تین پہلوؤں میں قیمتی کردار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز

بیجنگ :18 مئی کو بین الاقوامی عجائب گھر کا دن منایا جاتا ہے،رواں سال کا موضوع ہے: “تیزی سے بدلتے ہوئے معاشرے میں عجائب گھروں کا مستقبل”۔ یہ موضوع ایک سوال اٹھاتا ہے کہ جدید ڈیجیٹل دور میں، تہذیبی ورثے کے محافظ اور ثقافتی مکالمے کے مرکز کے طور پر عجائب گھر وقت کے ساتھ ہم آہنگی کیسے پیدا کریں گے اور جدید انسان کے لیے روحانی پناہ گاہ کا کردار کیسے ادا کریں؟

اس سوال کے جواب میں ہم عجائب گھروں کی اہمیت کو تین جہتوں سے دیکھ سکتے ہیں۔سب سے پہلے ،نوجوان نسل میں مقبول اصطلاح “جذباتی قدر” ایک کنجی بن سکتی ہے۔چین کے سان شنگ ڈوئی ثقافتی ورثے کے کانسی کے ماسک آج کل سوشل میڈیا پر ایموجی کی صورت میں وائرل ہوئے ہیں۔ ڈون ہوانگ میں فریسکو کو آئس کریم کی شکل میں بنایا گیا ہے ، جبکہ دیگر عجائب گھر وں نے نائٹ ٹور کے پروگرام پیش کیے ہیں۔ان تمام اقدامات سے عجائب گھر نوجوانوں کو تخلیقی انداز میں تاریخی کہانیاں بیان کر رہے ہیں جس سے لوگوں کو آثار قدیمہ کی مقبولیت سے جذباتی قدر ملتی ہے۔ جذباتی سہارا فراہم کرتے ہوئے، عجائب گھروں کی اقتصادی قدر روزبروز نمایاں ہوتی جارہی ہے۔ عجائب گھروں کی نوادرات کی بنیاد پر بننے والی فلمیں اور گیمز کامیابی حاصل کر رہی ہیں، جس سے عجائب گھروں کی معیشت کو فروغ ملا ہے۔ “بلیک متھ: وُوکھونگ” نے لوگوں کو قدیم عمارتوں کی جانب متوجہ کیا، بدھ مت کے ایک خوبصورت مجسمے نے ایک شہر کی سیاحتی رونق میں اضافہ کیا، اور نوادرات سے متاثر فریج میگنٹس سیاحوں میں بہت مقبول ہو رہے ہیں۔ تاریخی ذخائر کے حامل عجائب گھر مسلسل نئی تخلیقات پیش کر رہے ہیں اور ثقافتی اخراجات کے نئے انداز ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق، 2025 میں “لیبر ڈے” کی قومی تعطیلات کے دوران چین کے تمام عجائب گھروں میں 60.

49 ملین سے زیادہ وزٹس ریکارڈ کیے گئے ، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 17 فیصد کا اضافہ ہے۔ اور اسی طرح ، جشن بہار کی تعطیلات کے دوران روزانہ ایک کروڑ سے زیادہ وزٹس ہوئے ۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ عجائب گھر صرف تہذیبی ورثے کے محافظ نہیں ، بلکہ یہ اندرونی طلب اور مقامی ترقی کو فروغ دینے والے اقتصادی انجن بھی بن سکتے ہیں۔بیشک، عجائب گھروں کی سب سے بنیادی قدر تہذیبی ورثے کی حفاظت اور جدت کے فروغ میں ہے۔چین کے حہ موڈو سائٹ میوزیم میں محفوظ کاربنیائزڈ چاول زراعت کی قدیم تاریخ کی تہذیب بیان کرتے ہیں۔ ہائی ہون ہو کے مقبرے میں بانس کی تختی قدیم حکمرانی کی حکمت کو بیان کرتی ہے، اور مو گاؤ کھوغار کی دیواروں پر فریسکوز قدیم شاہراہ ریشم کی رونق کو اجاگر کرتی ہیں۔ ہزاروں سال کی تہذیب کے نقش قدم “ہم کہاں سے آئے ہیں” کے حتمی سوال کا جواب فراہم کرتے ہیں۔

عجائب گھروں کا مشن صرف ماضی کو محفوظ کرنا نہیں، بلکہ مستقبل کو متحرک کرنا بھی ہے۔ ڈیجیٹل آرکیالوجی اور نوادرات کی مرمت کی جدید تکنیکوں کے ذریعے ہم انتہائی نایاب مہارتوں کو نئی زندگی دیتے ہیں، اور قدیم خزانوں کو تخلیقات کی لائبریری میں تبدیل کرتے ہیں۔آج جب دنیا اختلافات و تنازعات کا سامنا کر رہی ہے ، عجائب گھروں کی عملی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔ گندھارا آرٹ پاکستان اور چین کے باہمی تعاون سےجگمکا رہا ہے، اور چین کی لینگ چو میں عبادت کے لیے جید سے بنے سامان اوروسطی اور جنوبی امریکی ممالک کی مایا تہذیب کے اہرام کو قدیم تہذیبوں کی نمائش میں ایک ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جو ہمیں بین الثقافتی مکالمے کا پیغام دیتاہے:

ہمیں دوستانہ دل کے ساتھ ثقافتی باہمی سیکھنے کو فروغ دینا چاہیئے ، اور جدت کی طاقت کے ذریعے روایت کی حکمت کو بروئے کار لانا چاہیئے،تاکہ انسانیت بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو سکے۔جذباتی احساس سے لے کر اقتصادی سرگرمی تک،پھر تہذیب کی وراثت سے باہمی سیکھنے تک، عجائب گھر ہمیشہ انسانی روح کی روشنی کا ذریعہ رہے ہیں۔ تیز رفتار تبدیلی کے اس دور میں، یہ ماضی سے ملنے والے کیپسول کے ساتھ ساتھ مستقبل کی سمت رواں ایک ثقافتی جہاز بھی ہیں۔ ہم نوادرات کی بصیرت میں تہذیب کی گہرائی، وقت کی لمبائی، اور دنیا کی وسعت کو بہتر انداز میں سمجھیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین-فرانس اعلیٰ سطح اقتصادی و مالیاتی ڈائیلاگ کے دسویں اجلاس کا انعقاد میرے لیے تیل کا صرف ایک قطرہ، ٹرمپ کا ابوظہبی میں اماراتی میزبانوں سے شکوہ بھارت، شوہر سے داڑھی پر اختلاف، خاتون دیور کے ساتھ بھاگ گئی مجھے پوپ بنایا جائے ، ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا مطالبہ مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ دلچسپ:چین کا لباس پہن کر چین پر تنقید! امریکی ترجمان کا دہرا معیار بے نقاب جب روبوٹس ڈانس کرنے لگیں TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عجائب گھر

پڑھیں:

روان ایٹنکنسن

ٹی وی پر مزاحیہ پروگرام کی بات کی جائے، تو وہ چہرہ جو کئی زبانوں، کئی ملکوں، کئی نسلوں میں ہنسی کا سبب بنا — وہ ہے روان ایٹنکنسن Atkinson) (Rowan ۔

اْن کا کردار مسٹر بین، اندازِ اظہار، خاموشی میں بولنے کی صلاحیت، اور اس سے بھی بڑھ کر، مزاح کا وہ اسلوب جو لفظوں سے کم، جسمانی حرکتوں اور تاثرات سے زیادہ بولتا ہے۔ یہ سب مل کر اْنہیں دنیا بھر میں ایک ممتاز اور مقبول ترین فن کار کا درجہ دلاتے ہیں۔

خاندانی پس منظر

روان سیباسچن ایٹنکنسن نے 6 جنوری 1955 کو برطانیہ کی دارہم کاؤنٹی میں واقع کونسٹ (Consett) نامی علاقے میں آنکھ کھولی۔ اْن کے والد، ایرک ایٹنکنسن، ایک کسان اور کمپنی ڈائریکٹر تھے۔  اْن کے تین بڑے بھائی تھے، روان سب سے چھوٹے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ڈرہم چوّرِسٹر اسکول اور پھر سینٹ بیز اسکول سے حاصل کی۔ تعلیمی اعتبار سے روان ایٹنکنسن نے اعلیٰ درجے کی مہارت حاصل کی۔ انہوں نے نیوکاسل یونیورسٹی سے الیکٹرانک انجینئرنگ میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی کے دی کوئینز کالج سے ایم ایس سی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ یہ بات حیران کن ہے کہ ایک شخص نے انجینئرنگ میں اتنی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پھر مزاحیہ اداکاری کی دنیا میں اپنا نام بنایا۔

 سٹیج سے برِٹش ٹی وی تک

روان ایٹنکنسن کے کیریئر کا آغاز آسان نہیں تھا۔ یہ ان کی محنت اور تخلیقیت تھی جس کی وجہ ان کی فنکارانہ صلاحیتوں میں نکھار آیا۔ یونیورسٹی کے دوران وہ اور اْن کے ساتھی (سکرین رائٹر اور کامیڈین رچرڈ کرٹس) نے آکسفورڈ یونیورسٹی ڈرامائی سوسائٹی (OUDS) کے تحت اسکیچِز لکھے اور انہیں پرفارم کیا۔ 1976ء میں ایڈنبرا فیسٹیول فرِنج میں اْن کی پرفارمنس کو سراہا گیا، جس سے ان کے مستقبل کی سمت کا تعین ہو گیا۔

1979ء میں بی بی سی کے شو the Nine O'Clock News' 'Not میں شامل ہوئے، جو مزاحیہ اسکیچ پروگرام تھا اور ان کے لیے پہلا بڑا پلیٹ فارم ثابت ہوا۔  اس شو سے انہیں پہچان ملی، اس شو میں اداکاری کے ساتھ انہوں نے بطور لکھاری بھی اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ اس دور کے اْن کے اندازِ مزاح کی خصوصیات میں بولنے سے زیادہ حرکت، تاثرات اور جسمانی حرکات شامل تھیں  — جس نے بعد میں ان کے لیے ’’مسٹر بین‘‘ جیسے مشکل کردار کو نبھانا آسان بنا دیا۔  1983ء سے 1989ء تک Blackadder نامی تاریخی مزاحیہ سیریز میں روان نے ایڈمنڈ بلیک ایڈر کا کردار ادا کیا، جو وقت کے مختلف روپ اختیار کرتا رہا۔ بلیک ایڈر کے کردار میں بولنے کا انداز، طنز، اور زبان کے چٹ پٹے استعمال نے انہیں طنزیہ کامیڈی کا ماسٹر بنایا۔

 مسٹر بین کا آغاز

یکم جنوری 1990ء کو ’’مسٹر بین‘‘ کی پہلی خصوصی قسط نشر ہوئی۔ پھر 1990ء سے 1995ء تک ایک مکمل سیریز بنائی گئی۔ اس کردار کی اصل خصوفیت یہ تھی کہ اس میں مکالمے بہت کم تھے، لیکن حرکتیں اور تاثرات بہت زیادہ۔ خود روان نے کہا ہے کہ اس کردار کی بنیاد فرانسیسی کامیڈین ژاک تاتی کے ’’مسؤر ہیولوٹ‘‘ سے ملی تھی۔

عالمی سطح پر اس کردار کو اتنی مقبولیت ملی، جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے آپ کا انگریزی زبان سے واقف ہونا ضروری نہیں، کیونکہ اس میں مسٹر بین کی حرکات اور مضحک صورتحال سے مزاح تخلیق کیا گیا۔ مسٹر بین کا نام اصل میں مختلف سوچا گیا تھا — ’’مسٹر وائٹ‘‘ یا پھر ’’مسٹر کالی فلوور‘‘ (Cauliflower) جیسا نام زیرِِِ غور تھا، مگر آخر میں ’’مسٹر بین‘‘ کے حق میں فیصلہ ہوا۔ بعدازاں روان نے فلموں میں بھی کام کیا، دوسرے ٹی وی کامیڈی پروگرام بھی کیے، لیکن ’مسٹر بین‘ جیسی مقبولیت کی مثال نہیں ملتی۔ مسٹر بین کا کردار دراصل آدمی کے جسم میں ایک بچہ ہے — انسانی کمزوریوں، بے وقوفیوں، مگر بے حد معصومیت کے ساتھ۔

 عالمی شناخت اور ثقافتی اثر

روان ایٹنکنسن کی کامیڈی نے جغرافیہ کی حدوں کو عبور کیا۔ ان کے مزاح کے راستے میں زبان کی خلیج حائل نہیں تھی، اس لیے یہ کردار ایشیا، یورپ، افریقہ، لاطینی امریکہ – ہر جگہ پسند کیا گیا۔ اعزازات کی بین الاقوامی فہرست اس مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے ثابت کیا کہ مزاح کا ایک کائناتی پہلو ہے: ہنسی، حیرت، جذبات — یہ وہ عناصر ہیں جو کسی بھی خطے، کسی بھی زبان میں اثر دکھاتے ہیں۔ ’’مسٹر بین‘‘ کے یوٹیوب چینل نے کروڑوں سبسکرائبرز حاصل کیے اور دنیا بھر میں دیکھا گیا۔ اس طرح روان نے صرف اداکار کے طور پر نہیں بلکہ ’’عالمی کامیڈین‘‘ کے طور پر بھی اپنا مقام بنایا۔ مزاح کی اس عالمی رسائی نے انہیں مختلف ملکوں میں لوگوں کے جیون میں چھوٹا سا مگر قابلِ ذکر حصہ دار بنا دیا۔ ان کی کامیڈی سے دنیا بھر میں لوگ کبھی نہ کبھی محظوظ ہوئے اور یہ خوبصورت لمحے زندگی کا حصہ بن گئے۔

روان نے 1990ء میں میک اپ آرٹسٹ سْنیترا ساسٹری Sastry) (Sunetra  سے شادی کی، اور ان کے دو بچے ہوئے۔ 2014ء کے بعد اْن کا تعلق کامیڈین لوئیس فورڈ  (Louise Ford) کے ساتھ رہا، جن کے ساتھ اْن کا ایک بچہ ہے۔

ایک دلچسپ واقعہ یہ ہے کہ مارچ 2001ء میں جب وہ کینیا میں چھٹیوں پر تھے، اْن کے ذاتی طیارے کے پائلٹ بے ہوش ہوگئے، روان نے عارضی طور پر طیارہ کنٹرول کیا تاکہ لینڈنگ ممکن ہو جائے۔ گاڑیوں کے بھی بہت شوقین  ہیں، اْنہوں نے کلاسک اور سپورٹس کاریں خریدیں اور اور خود ڈرائیونگ کی۔ اگرچہ ان کا کیریئر ابھی ختم نہیں ہوا، مگر ابھی تک کے کام کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ مزاح کی دنیا میں بڑے احترام سے لیا جائے گا۔ 

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ فلسطین میں دریافت شدہ قدیم پیالے میں چھپی کائناتی رموز کیا ہیں؟
  • بجلی کمپنیوں کی غفلت ،30 قیمتی جانیں ضائع، کروڑوں روپے جرمانہ
  • پاکستان و امریکی نجی کمپنیز کے مابین ریئر ارتھ منرلز اور قیمتی دھاتوں پر بڑا معاہدہ ہوگیا
  • روان ایٹنکنسن
  • فعال خارجہ پالیسی، سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ بڑی کامیابی ہے: وزیر اطلاعات
  • پاک، ایران سیاسی مشاورت کا تیرھواں دور ،تمام پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو
  • مقبوضہ کشمیر میں املاک کی ضبطگی اور گھروں کی مسماری پر اظہار تشویش
  • نئی نسل اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہے،بلال عباس قادری
  • نوجوان ملک و ملت کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں، پیر ارشدکاظمی