چین-فرانس اعلیٰ سطح اقتصادی و مالیاتی ڈائیلاگ کے دسویں اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بیجنگ :دسواں چین فرانس اعلیٰ سطحی اقتصادی اور مالیاتی ڈائیلاگ فرانس کے دارلحکومت پیرس میں منعقد ہوا۔ ڈائیلاگ کےلیے چین کے سربراہ اور ریاستی کونسل کے نائب وزیر اعظم حہ لی فنگ اور فرانس کے سربراہ، فرانس کے معیشت، خزانہ، صنعت و ڈیجیٹل خودمختاری کے وزیر ایرک لومبارڈ نے مشترکہ طور پر ڈائیلاگ کی صدارت کی۔جمعہ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ حہ لی فنگ نے کہا کہ گزشتہ سال چین اور فرانس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 60 ویں سالگرہ تھی۔ صدر شی جن پھنگ اور صدر ایمانوئل میکرون نے دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مزید گہرا کرنے کے حوالے سے اہم اتفاق رائےقائم کیا ۔ چین فرانس کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے رہنماؤں کے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، کثیرالجہتی بین الاقوامی معاملات میں ہم آہنگی کو مضبوط بنانے، کھلے اور تعاون پر مبنی بین الاقوامی معاشی اور تجارتی ماحول کا تحفظ کرنے، دوطرفہ معاشی اور مالی تعاون کو وسعت دینے، باہمی مفادات پر مبنی تعاون کے امکانات کو تلاش کرنے، تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینے، چین۔فرانس اپنی جامع سٹریٹجک شراکت داری کو نئی توانائی فراہم کرنے اور ساتھ ہی چین۔یورپ تعاون کو نئی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ایرک لومبارڈ نے کہا کہ فرانس چین کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے، کثیرالجہتی اور آزاد تجارت کی حمایت کرنے کا خواہاں ہے۔ فرانس چینی صارفین کو اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کرے گا۔ فرانس چینی کمپنیوں کو فرانس میں سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے بہتر کاروباری ماحول فراہم کرے گا، تاکہ فرانس اور چین کے درمیان معاشی اور مالی شعبوں میں عملی تعاون کے مزید مثبت نتائج سامنے آئیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین فرانس فرانس کے چین کے کے لیے
پڑھیں:
ہم شام اور لبنان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے خواہاں ہیں، صیہونی وزیر خارجہ
اپنے ایک بیان میں گیڈعون سعر کا کہنا تھا کہ گولان ہائٹس پر اسرائیل کی عملداری گزشتہ 40 سال سے ہے۔ اسلئے مستقبل میں گولان کا علاقہ کسی بھی امن معاہدے کے تحت اسرائیل کا حصہ ہی رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ "گیڈعون سعر" نے کہا کہ ہم لبنان اور شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ تاہم شام کے ساتھ تعلقات بحال ہونے کی صورت میں بھی گولان ہائٹس پر اپنا قبضہ برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع پیدا ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل، شام اور لبنان کے ساتھ امن تعلقات کی بحال کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ تاہم ان تعلقات میں وسعت کے ساتھ ہم اپنے بنیادی مفادات اور سلامتی کو بھی برقرار رکھیں گے۔ گیڈعون سعر نے کہا کہ گولان ہائٹس پر اسرائیل کی عملداری گزشتہ 40 سال سے ہے۔ اس لئے مستقبل میں گولان کا علاقہ کسی بھی امن معاہدے کے تحت اسرائیل کا حصہ ہی رہے گا۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اسرائیل ایک جانب تو مسلمان و عرب ریاستوں کو ابراہیم معاہدے کے ذریعے مذاکرات کی ٹیبل پر لاتا ہے اور امن کی بات کرتا ہے، تاہم دوسری جانب یہی اسرائیل غزہ کی چھوٹی سی پٹی میں 56 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی رُکنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ ایسے میں اگر عرب و مسلمان ریاستیں، اسرائیل سے کوئی خیر کی توقع رکھتے ہیں تو یہ اندھوں کے شہر میں آئینے بیچنے کے مترادف ہے۔