امریکا کی جانب سے بھارت کی برآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے اور دوطرفہ تجارتی تعلقات میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد، نئی دہلی نے چین اور روس کے ساتھ اپنے سیاسی و اقتصادی روابط کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

بھارتی سفارتی ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت نہ صرف تجارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے بلکہ بدلتے عالمی طاقت کے توازن کے تناظر میں بھارت کی خارجہ پالیسی کا اہم قدم بھی ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر 21 اگست کو ماسکو کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کریں گے۔ 

روسی وزارتِ خارجہ نے اس دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ دوطرفہ ایجنڈے کے اہم نکات، عالمی فورمز پر تعاون، اور علاقائی سکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یہ ملاقات قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے حالیہ ماسکو دورے کے صرف چند دن بعد ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے خصوصی ملاقات کی تھی۔ 

ان ملاقاتوں کے فوراً بعد وزیراعظم نریندر مودی اور صدر پیوٹن کے درمیان 8 اگست کو ایک تفصیلی ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوئی۔

جے شنکر کا یہ دورہ دسمبر میں متوقع روس-بھارت سالانہ سربراہی اجلاس کی تیاری کا حصہ ہے، جس میں امکان ہے کہ صدر پیوٹن بھارت کا دورہ کریں گے۔

ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی نئی دہلی آمد کی تیاری کر رہی ہے، اگرچہ اس کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔ یہ دورہ غالباً جے شنکر کے ماسکو روانہ ہونے سے پہلے ہوگا۔

وانگ ای کے دورے کا مقصد بھارت-چین سرحدی تنازعات پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کو جاری رکھنا ہے۔ اس موقع پر وہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور دیگر سینیئر حکام سے ملاقات کریں گے۔ 

یہ بات چیت اس لیے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ یہ "آپریشن سندور" کے تین ماہ بعد ہو رہی ہے، جس کے بارے میں جولائی میں بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو براہِ راست معلومات فراہم کیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وانگ ای کے مذاکرات ممکنہ طور پر وزیراعظم مودی کے آئندہ دورۂ تیانجن (چین) کی تیاری بھی ہو سکتے ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس منعقد ہونا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ چین کے قریبی تعلقات کے باعث بھارت بیجنگ کے ساتھ اپنے تعلقات میں محتاط رویہ اپنائے گا۔

روس اور چین بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی اور علاقائی قوتوں سے بھی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف 15 اگست کو صدر پیوٹن کے ہمراہ الاسکا جائیں گے، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک اہم سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق کے ساتھ کریں گے

پڑھیں:

آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد، بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے، وزارت خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد : پاکستان نے آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے جاری اعلامیے میں بتایا کہ آزاد جموں و کشمیر پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کے بجائے بھارت کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کرے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام اپنے شہری اور سیاسی حقوق آزادانہ طور پر استعمال کرتے ہیں اور اپنے جمہوری مستقبل کی تشکیل میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ان کے وقار کے تحفظ، ان کے حقوق کے دفاع (بشمول پُرامن اجتماع اور احتجاج کے حق)، ان کے جذبات کے احترام اور ان کی سماجی و معاشی ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ عزم نہ صرف ہماری آئینی ذمہ داری کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اہلِ جموں و کشمیر کے ساتھ ہمارے دیرینہ اخلاقی فرض کو بھی اجاگر کرتا ہے، اس کے برعکس، مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی اور بہنیں اب بھی قبضے کے سائے تلے ایک سنگین حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ طاقت کے بے دریغ استعمال، بنیادی آزادیوں کی نفی، اور انسانی حقوق کی منظم اور سنگین پامالیاں، معصوم کشمیری عوام کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی پہچان بن چکی ہیں، تاکہ ان کی جائز جدوجہد کو دبایا جا سکے۔

بیان میں مزید کہا کہ اختلافِ رائے کو دبانے کی کوششیں، آبادیاتی ساخت میں تبدیلی اور شہری آزادیوں سے انکار صورتحال کی سنگینی کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔

ترجمان وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آزاد کشمیر پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کے بجائے بھارت کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کرے۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت کو کشمیری عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق، خاص طور پر ان کے بنیادی حقِ خودارادیت کا احترام کرنا چاہیے، جیسا کہ متعلقہ اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان سمجھتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کا راستہ کشمیر کے مسئلے کے حل سے ہی گزرتا ہے۔

ویب ڈیسک فاروق اعظم صدیقی

متعلقہ مضامین

  • بھارتی نے دوبارہ مہم جوئی کی تو پہلے سے تیز اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، آئی ایس پی آر
  • معرکہ حق میں جگ ہنسائی ،بھارت نے آپریشن سندور ٹو کی تیاری شروع کردی
  • آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد، بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے، وزارت خارجہ
  • پاکستان کشمیری عوام کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے؛دفتر خارجہ
  • آزاد کشمیر احتجاج: بھارتی وزارت خارجہ کا پاکستان سے جواب دہی کا مطالبہ
  • افغان وزیر خارجہ پر سفری پابندی میں عارضی نرمی، بھارت کا ممکنہ دورہ اہم پیشرفت قرار
  • افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت
  • طالبان کے وزیرِ خارجہ کا اگلے ہفتے بھارت کا دورہ
  • بلال اظہر کی صدر یو اے ای سے ملاقات، دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ  
  • بلوچستان میں بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی