بھارت کا چین اور روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
امریکا کی جانب سے بھارت کی برآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے اور دوطرفہ تجارتی تعلقات میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد، نئی دہلی نے چین اور روس کے ساتھ اپنے سیاسی و اقتصادی روابط کو مزید مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی سفارتی ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت نہ صرف تجارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے بلکہ بدلتے عالمی طاقت کے توازن کے تناظر میں بھارت کی خارجہ پالیسی کا اہم قدم بھی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر 21 اگست کو ماسکو کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کریں گے۔
روسی وزارتِ خارجہ نے اس دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ دوطرفہ ایجنڈے کے اہم نکات، عالمی فورمز پر تعاون، اور علاقائی سکیورٹی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یہ ملاقات قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے حالیہ ماسکو دورے کے صرف چند دن بعد ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے صدر ولادیمیر پیوٹن اور روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے خصوصی ملاقات کی تھی۔
ان ملاقاتوں کے فوراً بعد وزیراعظم نریندر مودی اور صدر پیوٹن کے درمیان 8 اگست کو ایک تفصیلی ٹیلیفونک گفتگو بھی ہوئی۔
جے شنکر کا یہ دورہ دسمبر میں متوقع روس-بھارت سالانہ سربراہی اجلاس کی تیاری کا حصہ ہے، جس میں امکان ہے کہ صدر پیوٹن بھارت کا دورہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی نئی دہلی آمد کی تیاری کر رہی ہے، اگرچہ اس کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔ یہ دورہ غالباً جے شنکر کے ماسکو روانہ ہونے سے پہلے ہوگا۔
وانگ ای کے دورے کا مقصد بھارت-چین سرحدی تنازعات پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کو جاری رکھنا ہے۔ اس موقع پر وہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور دیگر سینیئر حکام سے ملاقات کریں گے۔
یہ بات چیت اس لیے بھی اہمیت رکھتی ہے کہ یہ "آپریشن سندور" کے تین ماہ بعد ہو رہی ہے، جس کے بارے میں جولائی میں بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ اس جنگ کے دوران چین نے پاکستان کو براہِ راست معلومات فراہم کیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وانگ ای کے مذاکرات ممکنہ طور پر وزیراعظم مودی کے آئندہ دورۂ تیانجن (چین) کی تیاری بھی ہو سکتے ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس منعقد ہونا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ چین کے قریبی تعلقات کے باعث بھارت بیجنگ کے ساتھ اپنے تعلقات میں محتاط رویہ اپنائے گا۔
روس اور چین بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی اور علاقائی قوتوں سے بھی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف 15 اگست کو صدر پیوٹن کے ہمراہ الاسکا جائیں گے، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک اہم سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق کے ساتھ کریں گے
پڑھیں:
ایران: بھارتی شہریوں کے لیے ویزہ فری انٹری بند کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کی جانب سے بھارتی شہریوں کیلئے ویزا فری انٹری بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت اور ایران کے درمیان سفری قواعد میں تبدیلی کی گئی ہے، ایران نے بھارتی شہریوں کو ویزا فری انٹری کی سہولت بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایران نے یہ اقدام متعدد ایسے واقعات سامنے آنے کے بعد کیا ہے جن میں بھارت کے شہریوں کو ملازمت کے جھوٹے وعدوں یا بذریعہ ڈنکی دوسرے ممالک تک آگے لے جانے کے بہانے ایران بلایا گیا۔
ایران پہنچنے کے بعد ان میں سے بہت سے افراد کو اغوا کرکے تاوان کا مطالبہ کیا گیا، بھارت کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات سامنے آنے کے بعد ایران نے عام بھارتی پاسپورٹ رکھنے والے مسافروں کیلئے دستیاب ویزا چھوٹ کی سہولت 22 نومبر سے معطل کر دی۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے یہ اقدام جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے اس سہولت کے مزید غلط استعمال کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔
اب 22 نومبر سے عام بھارتی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ایران جانے یا وہاں سے گزر کر تیسرے ملک جانے کے لئے پہلے ویزا حاصل کرنا لازمی ہو گا۔