راولپنڈی: زیادتی ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت سنا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
راولپنڈی ڈسٹرکٹ کورٹ نے زیادتی کے مقدمے کے ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی۔
ایڈیشنل ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج افشاں اعجاز صوفی نے فیصلہ سنایا ہے، جس میں مجرم کو سزائے موت کے ساتھ جرمانہ اور ہرجانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
مقامی عدالت نے مجرم کو 2 لاکھ روپے جرمانہ اور اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت مدعیہ کو 5 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
راولپنڈی ڈسٹرکٹ کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ جرمانے اور ہر جانے کی عدم ادائیگی پر مجرم کو مزید 6 ماہ قید بھگتنا ہو گی۔
یاد رہے کہ مجرم کے خلاف لڑکی سے زیادتی پر مقدمہ 2024ء میں تھانہ صدر بیرونی میں درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مجرم کو
پڑھیں:
کراچی، علماء قتل کیس میں ملزمان کو 4 مرتبہ سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنا دی گئی
ملزمان پر مفتی غلام اکبر اور مفتی کامران حسین کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ عدالت نے سید عباس حسین عرف عاشر اور عباس جعفری کو قتل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے ملزم عباس عرف عاشر کو سندھ اسلحہ ایکٹ میں 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے گلشن اقبال میں 2 علماء کرام کے قتل کیس میں ملزم سید محسن عرف طلحہ عرف پاگل کو 4 مرتبہ سزائے موت اور دوسرے ملزم زین العابدین عرف سنی کو 4 مرتبہ عمر قید کی سزا سنا دی۔ رپورٹ کے مطابق کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 6 نے گلشن اقبال میں 2 علماء کرام کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ملزم سید محسن عرف طلحہ عرف پاگل کو 4 مرتبہ سزائے موت، جبکہ دوسرے ملزم زین العابدین عرف سنی کو 4 مرتبہ عمر قید کی سزا کا حکم دیدیا۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 5، 5 سال قید اور 50 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا۔ عدالت نے ملزم محسن عباس عرف پاگل کو 40 لاکھ روپے بطور ہرجانہ مقتولین کے اہلخانہ کو دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ہرجانے کی عدم ادائیگی پر ملزم کو ایک سال قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
ملزمان پر مفتی غلام اکبر اور مفتی کامران حسین کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ عدالت نے سید عباس حسین عرف عاشر اور عباس جعفری کو قتل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے ملزم عباس عرف عاشر کو سندھ اسلحہ ایکٹ میں 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالتی فیصلے کے فورا بعد تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان کیخلاف قاری حمد اللہ نے 23 اگست 2016ء کو مقدمہ درج کرایا تھا، ملزمان کے 2 ساتھی مفرور ہیں۔ ملزمان کیخلاف گلشن اقبال پولیس نے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔