Express News:
2025-07-03@04:33:43 GMT

انسانی المیے کو دھندہ بنانے کا ہنر

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

جمعرات (پندرہ مئی) کو اسرائیل کی ستترویں سالگرہ اور فلسطینی نقبہ (قیامتِ صغری) کا ستترہواں یوم ِ سیاہ تھا۔جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے صرف ساڑھے سترہ سو کیلومیٹر پرے قطر میں تھے۔اسرائیل نے اپنے جنم دن پر ساتھ کے محلے میں موجود ٹرمپ کا خیرمقدم کرتے ہوئے انھیں دن بھر کی بمباری کی سلامی دیتے ہوئے کم ازکم ایک سو بیس بچوں ، عورتوں اور جوانوں کی لاشوں کا تحفہ دیا۔اس پرمسرت موقع پر غزہ میں موجود اسرائیلی فوجیوں نے پچھتر دن سے بھوکے پیاسے چوبیس لاکھ بے گھر فلسطینیوں کے سامنے بار بی کیو کی دعوتیں اڑائیں اور ان دعوتوں کی تصاویر فخریہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مشتہر کیں۔

اس وقت لگ بھگ چھپن یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔ان میں سے تئیس زندہ بتائے جاتے ہیں۔حماس مکمل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے بدلے یکدم تمام یرغمالیوں اور مرنے والوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کو تیار ہے۔ اس کا اشارہ حماس نے ٹرمپ کے دورہِ خلیج کے موقع پر ایک امریکی نژاد دوہری شہریت کے حامل اسرائیلی فوجی کو ریڈ کراس کے حوالے کر کے دے دیا۔

نیتن یاہو ٹولے کو چھوڑ کے یرغمالیوں کے سو فیصد رشتے دار ، پوری حزب اختلاف اور پچھتر فیصد اسرائیلی شہری اب جنگ بندی چاہتے ہیں۔مگر نیتن یاہو ٹولہ یرغمالیوں کے بجائے مکمل اور خالی غزہ چاہتے ہیں اور اس خواہش کو کبھی نہیں چھپایا گیا۔

اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل سموترخ اور وزیرِ امورِ سلامتی بن گویر سینہ ٹھونک کے کہہ رہے ہیں کہ حماس بھلے تمام یرغمالی رہا کر دے مگر اسرائیل غزہ کا فوجی قبضہ ترک نہیں کرے گا۔فلسطینوں کے پاس آخری موقع ہے کہ وہ یہاں سے نکل جائیں۔

پانچ مئی کو اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے ’’ آپریشن گیدون چیریٹ ’’ کی منظوری دی۔اس موقع پر نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ مزید اسرائیلی مریں۔ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینی تنہا مریں۔اس ریمارک کا ایک مطلب شاید یہ بھی نکلتا ہے کہ فلسطینی اپنی زمین سے چمٹے رہتے ہیں تو بھوک اور پیاس سے مرجائیں۔کیونکہ بموں سے تو اب تک چوبیس لاکھ میں سے صرف پچپن ہزار مرے ہیں۔

اس وقت غزہ کے آس پاس بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کے گوداموں میں ایک لاکھ اکہتر ہزار میٹرک ٹن خوراک موجود ہے جو غزہ کی چار ماہ کی انسانی ضروریات کے لیے کافی ہے۔مگر اسرائیل بھوک کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق دنیا میں اس وقت اگر کہیں سب سے سنگین مصنوعی قحط ہے تو وہ غزہ میں ہے۔اگر دو مارچ سے جاری ناکہ بندی اگلے ایک ماہ تک بھی جاری رہتی ہے تو غزہ کی پچیس فیصد آبادی بھک مری سے ختم ہو سکتی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہو گی۔اب تک بھوک سے جو اٹھاون ہلاکتیں ہوئی ہیں ان میں اکیاون بچے ہیں۔ان کی عمریں زیرو سے دس برس کے درمیان ہیں۔

اس دنیا میں جو بیسیوں جنگی کنونشنز ہیں ان میں انیس سو انچاس کا جینوسائیڈ کنونشن بھی ہے۔اس پر اسرائیل ، امریکا ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی سمیت ایک سو تریپن ممالک کے دستخط ہیں۔یہ کنونشن دراصل نازی جرمنی کے کنسنٹریشن کیمپوں میں لاکھوں یہودیوں کی نسل کشی کے پس منظر میں اپنایا گیا۔کنونشن کے مطابق نسل کشی ایک بین الاقوامی جرم ہے اور نسل کشی کی جو تعریف متعین کی گئی ہے اس میں کسی بھی انسانی گروہ کو بھوک اور پیاس سے مارنا اور اس گروہ کو بالجبر حالتِ محاصرہ میں نسل کشی کی نئیت سے رکھنا بھی شامل ہے۔

 عالمی عدالتِ انصاف گزشتہ ایک برس میں تین بار رائے دے چکی ہے کہ اسرائیل غزہ میں مکمل طور پر نہیں تو جزوی طور پر نسل کشی کا مرتکب ضرور ہو رہا ہے۔جب کہ بین الاقوامی جرائم کی عدالت تو نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کے گرفتاری وارنٹ بھی کب کے نکال چکی۔ان وارنٹس پر عمل کرنا ان تمام ممالک کی ذمے داری ہے جو جرائم کی بین الاقوامی عدالت کو تسلیم کرتے ہیں ( اسرائیل اور امریکا تسلیم نہیں کرتے)۔

وارنٹ کا مطلب یہ ہے کہ مطلوبہ ملزم کسی بھی دستخطی رکن ملک کی زمینی ، فضائی و بحری حدود سے گذریں تو اس ملک پر لازم ہے کہ حراست میں مدد کرے اور انھیں عدالت کے حوالے کرے۔نیتن یاہو ان وارنٹس کے اجرا کے بعد دو بار امریکا اور ایک بار ہنگری جا چکے ہیں۔جب کہ جرمنی اور برطانیہ ان وارنٹس پر تحفظ کا اظہار کر چکے ہیں۔

اوپر ہم نے بات کی اسرائیلی کابینہ کے منظور کردہ ’’ آپریشن گیدون چیرئیٹ ’’ کی۔اس آپریشن کا نام ایک یہودی پیغمبر گیدون کی مہم پر رکھا گیا کہ انھوں نے روائیت کے مطابق اپنے رتھ پر سوار ہو کر سپاہ کی قیادت کرتے ہوئے قتلِ عام میں کسی کو قیدی نہیں بنایا اور دشمن کی زمین پر ہل چلا کے برابر کر دیا۔گویا یہودی شریعت کی موجودہ اسرائیلی تشریح یہ ہے کہ زیتون کے درختوں سمیت کسی کو زندہ نہ چھوڑا جائے۔چنانچہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹرمپ کا خلیج کا دورہ مکمل ہوتے ہی اس آپریشن کو تیزی سے عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ بین الاقوامی دباؤ کے ناقابلِ برداشت ہونے سے پہلے پہلے اہداف حاصل کر لیے جائیں۔

 گیدان چیریٹ منصوبے کے مطابق نوے فیصد غزہ خالی کروا کے پوری فلسطینی آبادی کو ایک کونے میں جمع کر دیا جائے۔پوری پٹی کو بفر اور حفاظتی زونز میں تقسیم کر کے فلسطینیوں کی نقل و حرکت ناممکن بنا دی جائے۔فلسطینی کبھی اپنے گھروں کو واپسی کا تصور نہ کر سکیں اس کے لیے غزہ میں تباہ شدہ ملبہ صاف کرنے کے ساتھ ساتھ اب تک کھڑی ہر عمارت کو بھی گرا کے موجودہ آبادیوں کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔ صفائی اس ڈھنگ سے کی جائے کہ کسی بھی وقت نیا ’’ تعمیراتی کام ’’ شروع ہو سکے۔ (ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ کے خوبصورت ساحل کو ’’ جنت ‘‘ بنانا چاہتے ہیں )

آپریشن گیدون چیریٹ کے تحت فلسطینیوں کی خوراکی امداد میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں بشمول انرا کا کوئی کردار نہ ہوگا۔امداد اسرائیل کے منظور کردہ ٹھیکیداروں کے ذریعے تقسیم ہو گی اور صرف ان شہریوں کو ملے گی جن کا حماس یا اس کی سرگرمیوں سے کسی بھی قسم کے براہِ راست یا بلاواسطہ تعلق کا ثبوت نہ ملے۔منصوبے کے مطابق فلسطینیوں کو ترغیب دی جائے گی کہ اگر وہ اپنے موجودہ حالات سے خوش نہیں تو کسی بھی تیسرے ملک میں ’’ رضاکارانہ ’’ ہجرت کر سکتے ہیں۔اس بارے میں اسرائیل ان کی مدد کرے گا۔

لوگ باگ اس پر ہی بغلیں بجا رہے ہیں کہ ٹرمپ نے صدارتی روائیت سے انحراف کرتے ہوئے اپنے مشرق وسطی کے دورے میں اسرائیل کو شامل نہیں کیا۔مگر اسرائیل کو اس ’’ جھٹکے ‘‘ سے قطعاً پریشانی نہیں۔اس کی پشت پر پوری امریکی کانگریس ہے اور ٹرمپ خلیجی ممالک سے ساڑھے تین ٹریلین ڈالر سرمایہ کاری کے جو وعدے جیب میں ڈال کر لے گئے ہیں۔اس سرمایہ کاری میں سے کچھ نہ کچھ پھل تو اسرائیلی ہائی ٹیک کمپینوں کی جیب میں بھی جائے گا۔

ستتر برس سے جاری یومِ نقبہ انسانی تاریخ کا سب سے طویل دن ہے۔

(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.

com اورTweeter @WusatUllahKhan.پر کلک کیجیے)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی چاہتے ہیں نیتن یاہو کے مطابق کسی بھی ہیں ان ہیں کہ

پڑھیں:

ایران کے حملوں سے 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اسرائیلی اخبار کا اعتراف

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں نے صہیونی ریاست کو شدید مالی، عسکری اور معاشی نقصان پہنچایا ہے، ایران کے حملوں سے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

ایرانی خبر رساں ادارے مہرنیوز کے کے مطابق ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد جنگ کے منظر واضح ہونے پر اسرائیل کو درپیش چیلنجز نمایاں ہو رہے ہیں، جن کا تعلق صرف معیشت سے نہیں بلکہ سیکیورٹی، تعمیر نو اور عوامی بے دخلی جیسے اہم مسائل سے بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے خلاف جنگ، اسرائیل کو روزانہ کتنے ارب کا نقصان ہورہا ہے؟

اسرائیلی اخبار ’گلوبس‘ کے مطابق ہر ایرانی میزائل حملے کے بعد اوسطاً 4 ہزار افراد نے معاوضے کی درخواستیں جمع کرائیں، جبکہ 12 دنوں کے اندر 18 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے قائم کردہ مالی امدادی ادارے کو اب تک 39 ہزار درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جبکہ متعدد متاثرین تاحال درخواست دینے سے قاصر ہیں، اسرائیل کی جانب سے ابتدائی تخمینے میں 6 ارب ڈالر کے نقصان کا اعتراف کیا گیا تھا، جو اب بڑھ کر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے، اور ماہرین کے مطابق یہ نقصان 20 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

صہیونی فوج نے بھی 11ارب ڈالر کی اضافی امداد کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ میزائل دفاعی نظام، گولہ بارود اور ہتھیاروں کے ذخائر کو دوبارہ مکمل کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہزاروں بے گھر افراد کے اخراجات اور تباہ شدہ عمارتوں کی مرمت پر مزید 600 ملین ڈالر خرچ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران-اسرائیل کشیدگی: دونوں ممالک کا کتنا جانی نقصان ہوا ہے؟

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران سے جنگ کے اخراجات کی وجہ سے اسرائیلی کابینہ کا سالانہ بجٹ خسارے کا شکار ہوسکتا ہے، جو پہلے ہی غزہ میں جاری جنگ کے باعث متاثر ہے۔ باوجود اس کے اسرائیلی حکومت اندرون ملک یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ موجودہ جنگ نے انہیں کئی دفاعی و اسٹریٹجک فوائد بھی دیے ہیں۔

ادھر فوجی سنسرشپ سسٹم بدستور ایرانی میزائل حملوں کی اصل تباہی کو عوام اور میڈیا سے چھپارہا ہے، خصوصاً اسرائیلی فوجی اڈوں اور اسٹریٹجک ڈھانچوں پر پڑنے والے اثرات کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔

اسرائیلی فوجی ریڈیو نے انکشاف کیا کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کے کئی علاقوں میں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور سینکڑوں مکانات تباہ کر دیے ہیں, ان حملوں میں حیفا میں }بازان{آئل ریفائنری اور رحوفوت میں ’وائزمین انسٹیٹیوٹ‘ جیسے حساس مراکز بھی بری طرح متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: تہران کی ایوین جیل پر اسرائیلی حملے میں کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟ ایران نے پہلی بار تفصیلات جاری کردیں

صہیونی معیشت کے ماہر یہودا شارونی نے عبرانی ویب سائٹ ’والا‘ پر لکھا ہے کہ اسرائیلی نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر تک بھی پہنچ سکتا ہے۔

ایرانی حملوں سے اسرائیلی مالیاتی منڈیاں ہل کر رہ گئی ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھی گئی ہے، ڈائمنڈ برآمدات، جو اسرائیل کی کل برآمدات کا آٹھ فیصد ہیں، کو شدید دھچکا پہنچا ہے، سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس ہے اور معیشت کے لیے گھنٹی بج چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل ایران جنگ نقصان

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں بچوں کیخلاف لڑی گئی انسانی تاریخ کی پہلی جنگ
  • سیلاب متاثرین کو بااختیار بنانے کیلئے مدد کرینگے،جودھا بخاری
  • صدر ٹرمپ کی پیش کی گئی آخری جنگ بندی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماس
  • غزہ میں بچوں کے خلاف لڑی گئی انسانی تاریخ کی پہلی جنگ
  • غزہ پر اسرائیلی بمباری ، 109 فلسطینی شہید، مجموعی تعداد 56 ہزار سے تجاوز کرگئی
  • اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے ،ٹرمپ
  • مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
  • پاکستان کا عالمی انسداد دہشتگردی کے ڈھانچے کو متوازن، انسانی حقوق پر مبنی بنانے کا مطالبہ
  • اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا ’اسمارٹ سٹی‘ بنانے کا فیصلہ، کیا سہولیات میسر آئیں گی؟
  • ایران کے حملوں سے 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اسرائیلی اخبار کا اعتراف