انسانی المیے کو دھندہ بنانے کا ہنر
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
جمعرات (پندرہ مئی) کو اسرائیل کی ستترویں سالگرہ اور فلسطینی نقبہ (قیامتِ صغری) کا ستترہواں یوم ِ سیاہ تھا۔جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے صرف ساڑھے سترہ سو کیلومیٹر پرے قطر میں تھے۔اسرائیل نے اپنے جنم دن پر ساتھ کے محلے میں موجود ٹرمپ کا خیرمقدم کرتے ہوئے انھیں دن بھر کی بمباری کی سلامی دیتے ہوئے کم ازکم ایک سو بیس بچوں ، عورتوں اور جوانوں کی لاشوں کا تحفہ دیا۔اس پرمسرت موقع پر غزہ میں موجود اسرائیلی فوجیوں نے پچھتر دن سے بھوکے پیاسے چوبیس لاکھ بے گھر فلسطینیوں کے سامنے بار بی کیو کی دعوتیں اڑائیں اور ان دعوتوں کی تصاویر فخریہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مشتہر کیں۔
اس وقت لگ بھگ چھپن یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔ان میں سے تئیس زندہ بتائے جاتے ہیں۔حماس مکمل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے بدلے یکدم تمام یرغمالیوں اور مرنے والوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کو تیار ہے۔ اس کا اشارہ حماس نے ٹرمپ کے دورہِ خلیج کے موقع پر ایک امریکی نژاد دوہری شہریت کے حامل اسرائیلی فوجی کو ریڈ کراس کے حوالے کر کے دے دیا۔
نیتن یاہو ٹولے کو چھوڑ کے یرغمالیوں کے سو فیصد رشتے دار ، پوری حزب اختلاف اور پچھتر فیصد اسرائیلی شہری اب جنگ بندی چاہتے ہیں۔مگر نیتن یاہو ٹولہ یرغمالیوں کے بجائے مکمل اور خالی غزہ چاہتے ہیں اور اس خواہش کو کبھی نہیں چھپایا گیا۔
اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل سموترخ اور وزیرِ امورِ سلامتی بن گویر سینہ ٹھونک کے کہہ رہے ہیں کہ حماس بھلے تمام یرغمالی رہا کر دے مگر اسرائیل غزہ کا فوجی قبضہ ترک نہیں کرے گا۔فلسطینوں کے پاس آخری موقع ہے کہ وہ یہاں سے نکل جائیں۔
پانچ مئی کو اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے ’’ آپریشن گیدون چیریٹ ’’ کی منظوری دی۔اس موقع پر نیتن یاہو نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ مزید اسرائیلی مریں۔ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینی تنہا مریں۔اس ریمارک کا ایک مطلب شاید یہ بھی نکلتا ہے کہ فلسطینی اپنی زمین سے چمٹے رہتے ہیں تو بھوک اور پیاس سے مرجائیں۔کیونکہ بموں سے تو اب تک چوبیس لاکھ میں سے صرف پچپن ہزار مرے ہیں۔
اس وقت غزہ کے آس پاس بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کے گوداموں میں ایک لاکھ اکہتر ہزار میٹرک ٹن خوراک موجود ہے جو غزہ کی چار ماہ کی انسانی ضروریات کے لیے کافی ہے۔مگر اسرائیل بھوک کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق دنیا میں اس وقت اگر کہیں سب سے سنگین مصنوعی قحط ہے تو وہ غزہ میں ہے۔اگر دو مارچ سے جاری ناکہ بندی اگلے ایک ماہ تک بھی جاری رہتی ہے تو غزہ کی پچیس فیصد آبادی بھک مری سے ختم ہو سکتی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہو گی۔اب تک بھوک سے جو اٹھاون ہلاکتیں ہوئی ہیں ان میں اکیاون بچے ہیں۔ان کی عمریں زیرو سے دس برس کے درمیان ہیں۔
اس دنیا میں جو بیسیوں جنگی کنونشنز ہیں ان میں انیس سو انچاس کا جینوسائیڈ کنونشن بھی ہے۔اس پر اسرائیل ، امریکا ، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی سمیت ایک سو تریپن ممالک کے دستخط ہیں۔یہ کنونشن دراصل نازی جرمنی کے کنسنٹریشن کیمپوں میں لاکھوں یہودیوں کی نسل کشی کے پس منظر میں اپنایا گیا۔کنونشن کے مطابق نسل کشی ایک بین الاقوامی جرم ہے اور نسل کشی کی جو تعریف متعین کی گئی ہے اس میں کسی بھی انسانی گروہ کو بھوک اور پیاس سے مارنا اور اس گروہ کو بالجبر حالتِ محاصرہ میں نسل کشی کی نئیت سے رکھنا بھی شامل ہے۔
عالمی عدالتِ انصاف گزشتہ ایک برس میں تین بار رائے دے چکی ہے کہ اسرائیل غزہ میں مکمل طور پر نہیں تو جزوی طور پر نسل کشی کا مرتکب ضرور ہو رہا ہے۔جب کہ بین الاقوامی جرائم کی عدالت تو نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کے گرفتاری وارنٹ بھی کب کے نکال چکی۔ان وارنٹس پر عمل کرنا ان تمام ممالک کی ذمے داری ہے جو جرائم کی بین الاقوامی عدالت کو تسلیم کرتے ہیں ( اسرائیل اور امریکا تسلیم نہیں کرتے)۔
وارنٹ کا مطلب یہ ہے کہ مطلوبہ ملزم کسی بھی دستخطی رکن ملک کی زمینی ، فضائی و بحری حدود سے گذریں تو اس ملک پر لازم ہے کہ حراست میں مدد کرے اور انھیں عدالت کے حوالے کرے۔نیتن یاہو ان وارنٹس کے اجرا کے بعد دو بار امریکا اور ایک بار ہنگری جا چکے ہیں۔جب کہ جرمنی اور برطانیہ ان وارنٹس پر تحفظ کا اظہار کر چکے ہیں۔
اوپر ہم نے بات کی اسرائیلی کابینہ کے منظور کردہ ’’ آپریشن گیدون چیرئیٹ ’’ کی۔اس آپریشن کا نام ایک یہودی پیغمبر گیدون کی مہم پر رکھا گیا کہ انھوں نے روائیت کے مطابق اپنے رتھ پر سوار ہو کر سپاہ کی قیادت کرتے ہوئے قتلِ عام میں کسی کو قیدی نہیں بنایا اور دشمن کی زمین پر ہل چلا کے برابر کر دیا۔گویا یہودی شریعت کی موجودہ اسرائیلی تشریح یہ ہے کہ زیتون کے درختوں سمیت کسی کو زندہ نہ چھوڑا جائے۔چنانچہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹرمپ کا خلیج کا دورہ مکمل ہوتے ہی اس آپریشن کو تیزی سے عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ بین الاقوامی دباؤ کے ناقابلِ برداشت ہونے سے پہلے پہلے اہداف حاصل کر لیے جائیں۔
گیدان چیریٹ منصوبے کے مطابق نوے فیصد غزہ خالی کروا کے پوری فلسطینی آبادی کو ایک کونے میں جمع کر دیا جائے۔پوری پٹی کو بفر اور حفاظتی زونز میں تقسیم کر کے فلسطینیوں کی نقل و حرکت ناممکن بنا دی جائے۔فلسطینی کبھی اپنے گھروں کو واپسی کا تصور نہ کر سکیں اس کے لیے غزہ میں تباہ شدہ ملبہ صاف کرنے کے ساتھ ساتھ اب تک کھڑی ہر عمارت کو بھی گرا کے موجودہ آبادیوں کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔ صفائی اس ڈھنگ سے کی جائے کہ کسی بھی وقت نیا ’’ تعمیراتی کام ’’ شروع ہو سکے۔ (ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ غزہ کے خوبصورت ساحل کو ’’ جنت ‘‘ بنانا چاہتے ہیں )
آپریشن گیدون چیریٹ کے تحت فلسطینیوں کی خوراکی امداد میں اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں بشمول انرا کا کوئی کردار نہ ہوگا۔امداد اسرائیل کے منظور کردہ ٹھیکیداروں کے ذریعے تقسیم ہو گی اور صرف ان شہریوں کو ملے گی جن کا حماس یا اس کی سرگرمیوں سے کسی بھی قسم کے براہِ راست یا بلاواسطہ تعلق کا ثبوت نہ ملے۔منصوبے کے مطابق فلسطینیوں کو ترغیب دی جائے گی کہ اگر وہ اپنے موجودہ حالات سے خوش نہیں تو کسی بھی تیسرے ملک میں ’’ رضاکارانہ ’’ ہجرت کر سکتے ہیں۔اس بارے میں اسرائیل ان کی مدد کرے گا۔
لوگ باگ اس پر ہی بغلیں بجا رہے ہیں کہ ٹرمپ نے صدارتی روائیت سے انحراف کرتے ہوئے اپنے مشرق وسطی کے دورے میں اسرائیل کو شامل نہیں کیا۔مگر اسرائیل کو اس ’’ جھٹکے ‘‘ سے قطعاً پریشانی نہیں۔اس کی پشت پر پوری امریکی کانگریس ہے اور ٹرمپ خلیجی ممالک سے ساڑھے تین ٹریلین ڈالر سرمایہ کاری کے جو وعدے جیب میں ڈال کر لے گئے ہیں۔اس سرمایہ کاری میں سے کچھ نہ کچھ پھل تو اسرائیلی ہائی ٹیک کمپینوں کی جیب میں بھی جائے گا۔
ستتر برس سے جاری یومِ نقبہ انسانی تاریخ کا سب سے طویل دن ہے۔
(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی چاہتے ہیں نیتن یاہو کے مطابق کسی بھی ہیں ان ہیں کہ
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف، برطانیہ، سوئیڈن، فن لینڈ اور اسرائیل میں ہزاروں افراد کے احتجاجی مظاہرے
غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف، برطانیہ، سوئیڈن، فن لینڈ اور اسرائیل میں ہزاروں افراد کے احتجاجی مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 17 August, 2025 سب نیوز
لندن (آئی پی ایس )فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے، برطانیہ، فن لینڈ، سوئیڈن اور حتی کہ اسرائیل کے اندر بھی عوام سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ۔برطانیہ میں رائل ایئر فورس بیس کے باہر سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری بند کی جائے۔
عالمی میڈیا کے مطابق اسٹاک ہوم کی اوڈن پلان اسکوائر میں مظاہرین جمع ہوئے جہاں انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے پر اسرائیل کی جارحیت اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھائے رکھے اور القاعدہ کے ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تصاویر بھی دکھائیں۔ سیاہ لباس میں ملبوس مظاہرین نے علامتی تابوت بھی اٹھا کر ہلاک ہونے والے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔گذشتہ ہفتے غزہ شہر میں القاعدہ کے صحافیوں انس شریف اور محمد قریقع سمیت تین کیمرہ آپریٹرز اور ایک آزاد رپورٹر اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، جس نے صحافیوں کے خیمے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے کے بعد غزہ میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 238 ہو گئی ہے۔سوئیڈن میں فلسطینی صحافیوں کی یاد میں مارچ کیا گیا جو اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔ مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی بند کرنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں ہزاروں صحت کارکنوں نے رائل کالج آف سرجنز سے ایک مارچ نکالا، جس میں انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اپنے محصور ساتھیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر صحت کارکنوں نے فلسطینی پرچم اٹھائے اور غزہ میں مارے گئے صحت کارکنوں کی تصاویر کے ساتھ خاموشی سے مارچ کیا۔
اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں بھی لوگ فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکلے۔ ہاسنگ سیکرٹری میری میکالن بھی مظاہرین میں شامل تھیں اور انہوں نے فلسطین کے لیے امن ابھی کا نعرہ بلند کیا۔انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ مظالم بند ہونے چاہئیں، اور ہمیں نسل کشی کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔فن لینڈ میں فلسطین حامیوں نے ایک اسلحہ ساز کمپنی کے دفتر کے شیشوں پر سرخ رنگ پھینک کر اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔انگلینڈ کے نورویچ میں فلسطین ایکشن کے حق میں مظاہرے کے دوران 13 افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا، جبکہ لندن میں گزشتہ ہفتے 500 سے زائد افراد کو احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔بکنگھم شائر میں ہزاروں افراد نے رائل ایئر فورس کے ہائی وائی کامب بیس کے گرد احتجاج کیا اور برطانیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنی فوجی تعاون ختم کرے۔ دوسری جانب اسرائیل کے اندر بھی ہزاروں افراد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ تل ابیب میں مظاہرین نے فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر احتجاج کیا اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت اب تک 61,900 سے زائد افراد کی جان لے چکی ہے۔ گزشتہ نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمون سون بارشوں سے پاکستان میں اموات کی تعداد 645ہوگئی، این ڈی ایم اے مون سون بارشوں سے پاکستان میں اموات کی تعداد 645ہوگئی، این ڈی ایم اے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل، وفاقی وزرا کو ٹاسک تفویض خیبرپختونخوا میں سیلاب سے تباہی، صوبائی حکومت کی وفاق سے مدد کی اپیل قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج، سرکاری فنڈزکا 10فیصدیہ گروہ لیجاتے ہیں، فضل الرحمان خیبرپختونخوا حکومت کے تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کا بلیک باکس مل گیا پنجاب کے دریاوں میں پانی کی سطح مسلسل بلند، درجنوں دیہات سے زمینی رابطہ منقطعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم