عرب حکمران ہوش میں آجائیں اپنے جنگجو آباؤ اجداد کی تاریخ کو یادرکھیں، علامہ راشد سومرو
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
جامعہ اسلامیہ میں جمعہ کے خطبے سے خطاب کرتے ہوئے رہنما جے یو آئی نے کہا کہ آج امت اور مسلمان کے حکمران اسرائیل کی قوت کے ساتھ مقابلہ کرکے انکو تباہ کرسکتے ہیں، اس لئے امت مسلمہ ایک ہوکر سازشوں کا مقابلہ کرے اور غزہ کے مظلوموں کا ساتھ دیں اور جاری جارحیت بند کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے رہنما علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ عرب ممالک کے دوروں میں اسرائیل سے تجارتی روابط بڑھا رہا ہے، انکو اس سے باز آجانا چاہیئے، پاکستانی ریاست نے اسرائیل کے وجود میں آنے کے بعد اس کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا، عرب حکمران ہوش میں آجائیں اپنے جنگجو آباؤ اجداد کی تاریخ کو یاد رکہیں۔ ان خیالات کا انہوں جامعہ اسلامیہ میں جمعہ کے خطبے سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ عربوں کے سمجھوتے غیرت اور حمیت کو کھو دینے کے مترادف ہے۔
علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ انگریزوں نے اسرائیل کو عربوں کے بیج میں خنجر گھونپا جس کا خون ابھی بھی بہہ رہا ہے، پاکستان نے اپنی قوت اور حکومت عملی سے انڈیا کے طاقت کے غرور اور انکے ڈیفنس سسٹم کو تباہ کردیا، امت مسلمہ غیرت مند ہے، آج امت اور مسلمان کے حکمران اسرائیل کی قوت کے ساتھ مقابلہ کرکے انکو تباہ کرسکتے ہیں، اس لئے امت مسلمہ ایک ہوکر سازشوں کا مقابلہ کرے اور غزہ کے مظلوموں کا ساتھ دیں اور جاری جارحیت بند کرائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل کا مقصد ایرانی نظام حکومت کا تختہ الٹنا تھا لیکن ایران پہلے سے بڑھکر مستحکم ہوا ہے، مصری تجزیہ کار
یہ بیان کرتے ہوئے کہ قابض اسرائیلی رژیم کیجانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کا اصلی مقصد ایرانی نظام حکومت کا خاتمہ تھا، معروف مصری تجزیہ کار نے اعلان کیا کہ اس حملے میں تل ابیب کی ذلت آمیز شکست کے سبب تہران پہلے سے زیادہ مستحکم ہوا ہے لہذا اب چین و روس کو بھی مضبوطی کیساتھ ایران کیساتھ آ کھڑا ہونا چاہیئے! اسلام ٹائمز۔ مصر کے معروف سیاستدان و تجزیہ کار حمدین صباحی نے ایران کے خلاف غاصب صیہونی رژیم کی 12 روزہ جنگ کے بارے اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف قابض صیہونی دشمن کی جارحیت کو ذلت آمیز شکست ہوئی ہے جس کے بدولت ایران اپنی قومی و جمہوری قوت کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا، تاہم، اگر خدا نخواستہ ایران ٹوٹ گیا تو اسرائیلی جارحیت کا اگلا ہدف، خطے کے بڑے ممالک جیسا کہ مصر، سعودی عرب اور ترکی ہوں گے۔ لبنانی چینل المیادین کے خصوصی پروگرام "اگر ممکن ہو" میں گفتگو کرتے ہوئے حمدین صباحی کا کہنا تھا کہ ایران، مشرق وسطی سے متعلق اسرائیل کے گھناؤنے منصوبے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے لہذا ایران کو راستے سے ہٹانے اور تنہاء کرنے کے لئے اس جعلی رژیم کو، کسی نہ کسی طور جنگ شروع کرنا ہی تھی تاکہ ایران بھی ایک "منحصر" ملک میں بدل جائے، اور یہی وجہ ہے کہ اس نے جنگ شروع کی جو 12 روز تک جاری رہی لیکن آخر کار اس نے خود ہی جنگ بندی کا مطالبہ بھی شروع کر دیا۔
مصری سیاستدان و تجزیہ کار نے تاکید کی کہ غاصب اسرائیلی رژیم کی جارحیت اب بھی "ختم" نہیں ہوئی اور نہ ہی کبھی ہو گی جبکہ عربی-ایرانی-ترکی تہذیبی مثلث، ایران کے لئے "تکمیلی مزاحمتی منصوبہ" ثابت ہو سکتی ہے درحالیکہ یہ نئے مشرق وسطی کے تسلط پسند منصوبے کے خلاف، شامی خطے کی بقا کے لئے بھی ایک سنہری اصول ہے لہذا ان تینوں فریقوں کے درمیان سنجیدہ مذاکرات کو فعال ہونا چاہیئے۔
حمدین صباحی نے تاکید کی کہ ایک تکمیلی نکتہ یہ بھی ہے کہ "شام" اور اس کے وسط میں "مشرق وسطی" پر تسلط کی جدوجہد؛ دراصل مستقبل قریب کے نئے عالمی نظام کے لئے جدوجہد ہے لہذا چین و روس کو بھی مزید سنجیدہ اقدامات اٹھانے چاہیئیں تاکہ وہ واضح، شفاف اور دوٹوک انداز میں ایران کے ساتھ آ کھڑے ہوں؛ نہ صرف ایران کے تحفظ کے لئے بلکہ اپنے، اپنے مفادات اور دنیا بھر میں اپنے مقام و کردار کے تحفظ کے لئے بھی!
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیلی رژیم نے درحقیقت ایران کو خود سے دور کرنے اور اپنے تسلط کے تحت مشرق وسطی کا نیا نظام قائم کرنے کے لئے ہی حملہ کیا تھا، اگرچہ اس نے یہ اعلان کر رکھا تھا کہ اس کا مقصد ایرانی جوہری صلاحیت یا اس کے میزائل پروگرام کو تباہ کرنا ہے، لیکن یہ دونوں بنیادی مقاصد نہ تھے جبکہ اس کا بنیادی مقصد ایران پر برسراقتدار حکومتی نظام کا تختہ الٹنا اور اسرائیلی کنٹرول کے تحت ایک نیا مشرق وسطی بنانا تھا۔
معروف مصری سیاستدان نے تاکید کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا کہ امریکی-صیہونی جارحیت کا اولین و آخرین ہدف ایران پر برسر اقتدار اسلامی نظام حکومت کا خاتمہ ہے کیونکہ یہ حکومت اس قوم کے خودمختار عزم کا نتیجہ ہے اور جیسا کہ امریکہ بڑا شیطان اور اسرائیل چھوٹا شیطان ہے، ان کا اولین مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کی "خود مختار حکومت" کا تختہ الٹنا جبکہ دوسرا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنا ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ دشمن کے شوم منصوبوں کے برعکس، اسلامی جمہوریہ ایران نہ صرف مسلط کردہ اس جنگ سے اپنے بھرپور قومی اتحاد و قومی خود مختاری کے ہمراہ کامیابی کے ساتھ باہر نکلا بلکہ اس نے اپنے ایٹمی پروگرام کو بھی، قانون کے مطابق، بغیر کسی توقف کے محفوظ رکھا اور اب وہ اسے مزید ترقی دینے کا ارادہ رکھتا ہے!