اسلام آباد+ کراچی (نمائندہ خصوصی+ کامرس رپورٹر) پاکستان نے مالیاتی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے پہلا ملکی گرین سکوک بانڈ لانچ کر دیا، جس کا مقصد ماحولیاتی فلاح، پائیدار ترقی اور شریعہ کمپلائنس سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ویڈیو لنک کے ذریعے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سٹاک ایکسچینج (PSX) کو اس کامیابی پر مبارکباد دی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا پاکستان کے مائیکرو اکنامک استحکام سے مطمئن ہے اور حالیہ دنوں واشنگٹن و لندن میں سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں اسی اعتماد کا ثبوت ہیں۔ بجٹ پر کام جاری ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جا رہی ہے، جبکہ بجٹ تجاویز بھی موصول ہو رہی ہیں۔ ہمیں ملائیشیا کے ماڈل کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ جس سے نمٹنے کے لیے گرین فنانسنگ کے مختلف ذرائع پر کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں بہتری آئی ہے اور ہمیں اب گلوبل گرین فنانسنگ کی طرف بڑھنا ہوگا۔ چیئرپرسن پاکستان سٹاک ایکسچینج ڈاکٹر شمشاد اختر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامک فنانس کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین سکوک بانڈ مکمل شریعہ کمپلائنس کے تحت جاری کیا گیا ہے اور یہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویلیو بیسڈ فنانسنگ اور غیر ملکی شراکت داری کے ذریعے انویسٹرز کے لیے یونیک مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی بزنس کونسل کے وفد سے ملاقات میں اصلاحات اور تمام شعبوں میں منصفانہ ٹیکسیشن کے عزم کا اعادہ کیا۔وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آج وزارتِ خزانہ میں امریکن بزنس کونسل کے ایک وفد سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت اے بی سی کے صدر کامران عطا اللہ خان نے کی جبکہ اس میں پاکستان میں کام کرنے والی معروف امریکی کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز شامل تھے۔ وزارتِ خزانہ اور ایف بی آرکے سینئر افسر بھی اجلاس میں موجود تھے۔وفاقی وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں حالیہ دورے اور  آئی ایم ایف کے اسپرنگ اجلاسوں میں شرکت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا، جہاں انہوں نے اور انکی ٹیم نے یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ مفید بات چیت کی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر کے لیے ہے اور کہا کہ

پڑھیں:

شاہدرہ سے رائیونڈ اسٹیشن تک ریلوے ٹریک کے ساتھ گرین کوریڈور منصوبے کی منظوری

 دورِ نایاب :لاہور میں شاہدرہ سے رائیونڈ اسٹیشن تک 40 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک کے ساتھ گرین کوریڈور منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، جس پر 1 ارب 77 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئے گی۔

 ترجمان ذرائع کے مطابق پی ایچ اے کے تحت یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا، جس کے تحت 664 کنال اراضی پر گرین کوریڈور تعمیر کیا جائے گا،3کنال سے8کنال تک ریلوےٹریک کیساتھ ساتھ30سائٹس کی نشاندہی کرلی گئی ہے،اس منصوبے میں ریلوے ٹریک کے ساتھ پارکس، جِنگ ٹریک، اوپن جم، واک ویز، سٹنگ ایریاز، چلڈرن پلے ایریاز، باونڈری فینسز، اور بیڈمنٹن کورٹس شامل ہوں گے۔ منصوبے کو 4 مختلف فیز میں مکمل کیا جائے گا، اور اس کی تکمیل دو سال میں متوقع ہے۔

نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا زیادہ خطرہ ؛ تحقیق سامنے آگئی

موجودہ حالات میں پی ایچ اے لاہور کے پاس گریں کوریڈورجیسامیگا پراجیکٹ واحدمنصوبہ ہوگا,منصوبے کا پہلا پیکیج ، شاہدرہ سے ریلوے سٹیشن اور دوسرا پیکیج ریلوے سٹیشن تا والٹن ہوگا,تیسرا پیکج والٹن سے کوٹ لکھپت ، چوتھا پیکیج کوٹ لکھپت سے رائیونڈ سٹیشن تک ہوگا،یہ منصوبہ 2018 سے بجٹ میں شامل تھا لیکن اب تک اس پر کام شروع نہیں ہو سکا تھا۔چند روز قبل پی اینڈ ڈی نے اس منصوبے کے ڈیزائن اور فنڈز کی منظوری دے دی ہے۔

44 برس سے مسجد نبویﷺ میں قرآن مجید پڑھانے والے پاکستانی نژاد مدرس انتقال کرگئے


 

متعلقہ مضامین

  •  نئی کنٹر بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم متعارف،نوٹیفکیشن جاری
  • 7 اکتوبر کو سال کا پہلا سپر مون کیا پاکستان میں بھی دکھائی دے گا؟
  • شاہدرہ سے رائیونڈ اسٹیشن تک ریلوے ٹریک کے ساتھ گرین کوریڈور منصوبے کی منظوری
  • سیلاب سے نقصانات کیلیے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے‘ وفاقی وزیر خزانہ
  • آزاد کشمیر بھر میں 3 روز سے کشیدہ حالات کے بعد ماحول پرسکون ہوگیا
  • سیلاب سے نقصانات، فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • سیلاب سے نقصانات کیلئے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زورِ بازو پر معاملات ٹھیک کریں؛ وزیر خزانہ
  • سیلاب پر فوری امداد نہیں مانگیں گے، کوشش ہے اپنے زور بازو پر معاملات ٹھیک کریں: وزیر خزانہ
  • سیلاب سے نقصانات کے لیے فی الحال عالمی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ