پاکستانی ذہین لوگ ہیں، حیرت انگیز اشیا بناتے ہیں، پاکستان کو نظر انداز نہیں کرسکتا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت سی وجوہات کے سبب نیوکلیئر جنگ کا تو لفظ ہی غلیظ ہے۔ یہ وہ بدنما ترین چیز ہے، جو کبھی رونما ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان اور بھارت اسکے بہت قریب تھے، کیونکہ ایک دوسرے سے نفرت عروج پر تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی امور میں انہیں زندگی میں آج تک جس بات پر سب سے زیادہ سراہا گیا ہے، وہ پاک بھارت جنگ بندی کامیاب بنانا ہے۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانیوں کی ذہانت اور ان کے ناقابل یقین حد تک شاندار اشیا تیار کرنے کی صلاحیتوں کا بھی برملا اعتراف کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی پاکستان سے بہت عمدہ بات چیت ہوئی ہے۔ ہم پاکستان کو نظرانداز نہیں کرسکتے، کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت کے معاملے میں تو وہ پُریقین تھے، تاہم پاکستان سے بھی تجارت پر بات کی۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ امریکا سے تجارت کرے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستانی ذہین لوگ ہیں۔ وہ حیرت انگیز اشیا بناتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس بات پر حیرت ظاہر کی کہ ان کے پاکستان سے اچھے تعلقات ہونے کے باوجود امریکا اس ملک سے زیادہ تجارت نہیں کرتا۔
بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی بھرپور کارروائی اور امریکی مداخلت سے جنگ بندی کے بارے میں بھی میزبان نے سوال کیا، جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کوئی چھوٹی موٹی نہیں، بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں ملک ایک دوسرے سے سخت ناراض تھے۔ ادلے کا بدلہ ہو رہا تھا۔ یہ لڑائی مسلسل بڑھ رہی تھی اور زیادہ میزائلوں سے حملے کیے جا رہے تھے۔ دونوں ملک زیادہ سے زیادہ قوت سے حملہ آور ہو رہے تھے اور مرحلہ وہ آنا تھا کہ بات نیوکلیئر ہتھیاروں تک جا پہنچتی۔ امریکی صدر نے کہا کہ بہت سی وجوہات کے سبب نیوکلیئر جنگ کا تو لفظ ہی غلیظ ہے۔ یہ وہ بدنما ترین چیز ہے، جو کبھی رونما ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک اس کے بہت قریب تھے، کیونکہ ایک دوسرے سے نفرت عروج پر تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے ہونے کو تھی۔ وہ مقام آچکا تھا کہ جب ایٹمی جنگ چھڑ جاتی، تاہم اب دونوں فریق خوش ہیں۔ پس پردہ سفارتکاری کے بارے میں صدر ٹرمپ نے بتایا کہ درحقیقت انہوں نے اپنے اہلکاروں سے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو ٹیلی فون کریں، تجارت اور ملاقاتوں کا آغاز کریں۔ انہوں نے فریقوں سے کہا کہ ہم تجارت کو بہت زیادہ بڑھائیں گے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ تجارت کو دشمنیاں ختم کرنے اور امن قائم کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کے بارے میں بولے کہ وہ وعدوں پر عمل کرنے والے شخص ہیں۔ بھارت پر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ بھارت دنیا میں وہ ملک ہے، جو سب سے زیادہ ٹیرف لگاتا ہے۔ انہوں نے دوسروں کیلئے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے، تاہم اب بھارت بھی امریکا کے ساتھ ٹیرف سو فی صد کم کرنے پر تیار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ پاکستان اور بھارت کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے کہا امریکی صدر ٹرمپ نے کہ نے کہا کہ انہوں نے سے زیادہ بات پر
پڑھیں:
بھارت مرضی مسلط نہیں کرسکتا : اسحاق ڈار: مودی کے دن گنے جاچکے : خواجہ آصف : ثالثی عدالت کا فیصلہ خوش آئند: دفتر خارجہ
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتا۔ وہ اپنی پالیسیاں بدلے پاکستان بھارت کو 24 کروڑ عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا،معاہدے کی خلاف ورزی جنگی اقدام تصور ہوگا، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں،فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کیے بغیر مشرق وسطی میں امن نہیں ہوسکتا،پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے،ایران کے جوہری مسئلے کا حل بات چیت سے نکالا جائے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف سٹرٹجک سٹڈیز کے 52 ویں یوم تاسیس پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا پاکستان اپنی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، بھارت نے پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں پاکستان پر جارحیت مسلط کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا ہے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگی اقدام تصور ہوگا۔ عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عوامی امنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں، نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے، پاکستان، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، ہم ایران کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، پاکستان ایران کے قانونی مقف کی ہمیشہ تائید کرتا رہا ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کی خودمختاری کی حمایت کرتا ہے، ایران کے جوہری مسئلے کا حل بات چیت سے نکالا جائے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایس ایس آئی پاکستان کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے، تعلیمی شعبے میں آئی ایس ایس آئی اہم کردار ادا کر رہا ہے، پالیسی سازی اور سفارتکاری میں آئی ایس ایس آئی کا کلیدی کردار ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی بربریت کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ بند کرانے کیلئے کردار ادا کرے، پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ افغان حکومت یقینی بنائے کہ ان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہو، پاکستان افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے عمل پیرا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاک چین سٹرٹجک شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے، تجارت و بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ دوسری جانب وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا بھارت اپنا غلط اور جھوٹ پر مبنی مؤقف ایک انتہائی اہم بین الاقوامی فورم ایس سی او میں نہیں منوا سکا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی فریق سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ اب بھارت ہٹ دھرمی پر اترا ہوا ہے کیونکہ جنگ میں پاکستان سے شکست کے بعد مودی جھوٹے بیانیے سے عزت بچانا چاہ رہا ہے مگر حقیقت یہ ہیکہ مودی کی سیاسی زندگی کے دن گنے جا چکے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایس سی او میں موجود جتنے بھی ملک تھے انہوں نے پاکستان کے مؤقف سے اتفاق کیا۔ دریں اثنا پاکستان نے کشن گنگا اور رٹل پن بجلی منصوبوں پر ثالثی عدالت کے ضمنی فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ کشن گنگا اور رٹل پن بجلی منصوبوں کے تنازعے پر ثالثی عدالت کی جانب سے 27 جون کو جاری کردہ ضمنی فیصلے کا پاکستان خیرمقدم کرتا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنے کے غیر قانونی اعلان کے تناظر میں دیا گیا ہے۔ ثالثی عدالت کے فیصلے پاکستان کے مؤقف کی توثیق کرتے ہیں، سندھ طاس معاہدہ نہ صرف مؤثر اور قابلِ عمل ہے بلکہ بھارت اس معاہدے کے تحت کسی یک طرفہ اقدام کا مجاز نہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت فوری طور پر سندھ طاس معاہدے کے تحت معمول کے مطابق تعاون بحال کرے اور اپنے معاہداتی فرائض مکمل دیانت داری کے ساتھ ادا کرے۔