امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کرنے سے روک دیا ہے۔

عدالت نےٹرمپ کو ’ایلین اینیمیز ایکٹ‘ کے تحت تارکین وطن کی ملک بدری کو روکا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے وینیزویلا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے حق میں فیصلہ دیا، جو اس قانون کے تحت فوری ملک بدری کے خدشے سے دوچار تھے۔

امریکی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے حقوق مقدم ہیں، ملک بدری سے پہلے نوٹس ضروری ہے۔

امریکی سپریم کورٹ نے اس مقدمے کو اپیل کورٹ واپس بھیج دیا ہے اب اپیل کورٹ فیصلہ کرے کہ آیا صدر کا اقدام قانونی ہے یا نہیں۔

دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے لیے ایک اہم قانونی شکست ہے، ٹرمپ کےاس اقدام کے خلاف قانونی جنگ ملک بھر کی مختلف وفاقی عدالتوں میں جاری ہے۔

بوسٹن میں ببھی امریکی اپیل کورٹ نےتارکین وطن کو تیسرے ملک بھیجنےکی ٹرمپ کی اپیل مسترد کی ہے۔

عدالت نے تارکین وطن کو کسی تیسرے ملک نہ بھیجنے حکم دیا تھا، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی اپیل کورٹ میں درخواست کی تھی۔

ٹرمپ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جج مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کیلئے عوام نے مجھے منتخب کیا، یہ امریکا کے لیے ایک برا اور خطر ناک دن ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کے لیے 24 اپریل تک کا وقت دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے ملکی تاریخ کی ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے اور خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر قابو پانے کاعزم ظاہر کیا تھا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی ملک بدری تارکین وطن سپریم کورٹ اپیل کورٹ کورٹ نے

پڑھیں:

برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا

برطانوی حکومت نے تارکین وطن کے حوالے سے سخت پالیسیوں کے نفاذ کا اعلان کردیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ نے پیر کے روز تارکین وطن کیلیے نئی پالیسیوں کے نفاذ کا اعلان کیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق برطانیہ میں تارکین وطن کیلیے مستقبل پناہ ختم کردی گئی ہے جبکہ سیاسی پناہ کا دورانیہ پانچ سال سے کم کر کے ڈھائی سال کردیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق اپنے ملک محفوظ واپسی تک عارضی پناہ ملے گی جبکہ تارکین وطن 20 سال کے بعد طویل المدتی رہائش کیلیے درخواست دے سکے گا۔

اعلامیے کے مطابق تارکین کو درخواست کی منظوری کے بعد برطانیہ میں 30 ماہ رہائش کی اجازت دی جائے گی اور اس کے لیے انہیں درخواست دینا ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق اس سے قبل طویل المدتی رہائش کیلیے 5 سال کی شرط تھی جسے اب بڑھا کر بیس سال کیا گیا ہے جبکہ پناہ گزین کے اسٹیٹس کی مدت کو کم کر کے 30 ماہ کردیا جائے گا۔

برطانوی وزیر داخلہ شبانہ محمود نے کہا کہ پناہ گزینوں کیلیے گولڈ ٹکٹ ختم ہوگا، حکومتی اقدامات کا مقصد غیر قانونی طور پر برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد کو مزید کم کرنے کیلیے انہیں واپس بھیجا جائے گا۔
 

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں اسائلم کے نئے قوانین متعارف، پاکستانی پناہ گزینوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • امریکا نے سعودی عرب کو ایف-35 طیارے فروخت کرنیکا باضابطہ اعلان کر دیا
  • بھارت نے ٹرمپ کے دباؤ میں امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا
  • امریکا نے سعودی عرب کو ایف-35 طیارے فروخت کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا
  • برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا
  • غیر قانونی تارکین وطن عالمی سلامتی کیلئے سنگین چیلنج، پاکستان کے موقف کی جیت
  • امریکی فوج کا ایک اور مشتبہ منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • برطانیہ میں سیاسی پناہ کے بعد مستقل رہائش کیلیے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا
  • برطانیہ میں پناہ گزینوں کی پالیسی میں تبدیلی؛ مستقل رہائش کے لئے انتظار کی مدت 20 سال کردی
  • برطانیہ میں پناہ گزینوں کیلئے بُری خبر، پالیسی میں بڑی تبدیلی