بین الاقوامی سطح پر سیکیورٹی امور کی جانی پہچانی ماہر اور امریکی دفاعی تجزیہ کار کرسٹین فیئر ایک بار پھر پاکستان کے مؤقف کی حمایت میں سامنے آگئی ہیں۔

ایک حالیہ پروگرام کے دوران انہوں نے بھارتی بیانیے پر نہ صرف کھل کر تنقید کی بلکہ بھارت کے کردار کو بھی بے نقاب کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، کرسٹین فیئر نے گفتگو کے دوران کہا کہ جس طرح بھارتی عوام یہ ماننے پر تُلے ہوتے ہیں کہ کشمیر میں پیش آنے والے ہر واقعے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، بالکل اسی طرح پاکستانیوں کو بھی یہ پختہ یقین ہے کہ بلوچستان میں ہونے والے بیشتر دہشتگرد حملے بھارت کی کارستانی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ بھارتی ناظرین اس حقیقت کو سننے یا تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں۔ ان کے مطابق، بھارتی بیانیہ صرف یکطرفہ ہے اور اکثر اوقات حقائق کو نظرانداز کرتا ہے، حالانکہ سچ یہ ہے کہ بعض اوقات بھارت اپنی حدود سے تجاوز کر جاتا ہے۔

کرسٹین فیئر نے اپنے موقف کو تقویت دیتے ہوئے بھارتی مصنف اور تجزیہ کار اویناش پالیوال کی کتاب My Enemy's Enemy کا حوالہ بھی دیا، جس میں بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی تحریریں اس بات کا ثبوت ہیں کہ الزام تراشی کا کھیل صرف ایک جانب نہیں چل رہا، بلکہ دوسری طرف بھی بہت کچھ ایسا ہے جس پر سوال اٹھائے جانے چاہئیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کرسٹین فیئر نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہو۔ اس سے قبل بھی وہ بھارتی فضائیہ کے ان دعوؤں کو کھلے عام مسترد کر چکی ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ بھارتی ایئرفورس نے پاکستان کے کئی طیارے مار گرائے تھے۔ ایک پروگرام میں بھارتی صحافی کے سوال پر کہ بھارتی ڈی جی ملٹری آپریشنز نے پاکستان کے طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے مگر اس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، کرسٹین فیئر کا برجستہ جواب تھا: ’’میں اسے بکواس سمجھتی ہوں، کیونکہ اس دعوے کی کوئی تصدیق موجود نہیں۔‘‘

کرسٹین فیئر کا یہ بے باک انداز اور حق گوئی کا جذبہ ایک بار پھر بھارت کے ان حلقوں کے لیے پریشان کن بن گیا ہے جو صرف اپنی مرضی کی کہانیاں سننا چاہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرسٹین فیئر پاکستان کے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی منصوبہ، امیر قطر شیخ تمیم کا امریکی صدر کو فون

امیر قطر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ منصوبے کی حمایت کرنیوالے ممالک ایک ایسے منصفانہ حل تک پہنچ سکتے ہیں، جو علاقائی سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہو اور فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر رابطہ کرکے غزہ جنگ بندی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر شیخ تمیم نے امن کی کوششوں کے لیے قطر کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ منصوبے کی حمایت کرنے والے ممالک ایک ایسے منصفانہ حل تک پہنچ سکتے ہیں، جو علاقائی سلامتی اور استحکام کی ضمانت ہو اور فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی غزہ منصوبے پر حساس بات چیت چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی اعلان سے پہلے کوئی تفصیل نہیں بتائی جاسکتی، یہ معاملہ صدر ٹرمپ اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف دیکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس کا باضابطہ جواب دو سے تین دن میں متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • سعودی پاک دفاعی معاہدہ اسٹریٹیجک، معیشت اور خوشحالی کا احاطہ کرتا ہے، سیکیورٹی حکام
  • پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے: حافظ نعیم الرحمن
  • قائد اعظم کا اسرائیل پر موقف مشعل راہ، امن منصوبے پر پاکستان کے بھی تحفظات، ایکسپریس فورم
  • ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایم ڈبلیو ایم 
  • سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ فوج کے بغیر ممکن نہیں تھا: طلال چوہدری
  • سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ فوج کے بغیر ناممکن تھا، طلال چوہدری
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اسرائیل کے لیے سخت پیغام ہے، محمد عاطف
  • ویمنز ورلڈکپ: پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے متعلق بی سی سی آئی کا موقف سامنے آگیا
  • غزہ جنگ بندی منصوبہ، امیر قطر شیخ تمیم کا امریکی صدر کو فون