پیٹرول پمپوں سے 96ہزار 697 لٹرز اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل برآمد
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کی جانب سے حساس ادارے کی معلومات پر اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل سپلائی کرنے والے نادرن بائی پاس کے پمپوں کے خلاف انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت کاروائیاں کی گئیں جس میں پیٹرول پمپوں سے 96ہزار 697 لٹرز اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل برآمد کیا گیا۔
ڈپٹی کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ رضانقوی کے مطابق کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ کو یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل کی بڑی مقدار نادرن بائی پاس کے پیٹرول پمپوں کے زیر زمین ٹینکوں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے اور بعدازاں اس اسمگل شدہ ڈیزل کو 7مزدا ٹرکوں کے ذریعے شہر بھر میں منظم طریقے سے سپلائی کیا جاتا ہے۔
معلومات کی بنیاد پر نادرن بائی پاس کے پیٹرول پمپوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا جہاں سے 2کروڑ 50لاکھ روپے مالیت کا اسمگل شدہ ڈیزل اور 3کروڑ روپے مالیت کے 7 مزدا ٹرکس برآمد کیے گئے۔
حکام نے مقدمہ درج کرکے اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل اور 7مزدا ٹرکس ضبط کرلیے ہیں۔
اس طرح سے کسٹمز انفورسمنٹ کلکٹریٹ نے گزشتہ 8روز کے دوران اسمگل شدہ ڈیزل کے خلاف مختلف کاروائیوں میں 3کروڑ 19لاکھ 40ہزار روپے مالیت کا 1لاکھ 23ہزار 497 لیٹر ایرانی ڈیزل برآمد کرکے ضبط کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کسٹمز انفورسمنٹ پیٹرول پمپوں
پڑھیں:
جامعہ کراچی کی اراضی پر پیٹرول پمپ کی توسیع ‘حکم امتناع برقرار رکھنے کاحکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اینٹی انکروچمنٹ ٹریبونل نے جامعہ کراچی کی اراضی پر پیٹرول پمپ کی توسیع کے معاملے میں پیٹرول پمپ کی تعمیر کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے موجودہ حالت آئندہ سماعت تک برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔ کراچی یونیورسٹی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پیٹرول پمپ کی آڑ میں یونیورسٹی کی زمین پر مبینہ طور پر غیر قانونی قبضہ کیا جا رہا ہے۔ درخواست گزار نے ٹریبونل سے رجوع کرتے ہوئے قبضے کو ختم کرنے اور زمین کی اصل حالت بحال کرنے کی استدعا کی۔ اینٹی انکروچمنٹ ٹریبونل نے حکم دیا کہ سرویئر جنرل آف پاکستان جامعہ کراچی کی زمین کا معائنہ کرکے اپنی رپورٹ پیش کرے۔ ساتھ ہی درخواست گزار کو سروے کی مد میں مقررہ رقم کی ادائیگی کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ٹریبونل نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت تک کسی بھی قسم کی تعمیر یا توسیع نہ کی جائے اور زمین کی موجودہ حالت برقرار رکھی جائے۔