زندگی گزارنا مشکل ہوگیا، تنخواہ دار طبقے کا حکومت سے ٹیکس میں کمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
زندگی گزارنا مشکل ہوگیا، تنخواہ دار طبقے کا حکومت سے ٹیکس میں کمی کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان بھر کے تنخواہ دار طبقے نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ مہنگائی اور بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ کے پیش نظر ان پر عائد ٹیکسوں میں فوری کمی کی جائے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس نظام کے تحت باعزت زندگی گزارنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ ہر ماہ تنخواہ کا ایک بڑا حصہ ٹیکس کی مد میں کٹ جاتا ہے، جبکہ روزمرہ اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ اس اہم معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں اور جلد کوئی واضح اور ریلیف پر مبنی اعلان کریں۔
عوامی نمائندوں اور ماہرین معیشت نے بھی اس مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا ناگزیر ہو چکا ہے، تاکہ وہ باوقار زندگی گزار سکیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان پر حملے کی بھارتی سازش بے نقاب ، محمد عارف نے قوم کو خبردار کر دیا پاکستان پر حملے کی بھارتی سازش بے نقاب ، محمد عارف نے قوم کو خبردار کر دیا چیئرمین سینیٹ پے پال افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے روم روانہ مخصوص نشستیں کیس؛ سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا سی ڈی اے ہسپتال اسلام آباد میں “یومِ تشکر” کی پر وقار تقریب کا انعقاد پاکستانی فضائی حدود بند؛ بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری بحران کا شکار، ایئرلائنز کو اربوں کا نقصان بھارت کیساتھ مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کیلئے پرعزم ہیں: پاکستانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے
پڑھیں:
حکومت کا بچوں کے دودھ پاؤڈر پر ٹیکس ختم کرنے پر غور
وفاقی حکومت نومولود اور چھوٹے بچوں کی نشوونما اور پرورش کے لیے بچوں کے دودھ پاؤڈر کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر عائد ٹیکس ختم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا اشارہ وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے سوئس ملٹی نیشنل فوڈ اینڈ ڈرنک پروسیسنگ کارپوریشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر نے وفد کو یقین دلایا کہ وزارت اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور جلد ہی مثبت پیش رفت متوقع ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر ٹیکس کو کم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہر شہری کو اس ضروری شے تک آسانی سے رسائی حاصل ہو۔
بچوں کے دودھ کا براہ راست تعلق نومولود اور چھوٹے بچوں کی نشوونما اور پرورش سے ہے، اس لیے اسے یا تو ٹیکس سے پاک ہونا چاہیے یا کم سے کم ٹیکس کے تابع ہونا چاہیے۔
ملاقات کے دوران نیسلے کے وفد نے صنعت کو درپیش مختلف مسائل پر روشنی ڈالی، خاص طور پر بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر عائد ٹیکسز پر توجہ مرکوز کی۔
وفاقی وزیر نے دوسرے ممالک کی مثالیں بھی پیش کیں جہاں بچوں کے دودھ کے پاؤڈر کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے، اور نشاندہی کی کہ برطانیہ اور آئرلینڈ میں بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر کوئی ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) نہیں ہے۔
اسی طرح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں، بچوں کے فارمولا دودھ کو بنیادی غذائی ضرورت سمجھا جاتا ہے اور اس وجہ سے ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔
ان ممالک کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کو بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ہر خاندان اپنے بچوں کے لیے معیاری دودھ تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکے۔
رانا تنویر نے نیسلے کے وفد پر زور دیا کہ وہ دیہی کسانوں کو فائدہ پہنچانے اور ملکی زرعی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے اپنی مصنوعات میں مقامی پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
انہوں نے بتایا کہ بہت سے دیہی خاندان اپنے ذریعہ معاش کے لیے دودھ کی پیداوار اور فروخت پر انحصار کرتے ہیں، اور حکومت ان کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
وزیر غذائی تحفظ نے مزید اعلان کیا کہ ان کی وزارت اہم مسائل کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے گی جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اس مشاورتی عمل کے ذریعے بچوں کے دودھ کے پاؤڈر پر ٹیکسز کو کم کرنے کے لیے عملی تجاویز پر تفصیلی بحث کی جائے گی۔
Post Views: 4