پاکستان اور آئی ایم ایف نے 700 ارب کی ٹیکس وصولی کے لیے مختلف اقدامات پر غور شروع کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مالی سال کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف سے تمباکو، مشروبات اور تنخواہ دار طبقے سے متعلق ٹیکس اصلاحات کی اجازت کی درخواست کی ہے۔

تاہم آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے پر سے ٹیکس بوجھ کم کرنے کی درخواست پر اعتراض کردیا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے ورچوئل مذاکرات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اصلاحاتی ایجنڈے کو مؤثر طور پر نافذ کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے، محمد اورنگزیب

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایف بی آر کو ٹیکس چوری کرنے والے افراد و شعبوں کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس چوروں کی معاونت کرنے والے افسروں و اہلکاروں کا بھی کڑا احتساب کیا جائے، ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی ٹیکس کے دائرہ کار بڑھانے اور ٹیکس آمدن میں اضافے پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر میں انسانی مداخلت کم کرکے ٹیکنالوجی متعارف کرانے سے کرپشن کم ہوگی، وزیر خزانہ

اجلاس میں وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ، محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے رواں مالی سال میں ایف بی آر کے آمدن کے اہداف کے حصول کی جانب تیزی سے گامزن ہونے پر حکومتی معاشی ٹیم کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد اور شعبے جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے، انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف ٹیکس معیشت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ٹیکس آئی ایم ایف کے لیے ایف بی

پڑھیں:

سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شیئر کرنے والے مزید بیس افراد گرفتار

لاہور:

پنجاب پولیس نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شیئر کرنے پر بیس افراد کو گرفتار کرکے مقدمات درج کرلیے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق محرم الحرام کے تناظر میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کی تشہیر کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قابل اعتراض و نفرت انگیز مواد اَپ لوڈ  کرنے کے 33 واقعات رپورٹ ہوئے، سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد شیئر کرنے پر 18 مقدمات درج کرلیے گئے اور 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق فیس بک پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے کے 21 واقعات رپورٹ ہوئے،  وٹس ایپ پر 3 جبکہ 9 واقعات دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رپورٹ ہوئے، اب تک سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد شیئر کرنے پر 34 مقدمات درج کرکے 37 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت، اشتعال انگیزی، فرقہ واریت کے مرتکب عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں،  پنجاب پولیس سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی، قابل اعتراض مواد کی تشہیر کے مرتکب عناصر کی سرکوبی یقینی بنا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • زچگی کے بعد خواتین کو 3 ماہ کی تنخواہ دینے کا قانون نافذ
  • سعودی عرب میں زچگی کے بعد خواتین کو 3 ماہ کی تنخواہ دینے کا قانون نافذ
  • پی ٹی آئی نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائے گا، رانا ثنا اللہ
  • اردو زبان کا نفاذ نہ کرنے پر پنجاب حکومت کو جواب کیلیے آخری مہلت
  • ہائیکورٹ میں وزیراعظم کے ججز سے متعلق نامناسب الفاظ پر توہین عدالت کی درخواست 
  • سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شیئر کرنے والے مزید بیس افراد گرفتار
  • چھبیسویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے کیا جائے، جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض
  • 26ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پہلے کیا جائے، جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران اعتراض
  • سپریم کورٹ: فواد چوہدری کی مقدمات یکجا کرنے کی استدعا، پنجاب حکومت کا بینچ پر اعتراض
  • عوام پر بھاری ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود ٹیکس ہدف حاصل نہ ہوا