امریکا کی بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ بھارت پر روسی تیل خریدنے پر پہلے ہی اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے، روسی اور امریکی صدور کی ملاقات ناکام ہوئی تو پابندیاں بڑھ سکتی ہیں۔ بھارت پر مزید ٹیکسوں کا انحصاردونوں راہنماؤں کی ملاقات کے نتائج پر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے بھارت پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ بھارت پر روسی تیل خریدنے پر پہلے ہی اضافی ٹیکس لگایا گیا ہے، ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات ناکام ہوئی تو پابندیاں بڑھ سکتی ہیں۔ بھارت پر مزید ٹیکسوں کا انحصار ٹرمپ پیوٹن ملاقات کے نتائج پر ہوگا، واضح رہے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان کل (جمعہ) کو الاسکا میں اہم ملاقات ہوگی، پوری دنیا کی نظریں اس ملاقات پر ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اضافی ٹیکس بھارت پر
پڑھیں:
پوٹن سے مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، ٹرمپ
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے تو مزید اقتصادی پابندیاں اور ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کی بری طرح ناکام ہوگئی جس کے بعد امریکا نے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے تو مزید اقتصادی پابندیاں اور ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔ اسکاٹ بیسنٹ نے میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ بھارت پر پہلے ہی 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیے جا چکے ہیں، اور روس سے تیل خریدنے کے باعث مزید 25 فیصد ٹیرف جلد نافذ کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت پر اس طرح مجموعی ٹیرف 50 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اگر پوٹن سے صدر ٹرمپ کے مذاکرات ناکام ہوگئے تو بھارت پر یہ ٹیرف مزید بڑھائے جائیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان سے بھارت کی تجارتی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی اور مودی سرکار کی معاشی حکمت عملی پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی اور روسی صدور کے درمیان اہم اور تاریخی مذاکرات الاسکا میں ہوں گے جس میں یوکرین جنگ اور روس پر عائد اقتصادی پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ ملاقات 2021 کے بعد پہلی براہ راست سربراہی ملاقات ہوگی۔ امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی اس میں شامل ہوں، بشرطیکہ دونوں فریق رضامند ہوں۔ اگر یہ ملاقات ناکام ہوئی، تو اس کے سب سے بڑے متاثرین میں بھارت شامل ہو سکتا ہے، جو روس سے ہیٹرول خریدتا ہے لیکن امریکا کا اسٹریٹجک اتحادی بھی بننے کی کوشش کرتا ہے۔