میڈڑڈ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اگست2025ء)اگر آپ فری لانسر ہیں یا ورک فرام ہوم کر کے دنیا گھومنا چاہتے ہیں تو کئی ممالک ایسے ہیں جو ڈیجیٹل نوماڈ ویزا کے ذریعے یہ سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ویزا گائیڈ کے ڈیجیٹل نوماڈ ویزا انڈیکس کے مطابق 2025 میں یہ 10 ممالک بہترین قرار پائے ہیں۔اسپین بہترین انٹرنیٹ، معیاری طبی سہولیات اور لچکدار ویزا شرائط۔

کم از کم آمدنی: 2646 ڈالرز۔متحدہ عرب امارات زیرو ٹیکس، تیز ترین انٹرنیٹ۔ کم از کم آمدنی: 3500 ڈالرز۔مونٹی نیگرو کم لاگت زندگی، 0 سے 15 فیصد ٹیکس۔

(جاری ہے)

کم از کم آمدنی: 1350 ڈالرز۔بہاماس ٹیکس فری، آمدنی کی کوئی شرط نہیں۔ شاندار ساحلی مقامات۔ہنگری 6 ماہ ٹیکس فری قیام۔ کم از کم آمدنی: 3000 ڈالرز۔کینیڈا 15 سے 33 فیصد ٹیکس، آمدنی کی کوئی شرط نہیں۔رومانیہ بہترین انٹرنیٹ، 10 فیصد ٹیکس۔

کم از کم آمدنی: 3950 ڈالرز۔پرتگال 20 فیصد ٹیکس، کم از کم آمدنی: 3548 ڈالرز۔برازیل 0 سے 27 فیصد ٹیکس۔ کم از کم آمدنی: 1500 ڈالرز۔کیوراسا 0 فیصد ٹیکس، آمدنی کی کوئی شرط نہیں۔یہ ممالک ورک فرام ہوم کے شوقین افراد کو نہ صرف بہتر روزگار کا موقع دیتے ہیں بلکہ خوبصورت اور منفرد ماحول میں رہنے کا تجربہ بھی فراہم کرتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ سے نہ نکلنے والوں کو دہشتگرد سمجھیں گے، صہیونی وزیر کی دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غزہ ایک بار پھر صہیونی وزرا کی دھمکیوں اور قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کی لپیٹ میں ہے۔

صہیونی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اپنے تازہ بیان میں غزہ کے رہائشیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑ کر جنوبی حصے کی طرف منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں  دہشت گرد یا دہشت گردوں کے حامی سمجھا جائے گا۔

اس اعلان کے بعد غزہ میں پہلے سے جاری قحط اور تباہی کے درمیان نقل مکانی کا ایک اور بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران تقریباً 4 لاکھ فلسطینی شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سڑکوں پر بے یارو مددگار خاندانوں کا ہجوم نظر آتا ہے، جن کے پاس نہ پناہ گاہ ہے، نہ خوراک، اور نہ ہی طبی امداد تک رسائی۔

اُدھر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں کمی آنے کے بجائے مزید شدت آ گئی ہے۔ محصور شہریوں پر گولہ باری اور راکٹ حملے مسلسل جاری ہیں، جس کے باعث مزید معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 53 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں 13 وہ شہری بھی شامل ہیں جو بھوک اور قحط کے باعث امداد حاصل کرنے نکلے تھے۔ اس طرح مجموعی طور پر شہدا کی تعداد 66 ہزار 225 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 سے تجاوز کر گئی ہے۔

زخمیوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، اسپتالوں تک پہنچنا اب ممکن نہیں رہا کیونکہ راستے ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں اور طبی عملہ خود بھی حملوں کی زد میں ہے۔

غزہ میں بربادی کی صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ عالمی ادارے بھی بے بس نظر آ رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر رہی ہے اور عملے کو فوری طور پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

اس سے پہلے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز بھی اپنی خدمات بند کرنے پر مجبور ہو چکی تھی۔ امدادی اداروں کے ان فیصلوں نے فلسطینیوں کی بے بسی اور بڑھا دی ہے، کیونکہ محصور آبادی اب کسی بھی طرح کی ہنگامی طبی یا خوراکی سہولت سے محروم ہو گئی ہے۔

بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسلسل دباؤ اور انسانی حقوق کی یاد دہانیوں کے باوجود اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا دھمکی آمیز بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض حکومت نہ صرف غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دے رہی ہے بلکہ انہیں نقل مکانی پر مجبور کر کے نسلی تطہیر جیسے جرم کی راہ ہموار کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایلون مسک دنیا کے پہلے 500 ارب ڈالرز کمانے والے شخص بن گئے
  • ایک سال میں موٹرویز، ہائی ویز پر ٹول ٹیکسز میں 101 فیصد اضافہ
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ سے نہ نکلنے والوں کو دہشتگرد سمجھیں گے، صہیونی وزیر کی دھمکی
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • دنیا حیران، ایلون مسک نے امیری کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا
  • کروڑوں کی کمائی کے باوجود شخص صفائی کا کام کیوں کرتا ہے؟
  • مکیش امبانی یا شاہ رخ خان، امیر ترین بھارتی کون؟ نئی فہرست جاری
  • ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ
  • کیا آپ جانتے ہیں، دنیا میں ایک شخصیت بغیر ویزے کے کسی بھی ملک کا دورہ کرسکتی ہے؟