مخصوص نشستیں کیس: سنی اتحاد کونسل نے 11 رکنی بینچ پر اعتراض اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس سننے والے 11 رکنی بینچ پر اعتراض اٹھا دیا۔
سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرِ ثانی درخواستوں پر سماعت کےلیے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی۔
سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں نیا 13 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے، نئے بینچ کی تشکیل کا معاملہ پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو بھجوایا جائے۔
اسلام آباد سپریم کورٹ میں زیر سماعت مخصوص نشستوں.
درخواست میں کہا گیا کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ دیا، جسٹس منصور علی شاہ نے 12 جولائی کا فیصلہ تحریر کیا تھا، سپریم کورٹ رولز کے مطابق فیصلہ دینے والا بینچ ہی نظرِ ثانی پر سماعت کر سکتا ہے، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو نکال کر نیا 11 رُکنی بینچ نظرِ ثانی نہیں سن سکتا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں سپریم کورٹ
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف نے کسی عدالتی فورم پر مخصوص نشستوں کا تقاضا نہیں کیا، تحریک انصاف الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ فیصلہ کو چیلنج نہیں کیا، تحریک انصاف کی سپریم کونسل میں درخواست صرف عدالتی معاونت کیلئے تھی، ان وجوہات کی بنا پر تحریک انصاف کو 187 کے تحت ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہ کیا، چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک درخواست ضرور دائر کی لیکن وہ فریق بننے کیلئے نہیں تھی، بیرسٹر گوہر نے عدالتی معاونت کیلئے درخواست دائر کی۔