اماراتی "عیالہ" رقص: اتحاد، فخر اور مہمان نوازی کی علامت
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 مئی 2025ء)عیالہ رقص متحدہ عرب امارات کی ایک تاریخی اور ثقافتی روایت ہے جسے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ مردوں کی دو قطاروں میں بانس کی چھڑیوں کے ساتھ کیا جانے والا یہ رقص اماراتی اتحاد، فخر اور ثقافت کی علامت ہے۔ یہی رقص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ امارات کے موقع پر پیش کیا گیا، تاکہ روایتی مہمان نوازی اور ثقافتی خیرمقدمی اظہار کیا جا سکے۔
شیخ محمد بن راشد آل مکتوم مرکز برائے ثقافتی تفہیم کے سینئر پیش کنندہ احمد بل جفلہ کے مطابق، "عیالہ صرف رقص نہیں بلکہ اماراتی طرزِ زندگی کا حصہ ہے۔ یہ ہماری خوشی، یکجہتی اور مہمان نوازی کی جھلک ہے۔" اس تقریب میں ناعشات (اماراتی لڑکیوں) کی روایتی رقص بھی شامل تھی، جس میں وہ اپنے لمبے بالوں کو موسیقی کے ساتھ ایک مخصوص انداز میں لہراتی ہیں۔(جاری ہے)
یہ انداز حیا، خوبصورتی اور جشن کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یونیسکو کے مطابق، عیالہ رقص عمان میں بھی رائج ہے، جس میں شاعری، ڈھول اور دیگر سازوں کے ساتھ تلوار یا بندوقوں کا مظاہرہ بھی شامل ہوتا ہے۔ یہ روایات امارات کے زندہ دل، خوش مزاج اور مہمان نواز کلچر کی نمائندگی کرتی ہیں، جو دنیا کے سامنے فخر سے پیش کیا جاتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نئی منصوبہ بندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظبی(انٹرنیشنل ڈیسک) متحدہ عرب امارات نے عوام کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نئی منصوبہ بندی کرلی۔ اماراتی نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی اور پبلک ہیلتھ سینٹر میں 5 سالہ معاہدہ ہوا ہے،جس کے تحت شدید گرمی، نمی اور فضائی آلودگی سے متعلق جدید ڈیٹا شیئر کیا جائے گا،جب کہ ملک میں کہیں بھی شدید گرمی کی صورت میں عوام کوفوری ڈیجیٹل اطلاعات دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ گرمی سے متاثرہ علاقے میں موجود عوام کو بروقت آگاہ کیا جائے گا اور فوری آگاہی مہم سے کلائمٹ چینج کے اثرات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ امارات میں اگست میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔