Express News:
2025-05-17@23:38:28 GMT

پروفی :(Profee) پاکستان رقم بھیجنے کا جدید اور تیز طریقہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد کا ایک اہم مسئلہ ملک میں پیسوں کی منتقلی ہے۔ بے شمار آپشنز کی موجودگی کے سبب ان کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ آسان، محفوظ اور فائدہ مند طریقہ کونسا ہے؟ اس مشکل کو دور کرنے کے لیے ہم آپ کو پروفی (Profee) کے بارے میں بتاتے ہیں جو اپنے سہل، تیز اور شفاف طریقے سے رقم کی منتقلی کو شاندار تجربے میں تبدیل کردیتی ہے۔

پروفی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ایک فن ٹیک کمپنی ہے جو دنیا کے 90 سے زائد ممالک میں محفوظ، قانونی اور ہموار بین الاقوامی ترسیلاتِ زر کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ 2017 میں قائم کی گئی اس کمپنی کی آمدنی میں سالانہ 137 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ اس وقت پروفی کے صارفین کی تعداد 8 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور ہر ہفتے 10 ہزار نئے صارفین اس سے جُڑ رہے ہیں۔ کمپنی کو2024 میں Acquisition International's Global Excellence Awards  کی جانب سےBest International Money Transfer Solution کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے۔

روایتی طریقے اب مؤثر نہیں رہے

آپ اپنی رقم بینک یا کیش پک اپ کے ذریعے پاکستان بھیج سکتے ہیں، لیکن یہ عمل اکثر غیر ضروری حد تک پیچیدہ ہوجاتا ہے۔ بینک کے ذریعے رقم کی منتقلی مہنگی، وقت طلب اور غیر سہل ثابت ہوسکتی ہے۔ اکثر بینک زیادہ فیس اور غیر موافق ایکسچینج ریٹ فراہم کرتے ہیں، جو صارفین کے لیے پرکشش نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ، ان ٹرانزیکشنز میں کئی دن لگ سکتے ہیں، جس سے ان افراد کو پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے جنہیں فوری طور پر رقم درکار ہو۔ روایتی بینک منتقلی کے طریقۂ کار میں درکار دستاویزات بھی اکثر صارفین کے لیے الجھن کا باعث بنتی ہیں۔

نقد رقم وصول کرنے والی سروسز کی بھی ایک خاص حد ہوتی ہے۔ اکثر اوقات ان کے لیے کسی دفتر میں خود حاضر ہونا ضروری ہوتا ہے، جو ایک اضافی زحمت کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ، بڑی رقم لے کر چلنا غیر محفوظ بھی ہوسکتا ہے اور اس سے ممکنہ خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

اسمارٹ انتخاب، محفوظ ترسیل: پروفی کے ساتھ پاکستان رقم بھیجیں، آسانی اور اعتماد کے ساتھ۔

پروفی، پاکستان پیسے بھیجنے کے لیے ایک بہترین ایپ

پاکستان میں رقم بھیجنے کے میدان میں پروفی انقلاب لارہا ہے۔ پروفی نے ترسیلات کے روایتی تصور کو بدل کر صارفین کو ایک تیز، محفوظ اور فائدہ مند آپشن فراہم کیا ہے:

پہلی ٹرانزیکشن پر خصوصی فوائد

جب آپ پروفی کے ذریعے پہلی مرتبہ پاکستان میں رقم بھیجیں گے تو آپ کو نا صرف 0 فیصد فیس بلکہ ناقابل یقین ایکسچینج پرومو ریٹ بھی ملے گا۔

کم فیس اور بہترین ریٹس

صارفین کے لیے سہولت صرف پہلی ٹرانزیکشن پر نہیں ہے بلکہ بعد میں ہونے والی ٹرانزیکشنز پر بھی فیس انتہائی کم رہتی ہے اور خودکار مانیٹرنگ نظام کے ذریعے ہمیشہ بہترین ٹرانسفر ریٹ فراہم کیے جاتے ہیں۔

شفافیت

یہ سروس مکمل شفافیت کی ضمانت دیتی ہے جس میں کوئی پوشیدہ فیس نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانی اکثر ایسی صورتحال کا سامنا کرتے ہیں جہاں انہیں توقع سے کم رقم موصول ہوتی ہے۔ پروفی استعمال کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ جو رقم منتقلی کے وقت دکھائی جائے گی وہی وصول کنندہ کو موصول ہوگی۔

ٹرانزیکشنز کے مختلف طریقے

پیسوں کی فوری منتقلی کے لیے، آپ جیز کیش، ایزی پیسہ اور بینک کارڈز کے ذریعے پاکستان رقم بھیج سکتے ہیں اور یہ کام چند ہی منٹوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ بینک اکاؤنٹس میں منتقلی کی سہولت بھی دستیاب ہے۔

آسان طریقہ کار

پروفی پاکستان میں آن لائن رقم بھیجنے کے آسان ترین ذرائع میں سے ایک ہے۔ اس کا موبائل-فرینڈلی پلیٹ فارم آپ کو کہیں سے بھی، کسی بھی وقت رقم بھیجنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ بھیجنے والے آسان طریقہ کار کے ذریعے باآسانی رقم بھیج سکتے ہیں جبکہ رقم کو حاصل کرنے والے فرد کو کوئی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے، رجسٹریشن کرنے یا قطار میں لگنے کی ضرورت نہیں ہوتی، یعنی رقم بھیجنے والے اور وصول کرنے والے دونوں کے لیے آسانی ہے۔

پروفی، جو محفوظ ٹرانزیکشنز یقینی بنائے

پروفی کے لیے پیسوں کی محفوظ ٹرانزیکشز اہم ترین معاملہ ہے۔ پروفی ایک لائسنس یافتہ مالیاتی ادارہ ہے جو سخت حفاظتی اصولوں کی پیروی کرتا ہے، اس لیے آپ کی رقم ہر وقت محفوظ رہتی ہے۔

اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ پاکستان میں آن لائن رقم کیسے بھیجی جائے، تو آئیے ہم آپ کو مختصراً طریقہ کار بتاتے ہیں۔ یہ اقدامات نہایت آسان ہیں اور آپ انہیں گھر بیٹھے یا دفتر میں ملنے والے وقفے کے دوران بھی سرانجام دے سکتے ہیں

پاکستان میں آن لائن رقم بھیجنے کے لیے پروفی پر رجسٹریشن کریں؛ اپنے موجودہ رہائشی ملک اور منزل کے طور پر پاکستان کا انتخاب کریں؛ جو رقم بھیجنا چاہتے ہیں اس کا تعین کریں؛ ادائیگی کا طریقہ منتخب کریں؛ اپنے وصول کنندہ کی تفصیلات درج کریں؛ اور آخر میں، ٹرانسفر کی تصدیق کریں۔

یہ واقعی اتنا ہی آسان ہے۔

پروفی کے ذریعے یورپی یونین سے کس طرح پاکستان رقم بھیجی جائے

پروفی ریفرل پروگرام کے ذریعے رقم بھیجیں اور انعام جیتیں

جب آپ پاکستان میں رقم بھیجنے کے لیے بہترین ایپس میں سے ایک پروفی پر رجسٹریشن کرتے ہیں تو آپ کو ایک ذاتی ریفرل لنک فراہم کیا جائے گا۔

اس کے بعد آپ اپنے دوستوں کو مدعو کرسکتے ہیں اور ہر کامیاب ریفرل پر درج ذیل انعام حاصل کرسکتے ہیں۔

آپ کے دوست کو پاکستان، ازبکستان، کرغزستان، بھارت، تاجکستان، کینیا، نائجیریا، فلپائن یا برازیل میں کم از کم 200 یورو کی پہلی رقم بھیجنی ہوگی.

اس کے بعد، آپ کو 25 یورو اور آپ کے دوست کو 10 یورو ملیں گے۔

آپ جتنے چاہیں دوستوں کو مدعو کرسکتے ہیں اس کی کوئی حد نہیں ہے۔

اپنے دوستوں کو پاکستان میں رقم بھیجنے کا آسان طریقہ بتائیں اور انعام حاصل کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

پروفی پر ہی بھروسہ کیوں کریں؟

پروفی کو دنیا بھر میں قابلِ اعتماد سمجھا جاتا ہے اور اس کی پاکستان میں توسیع بیرونِ ملک مقیم ہر پاکستانی کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔ ہزاروں پاکستانی تارکینِ وطن روزانہ پروفی پر بھروسہ کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے اہلِ خانہ کو مالی معاونت فراہم کرسکیں، کاروبار کا آغاز کرسکیں یا تحفے کے طور پر رقم بھیج سکیں۔ پروفی کو Trustpilot پر 5/  4.4کی ریٹنگ حاصل ہے، جو اسے انڈسٹری کی اعلیٰ ترین خدمات میں شامل کرتی ہے۔

پروفی، پاکستان میں رقم بھیجنے کا ایک محفوظ اور آسان طریقہ فراہم کرکے ہزاروں پاکستانیوں کی زندگی کو پرسکون اور خوشگوار بنا رہا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں رقم بھیجنے رقم بھیجنے کے پاکستان رقم کرتے ہیں پروفی کے کے ذریعے سکتے ہیں کے لیے ہے اور

پڑھیں:

بھارتی قیادت امن کی راہ اپنائے

پاکستان میں آپریشن بنیان مرصوص کی شاندار کامیابی پر جمعے کو یومِ تشکر بھرپور قومی جذبے، والہانہ عقیدت اور وطن سے غیرمتزلزل وفاداری کے ساتھ منایا گیا۔ وفاقی دارالحکومت، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ وزیر اعظم ہاؤس میں پرچم کشائی کی تقریب ہوئی، وزیراعظم شہبازشریف نے قومی پرچم لہرایا، انھوں نے اسلام آباد میں معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں شاندار فتح پر یوم تشکر کی خصوصی تقریب سے خطاب کیا۔

وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اس خصوصی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ دشمن کے خلاف ہم نے جنگ جیت لی ہے، فتح کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے کہ اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔ ہم نے اپنے دشمن کو سبق سکھا دیا ہے، وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، ہم جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، ہم ہمسائے ہیں اور ہم نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ہمسایہ ہی رہنا ہے، جنگوں سے سبق یہی ملا ہے کہ ہم پرامن ہمسایوں کی طرح مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل حل کریں، جموں و کشمیر اور پانی کی تقسیم کے مسائل حل ہوجائیں تو پھر اس کے بعد ہم تجارت پر بات کرسکتے ہیں، انسداد دہشت گردی کے میدان میں بھی تعاون کرسکتے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان نے امن اور مذاکرات کی بات کر کے بھارت کی قیادت کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ بھی امن کی بات کا جواب امن کی صورت میں دے۔ بلاشبہ ہمسائے تبدیل نہیں کیے جا سکتے۔ اس لیے ہمسایوں کے درمیان اگر کبھی اختلافات ہو جائیں تو اسے حل کرنے کا بہترین طریقہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر گلے شکوے دور کرنا ہے اور اس حل کے سوا کوئی اور راستہ اختیار کرنا نقصان کا باعث ہی ہو گا۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جنگیں مسئلے یا تنازعات حل نہیں کرتیں بلکہ ان تنازعات کو پہلے سے بھی زیادہ سنگین اور گہرا کر دیتی ہیں۔ آج کی دنیا کا بہترین سبق یہی ہے کہ جنگ سے بچنا ہی درحقیقت ذہانت اور بہترین حکمت عملی ہے۔ پاکستان اور بھارت کی قیادت کو اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بلاشبہ حالیہ جنگ دونوں ملکوں کے لیے بہتر نہیں لیکن ممکن ہے کہ یہ دونوں ملکوں کے لیے خیرمستور ہی ثابت ہو جائے اور اس میں سے مذاکرات کی راہ نکل آئے اور دونوں ملک اس قابل ہو جائیں کہ وہ اپنے معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کر لیں۔

وزیراعظم میاں شہباز شریف نے یوم تشکر کی خصوصی تقریب سے خطاب کے دوران واضح کیا کہ آج پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آج وقت آگیا ہے کہ اس سفر کا آغاز کردیں جس کے لیے پاکستان معرض وجود میں آیا تھا۔اب ہمیں معاشی میدان میں محنت کرنا ہے، اللہ تعالی نے پاکستان کو بے پناہ وسائل اور شاندار اذہان سے نوازا ہے، اگر ہم پرعزم ہوجائیں تو پاکستان ان شاء اللہ دنیا کی دوڑ میں بہت جلد آگے نکل جائے گا۔

وزیراعظم پاکستان نے ان غیرملکی سفیروں کا شکریہ ادا کیا جو پاکستان کے مؤقف کے ساتھ کھڑے رہے اور ان تمام دوست ممالک کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے جنگ بندی کی صورت میں اس خطے میں امن کے فروغ میں کردار ادا کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جرأتمندانہ لیڈرشپ اور جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے ان کے ویژن پر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں دنیا کے اس خطے میں ہولناک جنگ کا خطرہ ٹل گیا، خدانخواستہ اگر جنگ بڑھ جاتی اور ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچ جاتی تو تصور کیجیے کہ ایک ارب 60 کروڑ لوگوں میں سے کون یہ بتانے کے لیے زندہ بچتا کہ کیا ہوا تھا۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ملک ہے جس نے 90 ہزار جانیں قربان کی ہیں، اس میں ہمیں ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا معاشی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے، کس قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتنا جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے۔ اگر ہماری افواج اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا مقابلہ نہ کررہی ہوتیں تو یہ دنیا کے مختلف خطوں میں پھیل چکے ہوتے، چنانچہ دنیا کو پاکستان کی قربانیوں اور نقصانات کو تسلیم کرنا چاہیے۔

وزیراعظم پاکستان نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے، بھارتی قیادت اور اقوام عالم کو اس پر غور وفکر کرنا چاہیے۔ دہشت گرد کسی کے دوست نہیں ہیں۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مائنڈسیٹ پاور کے اصول کے سوا کوئی اور اصول نہیں سمجھتا۔ وہ خود بھی بندوق اور ہتھیار کی زبان استعمال کر کے ملکوں، قوموں اور قبائل کو خوف زدہ کر کے زیرنگیں لا کر ان کے وسائل اپنی مرضی اور مائنڈسیٹ کے مطابق استعمال کرتا ہے اور اپنے زیرقبضہ لوگوں کو چلانے پر یقین رکھتا ہے۔

جمہوریت، مساوات، انسانی حقوق، معاشی مساوات اور پرامن بقائے باہمی جیسے اصول انتہاپسند مائنڈسیٹ کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ پاکستان دہائیوں سے اس مائنڈسیٹ اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔ اس سے اندازہ لگائیں کہ پاکستان کی مسلح افواج کس قدر خطرناک دشمن سے برسرپیکار ہیں۔ اقوام عالم کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے اور بھارت کو خصوصاً اس پہلو کو سامنے رکھ کر پاکستان کے ساتھ معاملات کرنے چاہئیں۔ اب ایسی اطلاعات آ رہی ہیں جن میں بتایا جا رہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کا پانی روکنے کے لیے دریائے چناب پر نہر کی توسیع اور دریائے جہلم اور دریائے سندھ پر نئے آبی زخیروں کی تعمیر کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے جنگ بندی پر اتفاق رائے کے باوجود بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ تاحال معطل ہے بلکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے حکام کو دریائے چناب، جہلم اورسندھ پر پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد تیز کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے۔

حالانکہ سب جانتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت چناب، جہلم اور دریائے سندھ کا پانی پاکستان استعمال کرتا ہے۔ اب جو باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ بھارت دریائے چناب سے نکلنے والی رنبیر نہر کی لمبائی کو دگنا کر کے 120 کلومیٹر تک بڑھاناچاہتا ہے ، یہ نہر انیسویں صدی میں معاہدے پر دستخط ہونے سے قبل تعمیر کی گئی تھی ۔ بھارت کو دریائے چناب سے محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے اور وہ بھی صرف آبپاشی کے لیے۔ اگر بھارت اس نہر کی لمبائی بڑھاتا ہے تو ظاہر ہے کہ پانی کی مقدار میں بھی اضافہ ہو گا جو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان کے 80 فیصد نظام آبپاشی اورتقریباً تمام ہائیڈرو پاور منصوبوں کا انحصار دریائے سندھ پر ہے۔ واشنگٹن میں قائم سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے آبی تحفظ کے ماہر ڈیوڈ مشیل نے کہا کہ دہلی کی جانب سے کوئی بھی ڈیم، نہریں یا دیگر انفرااسٹرکچر تعمیر کرنے کی کوشش، جس سے دریائے سندھ پر بھارت کی طرف پانی کے بہاؤ کو روکا یا موڑا جائے،کی تعمیر میں برسوں درکار ہیں، مئی کے اوائل میں پاکستان میں دریائی نظام سے آنے والے پانی کی سطح اس وقت عارضی طور پر 90 فیصد تک گر گئی تھی جب بھارت نے دریائے سندھ پر تعمیر کردہ بعض پروجیکٹس کا مرمتی کام شروع کیا تھا۔

رائٹرز نے دو سرکاری دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے اس سے متعلقہ پانچ افراد کا مؤقف لیا ،جن کا کہنا تھا کہ نہر رنبیر کو وسعت دینے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ، بھارت ان منصوبوں پر بھی غور کر رہا ہے جن سے ممکنہ طور پر پاکستان کے لیے مختص کردہ دریاؤں سے پاکستان میں پانی کا بہاؤ کم ہو جائے گا۔دہلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں ہائیڈرو پاور منصوبوں کی ایک فہرست بھی تیار کی ہے۔

وزارتِ بجلی کی دستاویز کے مطابق بھارت نے کم از کم پانچ ڈیموں کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی بھی کرلی ہے جن میں سے چار دریائے چناب اور ایک دریائے جہلم کے معاون دریا پر بنایا جائے گا۔ پہلگام واقعہ کے بعد تیار کی جانے والی وزارت بجلی کی دستاویز کے مطابق آبپاشی کے منصوبوں پر کام کرنے والے ماہرین نے تجویز دی ہے کہ دریائے سندھ، چناب اور جہلم کا پانی شمالی ہندوستان کی تین ریاستوں میں ممکنہ طور پر دریاؤں میں تقسیم کیا جائے۔ ادھر پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کئی بین الاقوامی فورمز، بشمول ورلڈ بینک،مستقل ثالثی کی عدالت یا بین الاقوامی عدالت انصاف میں قانونی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔

بھارت کے اس قسم کے اقدامات اس خطے کے حالات کو مزید خراب کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ بھارتی قیادت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کی جانب مذاکرات کا ہاتھ بڑھائے۔ دونوں ملکوں کی قیادت مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر تمام مسائل حل کرنے کی قابلیت اور اہلیت رکھتی ہے۔ جنوبی ایشیا میں قیام امن کا یہ بہترین موقع ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • بھارتی قیادت امن کی راہ اپنائے
  • جنگ اور امن
  • جشن فتح کے بعد…
  • وزیرِاعظم نےبھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کیلئے دنیا بھر میں سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کر لیا 
  • آرمی چیف پی ایس ایل کا میچ دیکھنے کے لیے راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچ گئے
  • وزیرِاعظم کا بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ
  • بھارتی جارحیت سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے وفد یورپ بھیجنے کا فیصلہ
  • بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ: وزیراعظم نے وفود عالمی سطح پر بھیجنے کی منظوری دے دی
  • خارجہ سطح پر ناکامی کے بعد بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو مختلف ممالک میں بھیجنے کا فیصلہ