وزیرِاعظم نےبھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کیلئے دنیا بھر میں سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے دنیا بھر میں سفارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلیفون کیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کےلیے وفد کی قیادت بلاول بھٹو کو سونپ دی ہے۔
وزیرِ اعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق وفد میں ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر، شیری رحمٰن، حنا ربانی کھر، فیصل سبزواری، تہمینہ جنجوعہ اور جلیل عباس جیلانی شامل ہیں۔
پہلی سالگرہ سے 2 دن پہلے بچے کی باتھ ڈب میں ڈوب کر موت ، والدین کو سزا سنا دی گئی
’’جنگ ‘‘ کے مطابق اعلامیے میں وزیرِ اعظم آفس نے بتایا ہے کہ وفد لندن، واشنگٹن، پیرس اور برسلز جائے گا۔ وفد خطے میں بھارت کے پروپیگنڈے اور خطے کے امن کو تباہ کرنے کی کوششوں کو بے نقاب کرے گا۔ وفد پاکستان کی خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے کوششوں کو اجاگر کرے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کو بے نقاب
پڑھیں:
اے این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اعلامیے پردستخط سے انکار
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی میزبانی میں اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا مشترکہ اعلامیہ تو جاری کر دیا گیا لیکن مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اس پر دستخط سے انکار کر دیا۔
ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نیئر بخاری نے اعلامیے سے لاتعلقی اختیار کی۔ سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ مطالبات ہمارے نہیں، بلکہ صرف آپ کے مؤقف کی نمائندگی کرتے ہیں۔
جب اعلامیہ پڑھا جا رہا تھا تو یہ تینوں رہنما اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے، جس سے واضح ہوا کہ اپوزیشن کی صفوں میں مکمل ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
اے پی سی اعلامیے کے اہم نکات
اعلامیے میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، انتہاپسندی اور بدامنی کو ناقص حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جاری تمام آپریشنز کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
انسانی و مالی نقصانات کی غیرجانبدار تحقیقات کے لیے عدلیہ کی نگرانی میں ٹروتھ کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ نام نہاد ’ڈیتھ اسکواڈز‘ اور دیگر غیر قانونی مسلح گروہوں کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے۔
18ویں آئینی ترمیم پر اس کی اصل روح کے مطابق مکمل عملدرآمد کیا جائے۔
این ایف سی ایوارڈ پر آئینی تقاضوں کے مطابق عمل کیا جائے۔
معدنیات اور وسائل پر صوبوں کے حق کو تسلیم کیا جائے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹس ختم کی جائیں۔
قبائلی عوام کے تاریخی اراضی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔
سکیورٹی، لیویز اور قوانین کے حوالے سے مؤقف
بلوچستان میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی مخالفت کی گئی۔
ضم اضلاع میں تمام اختیارات سول انتظامیہ کے سپرد کرنے کا مطالبہ۔
‘ایکشن ان ایڈ آف سول پاور جیسے قوانین کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور۔
تمام لاپتہ افراد کی فوری بازیابی اور عدالتوں میں پیشی کا مطالبہ۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سیاسی سرگرمیوں کے لیے آزاد ماحول دینے کی اپیل۔
دیگر اہم مطالبات
سردار اختر مینگل پر سفری پابندیوں کا خاتمہ۔
تھری ایم پی او، فورتھ شیڈول جیسے “غیرمنصفانہ” قوانین کا خاتمہ۔
آزادی صحافت پر پابندیاں ختم کرنے اور پیکا ایکٹ کو مسترد کرنے کا مطالبہ۔
مولانا خان زیب، مفتی منیر شاکر اور دیگر شہدا کے قاتلوں کی گرفتاری، اور خان زیب کی شہادت پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل۔
خارجہ و تجارتی مؤقف:
پاکستان کو غیر ملکی جنگوں میں ملوث کرنے سے گریز کیا جائے۔
عالمی طاقتوں کے تنازعات پر پاکستان غیر جانبدار رہے۔
تجارتی راستوں کو بحال کیا جائے، سرحدی تجارت صوبوں کو سونپی جائے۔
متاثرہ علاقوں کی بحالی اور امداد
دہشتگردی اور آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کا فوری مطالبہ۔
بے گھر افراد (IDPs) کی واپسی، معاوضہ، روزگار اور کاروباری سہولیات فراہم کی جائیں۔
خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو “آفت زدہ” قرار دے کر ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔
پنجاب اور وفاق کے زیرتحویل ریسکیو 1122 کی گاڑیاں خیبرپختونخوا کے حوالے کی جائیں۔
یہ اعلامیہ کئی اہم اور دیرینہ مسائل کی نشاندہی کرتا ہے، تاہم اس پر تمام بڑی جماعتوں کا اتفاق نہ ہو پانا ایک بار پھر قومی بیانیے کے تشتت کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان جیسے حساس حالات میں جہاں دہشتگردی، سیلاب اور معاشی بحران جیسے مسائل ایک ساتھ درپیش ہیں، قومی یکجہتی اور اتفاق رائے ہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔