پاکستان نے جن طالبان کیلئے الزامات برداشت کیے، آج وہی بھارت و اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستان نے جن طالبان کیلئے الزامات برداشت کیے، آج وہی بھارت و اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں،خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 18 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے جن طالبان کے لیے امریکا اور مغربی ممالک کے الزامات برداشت کیے، دہشتگرد ملک کے طور مشہور ہوئے، آج وہی کابل وہی طالبان اسرائیل سمیت ہندوستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ میں نہیں کہہ رہا ، یہ پراوین ساہنی کہہ رہے ہیں جو بھارتی میڈیا کی مستند آواز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینئر بھارتی صحافی اور دفاعی تجزیہ کار نے کہا تھا کہ پاکستان کے خلاف آپریشن سندور پر دنیا بھر میں صرف اسرائیل اور افغانستان نے بھارت کی حمایت کی۔
یاد رہے کہ دو روز قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ فوجی جارحیت میں پاکستان سے منہ کی کھانے کے بعد طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر دفاع نے خفیہ طور پربھارت کا دورہ بھی کیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کے بجائے جہنم جانا زیادہ پسند کروں گا، جاوید اختر کی احسان فراموشی بھارت بھول گیا تھا پاکستانی قوم اور افواج کبھی نہیں جھک سکتے، ترجمان پاک فوج بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا پلان تیار پاکستان اور ترکیے کے وزرائے خارجہ کے درمیان خطے کی پیش رفت پر تبادلہ خیال دفتر خارجہ میں اہم تقرریوں کے لیے افسروں کے انٹرویو مکمل آرمی چیف پی ایس ایل کا میچ دیکھنے راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچ گئے وزیراعظم کی نواز شریف سے ملاقات، آپریشن بنیان مرصوص اور ملکی سلامتی امور پر تبادلہ خیالCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف
پڑھیں:
قطر میں اسرائیل کیساتھ جنگ بندی مذاکرات پھر شروع؛ حماس نے تصدیق کردی
حماس نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا نیا دور قطر میں شروع ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کی تصدیق حماس کے عہدیدار طاہر النونو نے رائٹرز سے گفتگو میں کی۔
حماس رہنما نے بتایا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرائط کے ہو رہے ہیں۔ جس میں اب تک کے تمام معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ان مذاکرات کا مقصد غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری خونریز جنگ کو ختم کرنا اور متاثرہ افراد کو فوری ریلیف فراہم کرنا ہے۔
خیال رہے کہ ان مذاکرات کا پھر سے آغاز قطر، مصر اور امریکا کی مشترکہ کوششوں کے باعث ممکن ہوا ہے۔
ان مذاکرات میں اسرائیلی وفد اور حماس کے نمائندے بالواسطہ طور پر شامل ہیں جب کہ ثالثی کا کردار قطر اور مصر ادا کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی، قیدیوں کے تبادلے اور مستقبل کے سیاسی حل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اس حوالے سے قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ فریقین تعمیری انداز میں گفتگو کے بعد پائیدار اور منصفانہ جنگ بندی معاہدے پر متفق ہوجائیں گے۔
دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں فریقین کو ایک عارضی جنگ بندی پر آمادہ کیا جا سکتا ہے جسے بعد میں مستقل سیاسی حل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
دوحہ میں ہونے والے یہ مذاکرات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب خطے میں کشیدگی دوبارہ عروج پر ہے اور عالمی برادری ایک فوری اور مستقل حل کی متلاشی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی غزہ میں معصوم شہریوں کی بھوک سے اموات پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے جلد ہی اس مسئلے کی حل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔