وفاق خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کرے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف—فائل فوٹو
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے بجٹ سے پہلے این ایف سی اجلاس بلا کر ضم اضلاع اور نیٹ ہائیڈل منافع کے بقایاجات کے پی کو ادا کیے جائیں۔
بیرسٹر سیف نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کے پی حکومت کی بھرپور مدد کرے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ کے پی حکومت آئندہ بجٹ میں ضم شدہ اضلاع کو ریلیف دینا چاہتی ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وفاق صوبے کے وسائل پر سانپ بن کر بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کی ترقی سے دہشت گردی میں واضح کمی آ سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کا حصہ غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم کو خط لکھے، ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
کے پی کابینہ کی منظوری: مردان میں 9 مئی کا توڑ پھوڑ اور فائرنگ کیس واپس لینے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے 9 مئی 2023 کو مردان میں پیش آنے والے توڑ پھوڑ اور فائرنگ کے مقدمے کو واپس لینے کی منظوری دے دی ہے۔ اس کیس میں عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر پتھراؤ کے الزامات شامل تھے۔
نجی ذرائع کے مطابق، کیس کی پیروی کے لیے حکومت نے پبلک پراسیکیوٹر کا تبادلہ کر دیا ہے، جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام اللہ کو اس مقدمے کے لیے اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے۔ انعام اللہ نے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری کی جانب سے کیس واپس لینے کی سفارش عدالت میں جمع کرا دی ہے۔
عدالت نے معاملے کی سماعت کے لیے15 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے، جس میں کیس کی واپسی کی قانونی حیثیت پر غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 9 مئی کو مردان میں سیاسی کشیدگی کے دوران ہونے والے احتجاج میں پتھراؤ اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے، جن میں کارکنان، راہگیر اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ اس کیس میں جن افراد کو نامزد کیا گیا تھا، ان میںایم این اے مجاہد خان، ظاہر شاہ طورو اور دیگر شامل ہیں۔
9 مئی کے واقعات ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور بدامنی کی علامت بنے تھے، جن کے بعد کئی مقدمات قائم کیے گئے۔ اب خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے اس مخصوص کیس کو واپس لینے کا فیصلہ سیاسی و قانونی حلقوں میں بحث کا موضوع بن رہا ہے۔