خیبرپختونخوا کا سولر پینل منصوبہ کمیشن مافیا کی نذر ہوگیا، عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
لاہور:
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کا سولر پینل منصوبہ کرپشن اور کمیشن مافیا کی نذر ہوگیا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آٹھ ماہ قبل علی امین گنڈاپور نے اس منصوبے کا اعلان کیا تھا، تاہم منصوبے کے پی سی ون کی منظوری سے قبل ہی ٹینڈر جاری کر دیے گئے۔
عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کا یہ منصوبہ مبینہ طور پر دو ارب روپے کی کمیشن کی نذر ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کوئی بھی عوامی مفاد کا منصوبہ مکمل نہیں ہوتا اور اگر کوئی منصوبہ بن بھی جائے تو وہ حصے وصول کرنے والوں کی لڑائی کی نذر ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت کی تمام کارکردگی صرف بیانات اور بھڑکوں تک محدود ہے، خیبرپختونخوا کے عوام کا پیسہ صرف احتجاجی تحریکوں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "تبدیلی" اور "سونامی" جیسے شگوفوں نے پختونوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ان کے کریڈٹ پر صرف وفاق اور پنجاب پر تین ناکام حملے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے پی حکومت کو دیے گئے تمام فنڈز کا وفاق فوری آڈٹ کروائے اور جب تک پچھلے فنڈز کا حساب نہیں دیا جاتا، خیبرپختونخوا حکومت کو مزید ایک دھیلہ نہ دیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بجلی، گیس، پیٹرول مہنگا کرنے کا منصوبہ، حکومت کی نئے بجٹ میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو بڑی یقین دہانیاں کرائی ہیں اور اس کے تحت پیٹرولیم مصنوعات میں مزید لیوی، بجلی کے بلوں میں ڈیبٹ سروس سرچارج لگانے اور گیس کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کو مزید مالی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے آغاز پر بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا پلان تیار تیار کرلیا ہے، جس کے تحت یکم جولائی 2025 سے بجلی ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ کی جائے گی، گیس ٹیرف میں یکم جولائی 2025 اور 15 فروری 2026 کو ایڈجسٹمنٹ ہوگی جس کے لیے حکومت نے نئے بجٹ سے پہلے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو بڑی یقین دہانیاں کرا دی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں عوام کو اضافی مالی بوجھ اٹھانے کے لیے تیار رہنا ہوگا کیونکہ پیٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور صوبے بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گے۔
ذرائع کے مطابق گردشی قرض کی ادائیگی کے لیے بینکوں سے 1252 ارب روپے قرض لیا جائے گا اور یہ رقم اگلے 6 سال میں بجلی صارفین سے وصول کی جائے گی اور بجلی کے بلوں میں 10 فیصد ڈیبٹ سروس سرچارج شامل کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو ڈیبٹ سروس چارج میں اضافے کا اختیار ہوگا اور نئے بجٹ میں بجلی سبسڈی میں کمی کی جائے گی کیونکہ گردشی قرضے کو 2031 تک صفر پر لانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ نیپرا سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا اجرا جاری رکھے گا، فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کا بروقت اطلاق یقینی بنایا جائے گا اور بیس ٹیرف اور ریونیو میں پایا جانے والا خلا ختم کرنے کی کوشش ہوگی اور صرف ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان جولائی میں کابینہ سے منظور ہوگا جبکہ پہلی ششماہی میں توانائی سیکٹر کو 450 ارب کا فائدہ ہوا اور جنوری 2025 تک بجلی گردشی قرضہ 2444 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ جون 2024 تک گیس گردشی قرضہ 2294 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے اصلاحات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آئی پی پیز سے مذاکرات کے ذریعے جون تک 348 ارب کی ادائیگی ہوگی اور کاسٹ ریکوری بہتر بنا کر توانائی کی قیمت کم کی جائے گی۔