بجٹ 2025-26: ٹیکس آمدنی 17 ہزار ارب سے تجاوز کرنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
وقاص عظیم: آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی بجٹ کے اہم خدوخال سامنے آگئے, سرکاری رپورٹس اور آئی ایم ایف کی دستاویزات کے مطابق مجموعی ٹیکس آمدنی 17 ہزار 35 ارب روپے رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کی آمدنی 15 ہزار 815 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار 307 ارب روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
بہاولپور میں گرمی کی شدید، پارہ 45سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا
اہم مالی اہداف کے مطابق ڈائریکٹ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6 ہزار 470 ارب روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 1 ہزار 153 ارب روپے، سیلز ٹیکس کی مد میں ہدف 4 ہزار 943 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی 1 ہزار 741 ارب روپےاور آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق نان ٹیکس آمدنی کا ہدف 2 ہزار 584 ارب روپے ہوگا۔
اہم اخراجات کے مطابق دفاعی اخراجات 2 ہزار 414 ارب روپے، سبسیڈیز 1 ہزار 367 ارب روپے، گرانٹس 1 ہزار 619 ارب روپے، وفاقی ترقیاتی بجٹ (PSDP) 1 ہزار 65 ارب روپے، سود کی ادائیگیاں 8 ہزار 665 ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔
رحیم یارخان میں گرمی کا پارہ 45سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ارب روپے کا امکان کے مطابق کا ہدف
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
اسلام آباد:پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔