سکھوں کو کرتارپور آنے سے روکنا مودی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو بےنقاب کرتا ہے، محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ سکھوں کو کرتارپور آنے سے روکنا مودی اور بی جے پی کے فاشسٹ، فرقہ وارانہ ایجنڈے اور مذہبی عدم برداشت کو بے نقاب کرتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر محسن نقوی نے لکھا کہ کرتارپور منصوبہ کثرتِ رائے، تنوع اور رواداری کی ایک روشن مثال ہے۔
The Kartarpur initiative is a shining example of pluralism, diversity and tolerance; a symbol of Pakistan’s solidarity with our Sikh brothers and sisters.
وزیر داخلہ نے لکھا کہ یہ ہمارے سکھ بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ پاکستان کے اظہارِ یکجہتی کی علامت ہے، مذہب پر عمل کی آزادی ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا لائسنس دینے کا اعلان
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں سینیٹرز کی جانب سے اسلحہ لائسنس مانگنے پر اعلان کیا ہے کہ ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا ایک لائسنس دیا جائے گا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت ہوا جہاں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی پراراکین نے شدید اعتراضات کیے تاہم انہوں پاکستانی سیٹیزن شپ بل 2025 میں مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک شہریت ترک کرنے والوں کو دوبارہ پاکستانی شہریت لینے کی اجازت دی جا رہی ہے تاکہ وہ وطن میں کاروبار، سرمایہ کاری اور خیرات کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں اور یہ لوگ ملک کے لیے اثاثہ بن سکتے ہیں۔
اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے ڈی جی پاسپورٹ کے مبینہ غیرذمہ دارانہ رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا فون نہیں سنتے اور اگر سنتے ہیں تو کام نہیں کرتے، انہوں نے میرے لیڈر ایمل ولی خان کی تضحیک کی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔
سینیٹر کے اعتراضات پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو اسلحہ لائسنس دیے جاتے تھے اب وہ بھی نہیں دیے جا رہے ہیں، ایک ایک لائسنس تو دیں، جس پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا کہ تمام اراکین پارلیمنٹ کو ایک ایک لائسنس جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن علاقوں میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے، وہاں لائسنس کا کوٹہ بڑھایا جائے گا، اس کے علاوہ سابق دور میں فیس جمع کرانے کے باوجود لائسنس نہ ملنے والوں کی فیس واپس کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے وفاقی دارالحکومت میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھایا، جس پر وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ راول ڈیم کی صورت حال تشویش ناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جو ہر 15 دن بعد اجلاس کرے گی اور اسلام آباد میں پانی کے مسائل پر کام کرے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے، کئی سوسائٹیز غیر قانونی طور پر قائم ہوئی ہیں، یہ بھی ایک الگ بحران ہے۔
اجلاس میں آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے محرم الحرام کے لیے سیکیورٹی بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ صوبے کے 35 اضلاع میں 8 حساس اور 6 انتہائی حساس علاقے ہیں، جن میں 43,470 اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں اور پنجاب اور بلوچستان کی سرحدوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے جبکہ بعض علاقوں میں فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ایک حالیہ واقعے میں بیرونی مداخلت کے ثبوت ملے ہیں جہاں پشاور میں ایک سیاسی ریلی کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔