حیدرآباد میں جان لیوا آتشزدگی حادثے کی تحقیقات کی جائے، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ فائر سیفٹی کے اصولوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے، آگ بجھانے میں تاخیر، تنگ گلیوں تک پہنچنے میں مشکلات اور اس سانحے کی شدت ایک سنگین لاپروائی کی عکاسی کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے حیدر آباد کے چار مینار کے قریب آتشزدگی کے الم ناک حادثے پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس جان لیوا حادثے میں 17 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں 8 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر سلیم انجینئر نے کہا کہ گلزار ہاؤس میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے پر ہمیں گہرا دکھ ہے جہاں ایک رہائشی و تجارتی عمارت میں آگ لگنے سے 17 افراد، جن میں کئی معصوم بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں، جاں بحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا "ہم مرحومین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں"۔
انہوں نے اس حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ساتھ ہی ہم حکومتِ تلنگانہ اور بلدیاتی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرائے اور حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ پروفیسر سلیم انجینئر نے مزید کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ فائر سیفٹی کے اصولوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے، آگ بجھانے میں تاخیر، تنگ گلیوں تک پہنچنے میں مشکلات اور اس سانحے کی شدت ایک سنگین لاپروائی کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکام نے حالات پر قابو پانے کے لئے اسکائی لفٹس اور فائر روبوٹس جیسے جدید آلات کا استعمال کیا ہے لیکن جانی نقصان کی شدت سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہری آبادیوں میں آگ سے بچاؤ کے انتظامات انتہائی ناقص ہیں، اس تعلق سے قومی سطح پر جوابدہی طے کی جانی چاہیئے۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے مزید کہا کہ ہم اپنے اس مطالبے کو دہراتے ہیں کہ سابق ڈی جی فائر سرویسز وسول ڈیفنس کی سربراہی میں ایک قومی کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ موجودہ فائر انفراسٹرکچر کا جائزہ لے کر اس کی بہتری کی سفارشات دی جا سکیں اور تمام رہائشی و تجارتی عمارتوں میں حفاظتی اصولوں پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند سلیم انجینئر نے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا بدامنی کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کہا کہ مقامی بااثر ظالم وڈیروں، ڈاکوؤں اور پولیس میں موجود کالی بھیڑیوں کے کٹھ جوڑنے سندھ میں اغوا برائے تاوان کو ایک منافع بخش کاروبار بنادیا ہے، پانی پر ڈاکہ، زمینوں اور وسائل پر قبضے کی سازش سے لے کر ڈاکو راج تک صوبہ سندھ چاروں طرف مافیاز کے گھیرے میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کا صوبہ میں بڑھتی ہوئی بدامنی و ڈاکو راج کے خلاف جمعہ 23 مئی کو کراچی تا کشمور سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان، عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل، پانی پر ڈاکہ اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف جدوجہد تیز کرنے کا فیصلہ، امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے لوئر سندھ کے ضلعی امراء کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ گذشتہ سترہ سال سے تسلسل کے ساتھ برسر اقتدار پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی تاکشمور قیام امن میں ناکاک ثابت ہوئی ہے، اس وقت پورا صوبہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے، خاص طور پر کشمور، گھوٹکی، شکارپور اور جیکب آباد میں بدترین بدامنی نے عوام کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے، مقامی بااثر ظالم وڈیروں، ڈاکوؤں اور پولیس میں موجود کالی بھیڑیوں کے کٹھ جوڑنے سندھ میں اغوا برائے تاوان کو ایک منافع بخش کاروبار بنادیا ہے، پانی پر ڈاکہ، زمینوں اور وسائل پر قبضے کی سازش سے لے کر ڈاکو راج تک صوبہ سندھ چاروں طرف مافیاز کے گھیرے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدامنی کی وجہ سے تعلیم سے لے کر کاروبار، معیشت اور تہذیب و ثقافت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے، اس وقت بھی درجنوں لوگ ڈاکوؤں کے چنگل میں ہیں خاص طور پر ہندو اقلیتی برادری کو پریشان کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں ہندو خاندان اپنا کاروبار اور گھر چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس سے پہلے اس سنگین و اہم مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس، دھرنے بھی دیئے ہیں، عوامی احتجاج اور حکام بالا کو بارہا توجہ دلانے کے باوجود ان کے کانوں پر جون تک نہیں رینگتی جوکہ بے حسی کی انتہا ہے، امن دینے کی بجائے امن کی بھیک مانگنے کے لیے پرامن احتجاج کرنے والوں پر دہشتگردی کے مقدمات حکمرانوں کا شرمناک عمل اور بدترین فسطائیت ہے۔ صوبائی امیر نے زور دیا کہ عوام جمعہ کو بدامنی کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت کرکے بیداری کا ثبوت دیں۔