خیبر پختونخوا میں اربوں روپے کے اسکینڈلز سامنے آرہے ہیں، فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت ہے، اربوں روپے کے اسکینڈلز نکلتے جا رہے ہیں، اگر ان کی جگہ کوئی اور پارٹی کرپشن کرتی تو گرفتاریاں ہو چکی ہوتیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن کے سہولت کار اسلام آباد میں بیٹھے ہیں اور اربوں روپے کے اسکینڈلز نکلتے جا رہے ہیں۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پاکستان کے لیے سفارتی کردار ادا کیا اوراب دنیا میں پاکستان کا مقدمہ لے کر جا رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت ہے، اربوں روپے کے اسکینڈلز نکلتے جا رہے ہیں، اگر ان کی جگہ کوئی اور پارٹی کرپشن کرتی تو گرفتاریاں ہو چکی ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن کے سہولت کار اسلام آباد میں بیٹھے ہیں، صوبے کا 12 سال کا بجٹ کرپشن میں چلا گیا اور مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت میں جو بھی کرپٹ ہے ان کو فوری گرفتار کیا جائے۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ریاست نے وعدہ کیا تھا ضم اضلاع میں 100 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے مگر 6 سے 7 ارب ملتے ہیں، اگر گورنر کے پاس اختیار ہوتا تو اب تک ان کو الٹا ٹانک چکا ہوتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اربوں روپے کے اسکینڈلز فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا جا رہے ہیں
پڑھیں:
پختونخوا میں نیا اسکینڈل، سرکاری ادائیگیوں کے ذریعے 16 ارب 50 کروڑ نکالنے کا انکشاف
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا میں 40 ارب روپے کے کوہستان اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا بھر کے اکاؤنٹینٹ جنرل دفاتر نے 2016 سے اپریل 2025 کے دوران پبلک ورکس ہیڈ G10113 سے 9 2 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔
کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔
نئے اسیکنڈل میں سی اینڈ ڈبلیو ٗپبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور ایریگشن ڈپارٹمنٹ ِکی ملی بھگت سے اضافی رقوم نکالی گئیں۔
سی جی اے کے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ڈیٹا کے ایک تفصیلی سسٹم بیسڈ جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ خیبر پختونخوا میں غیر معمولی اور زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ پبلک ورکس ہیڈ G10113 کے تحت 2016 سے اپریل 2025 تک کل 163ارب13کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ اس اکاؤنٹ میں کریڈٹ 146ارب59 کروڑ روپے ہوئے، یوں 29 اضلاع میں16ارب 54کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔
سی جی اے نے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔
ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ حکام نے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے جو معلوم کرے گی کہ زائد ادائیگیاں کیسے ہوئیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں، اور وصولی کے اقدامات کیا ہوں گے۔
ابتدائی رپورٹ میں 29 اضلاع کے دفاتر میں واضح بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں بعض دفاتر میں کروڑوں اور کئی کیسز میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔