پاکستان نے بھارت سے 1971ء کا بدلہ لے لیا: عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
عطاء تارڑ—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت سے 1971ء کی جنگ کا بدلہ لے لیا ہے۔
لاہور میں معرکۂ حق میں کامیابی پر پاک فوج اور سیاسی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی تقریب سے خطاب میں عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ سپہ سالار عاصم منیر کی ولولہ انگیز قیادت میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا گیا، جسے وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔
نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بھارت کا حملے کی پیشگی اطلاع دینے کا دعویٰ مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی شاہینوں نے 6 بھارتی جہازوں کو مار گرایا، بھارتی عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تو شکست خوردہ بھارت امریکا کے گھٹنوں میں بیٹھ کر جنگ بندی کی بھیک مانگنے لگ گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دشمن کو ایسا سبق سکھایا ہے جسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی، پاکستان نے بھارت سے 1971ء کی جنگ کا بدلہ لے لیا۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہم پہلگام واقعے کی تحقیقات کے لیے تیار تھے لیکن بھارت سفارتی محاذ سے بھاگ گیا، اب بات ہو گی تو مقبوضہ کشمیر پر ہو گی۔
عطاء تارڑ نے یہ بھی کہا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں، امن کے داعی و خواہش مند ہیں، لیکن دشمن نے امن کو کمزوری سمجھا تو بھرپور جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک کا ساتھ دینے پر ان کے شکر گزار ہیں، معاشی ترقی کے سفر کو آگے بڑھائیں گے، معاشی میدان میں بھی دشمن کو شکست دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عطاء تارڑ نے بھارت نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کا جلسہ ہو رہا ہے، جو خود افغانستان کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے عمل کا کریڈٹ ترکیہ اور قطر کو جاتا ہے، اور اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو بھارت کے لیے یہ ایک بڑی مایوسی ہوگی کیونکہ بھارت کا کابل میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق اور مفاہمت ہے۔
خواجہ آصف نےنجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کو ایکسپورٹ نہیں کرتا، بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 6 نومبر کو مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات طے ہوں گی، اور پاکستان امید رکھتا ہے کہ اس عمل سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔
غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
دوسری جانب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ راولپنڈی میں اٹھارہ مالک مکانوں کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے افغان شہریوں کو کرائے پر مکانات دے رکھے تھے، جب کہ دو سو سولہ افغان باشندوں کو تحویل میں لے کر ہولڈنگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ لاہور کے علاقے رائے ونڈ میں بھی ایک مالک مکان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق صوبے بھر میں اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی شہری غیر قانونی مقیم افغان یا دیگر غیر ملکی کو مکان یا دکان کرائے پر نہ دے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چمن اور طورخم کے راستے افغان مہاجرین کی وطن واپسی بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک پندرہ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سرحدیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کھولی گئی ہیں تاکہ وہاں پھنسے افغان شہری باحفاظت اپنے وطن جا سکیں۔