مشتبہ افراد کو بیرون ملک فرار ہونے سے روکنے کیلیے ایف آئی اے کی گائیڈلائنز
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
راولپنڈی:
مشتبہ یا پابندی کے حامل افراد کے بیرون ملک فرار کے خدشات کے پیش نظر ایف آئی اے کی جانب سے گائیڈ لائنز وضع کردی گئی ہیں۔
ملکی ایئرپورٹس سمیت زمینی و سمندری راستوں پر سفری پابندیوں میں شامل عناصر کو بیرون ممالک جانے سے روکنے و حراست میں لیے جانے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ملک بھر کے لیے ائیرپورٹس و بارڈر چیک پوائنٹس پر سفری پابندیوں پر شمار افراد و جرائم میں ملوث عناصر کو روکے جانے و گرفتاری بارے پالیسی گائیڈ لائن واضع کردی ہے۔
قواعد و ضوابط کے مطابق ایسے افرادیا ملزمان جن کے بیرون ممالک فرار کا خدشہ ہو، ان کے نام و کوائف قوائد و ضوابط پورے کرکے وزارت داخلہ اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ذریعے اسٹاپ لسٹ ، پاسپورٹ کنٹرول لسٹ یا ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر رکھوائے جائیں اور اسی صورت میں ایف آئی اے امیگریشن ملکی ایئرپورٹس ، زمینی و سمندری امیگریشن پوسٹوں پر ایسے افراد کو روکنے کی مجاز ہوگی
ایف آئی اے کے مطابق کسی بھی شخص کا نام سفری پابندیوں کی فہرست میں رکھنے یا نکالنے کی تمام تر ذمے داری ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن اور وزرات داخلہ کے اختیار میں ہے۔ ایف آئی اے یا ایف آئی اے امیگریشن کو کسی کام نام سفری پابندیوں میں شامل کرنے یا نکالنے یا از خود کسی کو بیرون ملک جانے کے حق سے روکنے کا براہ راست کوئی اختیار نہیں ۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے امیگریشن ایگزیکیوٹنگ ایجنسی ہے، جو ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن اور وزارت داخلہ کی جانب سے سفری پابندیوں پر رکھے جانے والے افراد کو ائیرپورٹ پر روکے جانے و احکامات پر عملدرآمد کی پابند ہے۔ اسی طرح سفری پابندیوں پر رکھے ایسے عناصر اگر بیرون ملک جانے کی کوشش کریں تو ایف آئی اے امیگریشن انہیں روک کر حراست میں لینے کی بھی پابند ہے۔
لہذامتعلقہ اتھارٹیز کو پابند بنایا جائے کہ وہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے قواعد و ضوابط پورے کرکے مطلوبہ افراد کے کیس وزارت داخلہ اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کو اپلائی کریں اور مطلوبہ افراد کےنام و کوائف سٹاپ لسٹ ،پاسپورٹ و ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر رکھوائیں تاکہ ایسے افراد کو ائیرپورٹس سمیت لینڈ و سمندری چیک پوسٹوں پر روکا جاسکے۔
آئی جی پنجاب نے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کی جانب سے گائیڈ لائن ملنے کےبعد ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ،اسپیشل برانچ پنجاب،سی سی پی او لاہور کو مراسلہ ارسال کردیا ہے۔ علاوہ ازیں مراسلہ سی پی او راولپنڈی سمیت پنجاب بھر کے سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو بھی ارسال کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ گائیڈ لائینز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنرل آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ایف آئی اے امیگریشن سفری پابندیوں وزارت داخلہ بیرون ملک افراد کو
پڑھیں:
امریکا کی ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں اور اس حوالے سے افراد اور کمپنیوں کی نئی فہرست جاری کر دی گئی ہے، ان پابندیوں کا مقصد ایران کی مالی اور تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرنا اور اس کی خطے میں اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اس کے ان اقدامات کا نتیجہ ہیں جو عالمی قوانین اور امریکی مفادات کے منافی سمجھے جاتے ہیں، نئی فہرست میں متعدد افراد اور کمپنیاں شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس، تجارت اور توانائی کے شعبے میں سرگرم ہیں اور ان کے ذریعے ایران اپنی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سہارا دے رہا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا نے چند روز قبل ہی ایرانی تیل اسمگلنگ میں ملوث شپنگ نیٹ ورک پر بھی سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کرکے عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا ہے، جس سے ایران کو بڑی مالی مدد حاصل ہو رہی تھی۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایران کے تیل پر مبنی آمدنی کے تمام ذرائع ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکی پابندیوں سے بچنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اور واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کی معیشت کو محدود کرنے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
واضح رہےکہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو خطے میں اپنی پالیسیوں اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران ماضی میں بھی امریکی پابندیوں کے باوجود متبادل راستے تلاش کرتا رہا ہے اور امکان ہے کہ وہ اس بار بھی مختلف ذرائع سے اپنی تجارت اور آمدنی کے ذرائع کو جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔