برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے ملک میں امیگریشن کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک نیا اور سخت پلان پیش کیا ہے، جس کا مقصد برطانیہ میں تارکین وطن کی تعداد کو کم کرنا ہے، جس سے نہ صرف ملازمت بلکہ تعلیم کی غرض سے آنیوالے طلبا بھی متاثر ہوں گے، اس پلان سے برطانیہ میں مقیم غیر ملکیوں اور ان ممالک کے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جو برطانیہ میں بہتر مستقبل کی تلاش میں ہیں۔

پلان کے اہم نکات کیا ہیں؟

ویزا قوانین میں سختی: حکومت برطانیہ ویزا قوانین کو مزید سخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں ورک ویزا اور اسٹوڈنٹ ویزا کے حصول کے لیے اہلیت کے معیار کو بڑھانا شامل ہے، اس سے کم ہنر مند کارکنوں اور کم آمدنی والے طلبا کے لیے برطانیہ میں داخل ہونا مشکل ہو جائے گا۔

انحصار کرنے والوں پر پابندی: پلان کے تحت، ورک ویزا ہولڈرز کو اپنے خاندان کے افراد کو، جو ان پر  انحصار کرتے ہیں، برطانیہ لانے کی اجازت محدود کی جائے گی، اس سے ان لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ برطانیہ میں رہنے کے خواہشمند ہیں۔

بین الاقوامی طلبا پر اثرات: نئے پلان کے تحت، بین الاقوامی طلبا کے لیے ویزا قوانین کو بھی سخت کیا جائے گا، اس سے ان طلبا کے لیے برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا، جو کم آمدنی والے ممالک سے آتے ہیں، تاہم اس سے برطانوی یونیورسٹیاں بھی متاثر ہوں گی، جو بین الاقوامی طلبا سے بھاری فیس وصول کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے نومنتخب وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کون ہیں؟

کام کی جگہوں پر سخت قوانین: حکومت برطانیہ کام کی جگہوں پر غیر قانونی تارکین وطن کو ملازمت دینے والے آجروں کے خلاف سخت قوانین نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس سے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے برطانیہ میں کام کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔

مہارت کی بنیاد پر امیگریشن: حکومت برطانیہ صرف اعلیٰ ہنر مند کارکنوں کو برطانیہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر توجہ مرکوز کرے گی، اس سے ان لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی جو کم ہنر مند ہیں لیکن برطانیہ میں کام کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستانیوں پر کیا اثرات ہوں گے؟

برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں اور پاکستان سے برطانیہ جانے کے خواہشمند افراد کے لیے یہ پلان خاص طور پر تشویشناک ہے۔

ورک ویزا: نئے قوانین کے تحت، پاکستانی کارکنوں کے لیے ورک ویزا حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا، خاص طور پر کم ہنر مند کارکنوں کے لیے، جن کی برطانیہ میں بڑی تعداد موجود ہے۔

طالب علم: پاکستانی طلبا کے لیے برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنا بھی مشکل ہو جائے گا، ویزا قوانین میں سختی اور مالی ضروریات میں اضافے سے ان طلبا کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی جو کم آمدنی والے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پورے ملک کو ری سیٹ کرنا پڑے گا، نئے برطانوی وزیر اعظم کا پہلا خطاب

خاندانی انحصار: ورک ویزا ہولڈرز کے لیے اپنے اہل خانہ کو برطانیہ لانا بھی مشکل ہو جائے گا، اس سے ان پاکستانیوں کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی جو اپنے خاندانوں کے ساتھ برطانیہ میں رہنا چاہتے ہیں۔

غیر قانونی تارکین وطن: برطانیہ میں مقیم غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کے لیے بھی حالات مزید خراب ہو جائیں گے، کام کی جگہوں پر سخت قوانین سے ان کے لیے کام کرنا مزید مشکل ہو سکتا ہے۔

برطانیہ پر اس نئے پلان کے کیا اثرات ہوں گے؟

واضح رہے کہ وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے اس پلان پر مختلف حلقوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل ملا ہے، حکومت برطانیہ کا کہنا ہے کہ یہ پلان ملک میں امیگریشن کو کنٹرول کرنے اور برطانوی شہریوں کے لیے ملازمتوں کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم ناقدین نے اسے غیر منصفانہ پلان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے برطانیہ کی معیشت اور معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

کاروباری حلقوں نے اس پلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے برطانیہ میں ہنر مند کارکنوں کی کمی ہو جائے گی اور معیشت کو نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں:چینی کمپنی پر برطانوی قبضہ، وجہ کیا بنی؟

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس پلان کو غیر منصفانہ اور امتیازی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پلان ان لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کرے گا جو برطانیہ میں بہتر مستقبل کی تلاش میں ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم کا یہ پلان ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، جسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، جہاں اس پر بحث اور ووٹنگ ہونا باقی ہے، اس پلان کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ پارلیمنٹ میں اس پر کیا ردعمل آتا ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ یہ پلان برطانیہ میں امیگریشن کے مستقبل پر گہرے اثرات  مرتب کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امیگریشن برطانوی وزیر اعظم پلان تارکین وطن تعلیم کیئر اسٹارمر ملازمت ویزا قوانین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امیگریشن برطانوی وزیر اعظم پلان تارکین وطن تعلیم کیئر اسٹارمر ملازمت ویزا قوانین کے لیے برطانیہ میں برطانوی وزیر اعظم ہنر مند کارکنوں مشکل ہو جائے گا حکومت برطانیہ ویزا قوانین طلبا کے لیے تارکین وطن سے برطانیہ ورک ویزا پلان کے یہ پلان اس پلان ہوں گے

پڑھیں:

15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی

آسٹریلیا کو آنے والے برسوں میں شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جن سے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک تازہ ماحولیاتی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں رہنے والے 15 لاکھ سے زائد آسٹریلوی شہریوں کو 2050 تک سمندر کی بڑھتی سطح سے براہ راست خطرہ لاحق ہیں۔

آسٹریلیا کی پہلی قومی ماحولیاتی خطرے کی تشخیص میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کو مستقبل میں شدید قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان، شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلاتی آگ کا سامنا ہوگا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر کرس بووین کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی عوام پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم آج درجہ حرارت میں اضافے کو روکیں تو آنے والی نسلوں کو بدترین اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ میں انتہائی تشویشناک اعداد و شمار دیے گئے ہیں جیسے کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو سڈنی میں گرمی سے اموات میں 400 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ میلبورن میں یہ شرح تین گنا بڑھ سکتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کی تمام 2.7 کروڑ آبادی کو ایسے ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جو ایک ساتھ رونما ہونے والے اور ایک دوسرے کو بڑھانے والے ہوں گے۔

مزید پڑھیے: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

رپورٹ کے مطابق یہ اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ اہم انفرا اسٹرکچر، قدرتی حیات، ماحولیاتی نظام اور زرعی و صنعتی شعبوں پر بھی شدید دباؤ ڈالیں گے۔

وزیر ماحولیات بووین نے کہا کہ اس رپورٹ سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ پورے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوئی قدم نہ اٹھائیں تو اس کی قیمت ہمیشہ اس سے زیادہ ہوگی جو ہم عملی اقدامات پر خرچ کریں گے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا میں انتخابات، وزیرِاعظم انتھونی البانیز کی جماعت نے دوسری بار میدان مار لیا

رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا ہے کہ گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات میں اضافہ، جنگلاتی آگ اور سیلاب کے باعث پانی کے معیار میں بگاڑ اور املاک کی قیمتوں میں 611 ارب آسٹریلوی ڈالر یعنی 406 ارب ارب امریکی ڈالر کی کمی متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

15 لاکھ آسٹریلوی خطرے میں آسٹریلیا آسٹریلیا خطرے میں آسٹریلیا کو موسمیاتی خطرہ موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائینگے
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  • ادارۂ ترقیات شہر کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے‘ آصف جان صدیقی
  • اسرائیل کے خلاف 7 نکاتی پلان، عملی منشور
  • سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی