Daily Mumtaz:
2025-07-01@21:09:27 GMT

اٹلی کا 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

اٹلی کا 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان

اٹلی نے 2026ء سے 2028ء تک غیر یورپی ممالک کے لئے 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اقدام ملک میں بڑھتی ہوئی لیبر کی قلت کو پورا کرنے اور قانونی امیگریشن کے دروازے کھولنے کی ایک حکمت عملی کا حصہ ہے۔
حکومتی اعلامیے میں کہا گیا کہ 2026ء میں ایک لاکھ 64 ہزار 850 نئے افراد کو کام کی اجازت دی جائے گی جبکہ 2028ء تک مجموعی طور پر 4 لاکھ 97 ہزار 550 نئے ورک ویزے جاری کیے جائیں گے۔
یہ اقدام وزیراعظم جیورجیا میلونی کی قیادت میں قائم دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے دوسرا بڑا امیگریشن پلان ہے۔ اس سے قبل 2023ء سے 2025ء کے دوران ساڑھے چار لاکھ سے زائد ویزے جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا جا چکا ہے۔
حکومت ایک طرف قانونی ورک ویزے جاری کر رہی ہے، تو دوسری طرف غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت پالیسی بھی اپنائی جا رہی ہے۔
اس میں بحیرہ روم کے ذریعے آنے والے مہاجرین کو روکنے کے اقدامات، خیراتی تنظیموں کی سرگرمیوں پر قدغن اور غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے عمل کو تیز کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
اٹلی کو مزدوروں کی شدید قلت کا سامنا ہے، خاص طور پر زراعت، صنعت اور دیگر اہم شعبوں میں، کیونکہ 2024ء میں پیدائش سے زیادہ 2 لاکھ 81 ہزار اموات ہوئیں اور مجموعی آبادی 37 ہزار کی کمی کے ساتھ 5 کروڑ 89 لاکھ 30 ہزار پر آ گئی۔
آبادی میں کمی کے تسلسل کو روکنے کے لیے تحقیقاتی ادارے Osservatorio Conti Pubblici کے مطابق 2050ء تک کم از کم 1 کروڑ مہاجرین کو ملک میں داخل کرنا ہوگا۔
زراعت کے شعبے میں سرگرم Coldiretti نامی لابی نے حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام کھیتوں میں مزدوروں کی دستیابی اور خوراک کی پیداوار کو یقینی بنانے میں مدد دے گا۔
اٹلی کے وزیر داخلہ ماتیو پیانتیدوسی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم قانونی امیگریشن کے راستے کھولنے کے لیے پُرعزم ہیں تاکہ ہماری معیشت کے اہم شعبے فائدہ اٹھا سکیں۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ورک ویزے جاری

پڑھیں:

امریکا کی 20 سالہ جنگی داستان، 47 لاکھ اموات

عراق میں تقریباً 3 لاکھ 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جن میں 2 لاکھ 15 ہزار عام شہری شامل ہیں۔ یہ کسی بھی امریکی جنگ میں سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے 9/11 کے بعد مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور افریقی خطوں میں جنگیں چھیڑ کر نہ صرف 58 کھرب ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی بلکہ ان کے نتیجے میں لاکھوں انسانی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔امریکی یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق، 2001ء سے اب تک ان جنگوں میں تقریباً 9 لاکھ 40 ہزار افراد براہ راست مارے گئے، جن میں امریکی فوجی، کنٹریکٹرز، اتحادی افواج اور عام شہری شامل ہیں۔ اگر ان جنگوں کے بالواسطہ اثرات (خوراک، ادویات اور بیماریوں کی کمی) کو شامل کیا جائے تو یہ ہلاکتیں 45 سے 47 لاکھ تک پہنچ جاتی ہیں۔ عراق میں تقریباً 3 لاکھ 15 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جن میں 2 لاکھ 15 ہزار عام شہری شامل ہیں۔ یہ کسی بھی امریکی جنگ میں سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں ہیں۔ افغانستان میں 70 ہزار عام شہریوں سمیت 2 لاکھ 43 ہزار افراد جان سے گئے۔ اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے جہاں ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے۔شام (2014ء–2021ء) 2 لاکھ 69 ہزار افراد ہلاک جبکہ یمن میں 1 لاکھ 12 ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔ امریکی تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران پر حالیہ حملے کو بھی امریکا نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دیا ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق اس اقدام سے علاقائی کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کا 4 ہزار 400 نئے اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان
  • بجلی کے بل سے پی ٹی وی فیس کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا
  • بجلی کے بل سے پی ٹی وی فیس کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری
  • بڑے یورپی ملک کا غیر یورپی ممالک کے لیے 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان
  • مالی سال کے آغاز پر اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 28 ہزار کی نئی حد عبور کر گئی، وزیراعظم کا اظہار اطمینان
  • بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان غیر قانونی ہے، پاکستان
  • ایران: ایک ماہ میں دو لاکھ تیس ہزار افغان مہاجرین کی واپسی
  • امریکا کی 20 سالہ جنگی داستان، 47 لاکھ اموات
  • وزیراعظم ہنر مند پروگرام: 2 لاکھ 17 ہزار نوجوانوں کی تربیت مکمل