واضح کردوں دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی،2ممبران کی خواہش پر 11رکنی بنچ تشکیل دیا گیا، جسٹس امین الدین کا فیصل صدیقی کے اعتراض پر جواب
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرے لئے تمام ججز قابل احترام ہیں، میرا بنچ کے کسی ممبر کے وقار پر بھی کوئی سوال نہیں، میرے 11رکنی بنچ کی تشکیل پر آئینی و قانونی اعتراضات ہیں،جسٹس امین الدین نے کہاکہ واضح کردوں کہ دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی،2ممبران کی خواہش پر 11رکنی بنچ تشکیل دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوزکے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 11رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل حامد خان نے کہاکہ میں نے عدالت میں 3درخواستیں دائر کی ہیں،جسٹس امین الدین نے کہاکہ آپ کی درخواست ابھی عدالت تک نہیں پہنچی،جسٹس امین الدین نے حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ رجسٹرارآفس سے درخواستوں بارے پتہ کریں۔
بیک چینل مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کون کر رہا ہے ، کیا تحریک انصاف کو کسی رعایت یا ڈیل کی پیشکش کی گئی۔۔؟ انصار عباسی نے تہلکہ خیزانکشافات کر دیئے
وکیل سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ میرے لئے تمام ججز قابل احترام ہیں، میرا بنچ کے کسی ممبر کے وقار پر بھی کوئی سوال نہیں، میرے 11رکنی بنچ کی تشکیل پر آئینی و قانونی اعتراضات ہیں،جسٹس امین الدین نے کہاکہ واضح کردوں کہ دونوں ججز نے خود بنچ سے علیحدگی اختیار کی،2ممبران کی خواہش پر 11رکنی بنچ تشکیل دیا ہے،وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ نظرثانی کیلئے ججزتعداد کا ایک جیسا ہونا ضروری ہے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ یہاں 13رکنی بنچ تھا، 2ممبران خود علیحدہ ہوگئے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ 2ممبران نے نوٹس نہ دینے کا خودفیصلہ کیا۔
سپرٹیکس کیس میں ایف بی آر کے وکلا نے سیکشن 4 بی پر دلائل مکمل کر لئے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین نے کہاکہ فیصل صدیقی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ