‘دشمنوں کو علاقائی امن کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے’، پاکستان اور ایران کے قومی سلامتی کے مشیران کا رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پاکستان اور ایران کے قومی سلامتی کے مشیران کی ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے مشیر برائے قومی سلامتی جنرل علی اکبر احمدیانی نے پاکستانی ہم منصب اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل عاصم ملک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان دشمنوں کو علاقائی امن کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: شہبازشریف کا ایرانی صدر سے رابطہ، پاک بھارت کشیدگی کے دوران برادرانہ سفارتی کوششوں کا اعتراف
ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں ممالک کے مابین سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
اس موقع پر جنرل عاصم ملک نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خطے میں مثبت کردار کی تعریف کی اور دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، سیکورٹی اور سماجی شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایران کے قومی سلامتی کے مشیر کا بھارتی ہم منصب سے بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی ایران کے
پڑھیں:
افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
---فائل فوٹواقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
اِن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اِن دہشت گرد گروہوں کے درمیان تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں جن میں مشترکا تربیت، غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔
عاصم افتخار احمد نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو پُرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔